کراچی کی سیشن عدالت میں سانحہ بلدیہ کی ازسر نو جے آئی ٹی رپورٹ پیش کر دی گئی

ہفتہ 5 مارچ 2016 16:24

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔05 مارچ۔2016ء) کراچی کی سیشن عدالت میں سانحہ بلدیہ کی ازسر نو جے آئی ٹی رپورٹ پیش کر دی گئی ، جس میں واقعہ کو دہشتگردی قرار دیکر حماد صدیقی سمیت 8 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے ،رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ سانحہ متاثرین کے لیے 5کروڑروپے کی جورقم دی گئی تھی وہ بھی متاثرین تک نہیں پہنچی ہے،رپورٹ میں عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ سانحہ کے متعلق نئی ایف آئی آر درج کرکے اس کی روشنی میں تفتیش کی جائے ۔

تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج غربی کی عدالت میں سانحہ بلدیہ کی ازسر نو جے آئی ٹی رپورٹ پیش کر دی گئی ہے، جس میں واقعہ کو دہشتگردی قرار دیکر متحدہ قومی موومنٹ کے رہناء حماد صدیقی سمیت 8 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے ،سانحہ بلدیہ کی نئی جے آئی ٹی رپورٹ تفتیشی افسر سجاد سدوزئی نے عدالت میں پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ واقعہ کی تحقیقات مکمل ہو چکی ہے۔

(جاری ہے)

جے آئی ٹی میں سانحہ بلدیہ کو دہشت گردی کا واقعہ قرار دے کر ایم کیو ایم کے رہنماء حماد صدیقی،اورنگی ٹاؤن کے اس وقت کے جوائنٹ سیکٹرانچارج رحمان بھولا، عمر حسین قادری، علی حسین قادری، زبیر دہریا، ڈاکٹر عبد الستار اور اقبال ادیب خانم کو ملزم ٹھہرایا گیا ہے۔اس کے علاوہ رپورٹ میں سابقہ جے آئی ٹی رپورٹ کو ختم کر کے موجودہ رپورٹ کی روشنی میں نامزد ملزمان کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کرنے کا کہا گیا ہے۔

جے آئی ٹی میں مزید کہا گیا ہے کہ فیکٹری کو آگ 20 کروڑ روپے بھتہ نہ دینے کی وجہ سے لگائی گئی، ایم کیو ایم کے حماد صدیقی نے اس وقت کے اورنگی ٹاوئن سیکٹر کے جوائنٹ انچارج رحمان بھولا کے ذریعے فیکٹری مالکان سے بھتہ مانگا تھا، فیکٹری مالکان نے ایم کیو ایم کے رہنماو?ں سے نائن زیرو پر بھی ملاقات کی تاہم بھتے کی رقم میں کوئی کمی نہیں کی گئی، ایم کیو ایم رہنما کے کہنے پر فیکٹری کے تہہ خانے میں کیمیکل چھڑک کر آگ لگائی گئی، آگ لگانے میں فیکٹری کے کچھ ملازمین بھی ملوث تھے جن کی سیاسی وابستگی بھی تھی۔

اوراس کے دوعینی شاہدبھی موجودہیں،جبکہ رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ سانحہ متاثرین کے لیے جو5کروڑروپے سے زائد کی رقم دی گئی تھی وہ بھی نامزدملزمان ہڑپ کرگئے اورمتاثرین کوکوئی رقم نہیں ملی ہے۔عدالت کوبتایاگیاہے کہ مقدمہ کاایک ملزم زبیرعرف چریاجوکہ نارتھ کراچی سیکٹر11کارہائشی ہے سعودی عرب فرارہوگیا۔ملزم کے بارے میں معلومات کے لیے کئی مرتبہ اسکے گھرگئے لیکن اس کے گھروالوں نے کسی بھی قسم کاتعاون کرنے سے انکارکردیا،رپورٹ میں عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ نامزدملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل کرکے ان کے ریڈ وارنٹ جاری کیئے جائیں تاکہ ملزمان کوانٹرپول کے ذریعے گرفتارکیاجاسکے۔

عدالت نے تفتیشی افسر سے پوچھا کہ اصل جے آئی ٹی رپورٹ کہاں ہے؟ جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ اصل رپورٹ مزید کارروائی کے لئے محکمہ داخلہ کو بھیج دی گئی ہے جیسے ہی اصل رپورٹ موصول ہو گی عدالت میں پیش کر دی جائے گی۔عدالت کی جانب سے فیکٹری مالک عبدالعزیز بھائیلہ سے متعلق پوچھے جانے پر ان کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موء کل کی طبیعت ناساز ہے اور انھوں نے استثنیٰ کی درخواست دے رکھی ہے۔

عدالت نے ایک ماہ سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود ملزم منصور خان کی عدم گرفتاری پر پولیس کی سرزنش کی اور کہا کہ یہ کوئی عام مقدمہ نہیں کہ آپ آرام سے کہہ دیں کہ تعمیل نہیں ہوئی ہے، تم سب ملے ہوئے ہو۔ عدالت نے سانحہ بلدیہ کیس کی سماعت 22 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے ،مفرورملزمان کوآئندہ سماعت پرگرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کاحکم دیا۔مذکورہ رپورٹ میں متحدہ قومی موومنٹ کے سابق ڈپٹی کنونیئرانیس قائم خانی کاکسی بھی حوالے سے کوئی ذکرنہیں ہے۔واضح رہے کہ بلدیہ ٹاؤ ن میں ستمبر 2012 ء میں ایک فیکٹری میں آتشزدگی سے 250 سے زائد افراد جاں بحق ہو گئے تھے جس کی تحقیقات کے لئے نئی جے آئی ٹی تشکیل کی گئی تھی۔

متعلقہ عنوان :