مردوں کی آزادی پر سمجھوتہ نہیں کریں گے،مولانا فضل الرحمن

تحفظ حقوق نسواں بل قانون قرآن و سنت اور آئین پاکستان سے متصادم ہے، پاکستان کو سیکولر ملک نہیں بنانے دیں گے،نواز شریف روشن خیال تو ہیں نہیں اور قدامت پسند وہ رہے نہیں فضل الرحمن کی زیر صدارت اجلاس میں سراج الحق‘ عبدالغفور حیدری‘ میاں اسلم ‘ اویس نورانی‘ علامیہ شبیر‘ عارف حسین واحدی و دیگر کی شرکت ، تحفظ نسواں بل،ممتاز قادری کی پھانسی پر تبادلہ خیال

ہفتہ 5 مارچ 2016 19:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔05 مارچ۔2016ء) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ تحفظ حقوق نسواں بل قانون قرآن و سنت اور آئین پاکستان سے متصادم ہے۔ پاکستان کو سیکولر ملک بنانے دیں گے نہ ہی مردوں کی آزادی پر سمجھوتہ کریں گے۔ وزیراعظم نواز شریف روشن خیال تو ہیں نہیں اور قدامت پسند وہ رہے نہیں قانون لانا سمجھ سے بالاتر ہے۔

ہفتہ کے روز سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پر مذہبی جماعتوں کا اجلاس مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت ہوا۔ جو چھ گھنٹے تک جاری رہا۔ اجلاس میں ملک بھر سے مذہبی جماعتوں کے رہنماء امیر جماعت اسلامی سراج الحق‘ سینیٹ کے ڈپٹی سپیکر عبدالغفور حیدری‘ میاں اسلم ‘ اویس نورانی‘ علامیہ شبیر‘ مولانا عارف حسین واحدی سمیت دیگر قائدین نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں پنجاب حکومت کے تحفظ نسواں بل سمیت ممتاز قادری کی پھانسی سمیت ملک کے دیگر امور پر بات کی گئی۔ اجلاس کے شرکاء نے موقف اختیار کیا کہ پاکستان میں قرآن اور سنت کے منافی کوئی قانون سازی قابل قبول نہیں اور حکومت کو اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔ دوران اجلاس مولانا فضل الرحمن نے وزیراعظم نواز شریف کے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ”نواز شریف روشن خیال تو ہیں نہیں اور قدامت پسند وہ رہے نہیں“ اجلاس کے بعد مذہبی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ تحفظ حقوق نسواں قانون قرآن و سنت اور آئین پاکستان سے متصادم ہے۔

انہوں نے کہ اکہ سب کا متفقہ فیصلہ ہے کہ گھریلو تشدد اور جاہلانہ رویے کا خاتمہ ہوان چاہیے‘ حقوق نسواں کے قانون سے ہماری خاندانی زندگی کو تباہ ہوکر رہ جائے گی۔ اس قانون کی کچھ شقیں قرآن و سنت کے منافی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلامی ملک ہے اور اس کو سیکولر ملک بنانے کی کوشش کی جارہی ہے‘ مہم مردوں کی آزادی اور ملک کو سیکولر بنانے کی کوششیں ناکام بنادیں گے۔ مردوں کی آزادی پر کوئی سمھجوتہ قبول نہیں کریں گے۔ تمام مذہبی جماعتوں کا آئندہ اجلاس 15 مارچ کو منصورہ میں ہوگا