پاکستان نے سرفراز مرچنٹ کے الزامات پرقانونی پیش رفت کا فیصلہ کرلیا ہے،مصطفی کمال ٹھوس ثبوت سامنے لائیں توتحقیقات کیلئے تیار ہیں ، ہر الزام پر جوڈیشل کمیشن نہیں بنا سکتے، ہماراکام قانون کے مطابق ہوگا کسی کو بھینٹ نہیں چڑھایا جائے گا ، ایم کیو ایم سمیت کسی سے ناانصافی نہیں ہو گی ، بھارت سے اچھی خبریں نہیں آرہیں،کچھ دہشت گرد گروپوں نے دھمکیاں بھی دی ہیں، وقت بہت کم ہے لیکن ٹیم کی روانگی موخر کی جا سکتی ہے ، سکیورٹی ٹیم پیر کو بھارت جائے گی اس کی رپورٹ مثبت آ نے پر قومی ٹیم بھارت بھیجا جائیگا

وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کا پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 5 مارچ 2016 21:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔05 مارچ۔2016ء ) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے سابق سٹی ناظم کراچی مصطفی کمال کو دعوت دیتے ہوئے کہاہے کہ وہ ٹھوس ثبوت سامنے لائیں توتحقیقات کیلئے تیار ہیں ، ہر الزام پر جوڈیشل کمیشن نہیں بنا سکتے،پاکستان نے سرفراز مرچنٹ کے الزامات پرقانونی پیش رفت کا فیصلہ کرلیا ہے، تحقیقاتی کمیٹی سرفراز مرچنٹ سے انٹرویو کے لیے خط لکھ کر انہیں پاکستان آنے کے لیے کہے گی ،بھارت میں ہمارے نامور لوگوں کی پہلے ہی تذلیل کی جا چکی ہے ، وہاں سے اچھی خبریں نہیں آرہیں،کچھ دہشت گرد گروپوں نے بھی دھمکیاں دی ہیں، اب وقت بہت کم ہے لیکن پھر بھی ٹیم کی روانگی کچھ دن کیلئے موخر کی جا سکتی ہے،ایک سکیورٹی ٹیم بنائی ہے جو بھارتی حکومت کی منظوری کے بعد پیر کو جائے گی اس کی رپورٹ مثبت آئی تو ٹیم بدھ کو بھارت جائے گی ،ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ٹیم کی حفاظت کیلئے تمام اقدامات کریں۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مصطفی کمال اپنی مرضی سے دبئی گئے اور واپس بھی اپنی مرضی سے آئے۔انہوں نے اپنے الزامات کے کوئی دستاویزی ثبوت پیش نہیں کئے۔ مصطفی کمال کی پریس کانفرنس پر ہماری خاموشی پر سوال اٹھایا گیا۔ ان کی باتیں نئی نہیں ،میں ان کو دعوت دیتا ہوں کہ اگر ان کے پاس ٹھوس ثبوت ہیں تو لائیں ہم کارروائی کرینگے۔

ہر روز کوئی نہ کوئی الزام لگاتا ہے۔ کیا ہر پریس کانفرنس پر جوڈیشل کمیشن بنائیں۔ہم ہر سیاسی بیان پر اپنا نقطہ نظر نہیں دے سکتے نہ ہی ہر الزام پر جوڈیشل کمیشن بنا سکتے ہیں۔ مصطفی کمال کی باتیں نئی نہیں ،ان کی پریس کانفرنس میں لفاظی زیادہ تھی ،انہوں نے اپنے الزامات کے ثبوت میں کوئی دستاویز نہیں دی ۔ یہ ضروری نہیں کہ ہر سیاسی ایشو پر حکومت اپنا نکتہ نظر دے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان نے سرفراز مرچنٹ کے الزامات پرقانونی پیش رفت کا فیصلہ کرلیا ہے تحقیقاتی کمیٹی سرفراز مرچنٹ سے انٹرویو کے لیے خط لکھ کر انہیں پاکستان آنے کے لیے کہے گی، اگر سرفراز مرچنٹ پاکستان نہیں آتے تو برطانوی حکومت سے ان تک رسائی مانگی جائے گی کہ ہماری ٹیم کو لندن میں ان سے سوال کرنے کی اجازت دی جائے۔ یہ تمام کام پیر سے شروع ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ عمران فاروق کیس میں سست رفتاری پر افسوس ہے۔سارا کام قانون کے مطابق ہوگا کسی کو بھینٹ نہیں چڑھایا جائے گا۔ ایم کیو ایم سمیت کسی سے ناانصافی نہیں ہو گی ۔پاکستان کے مفاد اور وقار کے لیے آیندہ بھی ایسے اقدامات اٹھائیں گے،سرفراز مرچنٹ نے کچھ دستاویزی ثبوتوں کا حوالہ دیا تھا،جب بھی شواہد ہمارے سامنے آئے ہم نے پیش رفت کی ۔

منی لانڈرنگ سے متعلق نہ دوہرامعیاراپنایانہ ہی ہاتھ پرہاتھ دھرے بیٹھے رہے،بلکہ اس سے متعلق کیس حکومت پاکستان نے ہی رجسٹر کیا،منی لانڈرنگ سے متعلق جب بھی ہمارے سامنے شواہد آئے ہم نے کارروائی کی۔پاکستان کے مفاد اور وقار کے لیے آئندہ بھی ایسے اقدامات اٹھائیں گے،اگر کسی کے پاس منی لانڈرنگ کے ثبوت ہیں تو معلومات فراہم کرے ۔پاکستانی کرکٹ ٹیم کے دورہ بھارت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اجلاس میں وزیراعظم کو بھارت میں سکیورٹی کی صورتحال پر بریف کیا۔

عوام چاہتے ہیں کہ ان کی ٹیم کپ میں حصہ لے لیکن یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ان کی حفاظت کیلئے تمام اقدامات کریں۔ بھارت میں ہمارے نامور لوگوں کی پہلے ہی تذلیل کی جا چکی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وہاں سے اچھی خبریں نہیں آرہیں۔کچھ دہشت گرد گروپوں نے آج بھی دھمکیاں دی ہیں۔ اب وقت بہت کم ہے لیکن پھر بھی ٹیم کی روانگی کچھ دن کیلئے موخر کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک سکیورٹی ٹیم بنائی ہے جو بھارتی حکومت کی منظوری کے بعد پیر کو جائے گی اس کی رپورٹ مثبت آئی تو ٹیم بدھ کو بھارت جائے گی۔ اب سب کچھ ٹیم کا وقت پر بھارت جانا اور رپورٹ دینے پر منحصر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانیوں کو کرکٹ سے دیوانگی کی حد تک محبت ہے۔ٹیم کی ناقص کارکردگی کی تحقیقات کرائینگے اور رپورٹ عام کرینگے۔