پاک تاجک ٹریڈ اینڈ کلچرل فیسٹیول دونوں ممالک کے تاجروں کے مابین روابطہ بڑھانے کا بہترین موقع ہے، تاجک سفیر

ہفتہ 5 مارچ 2016 16:06

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔05 مارچ۔2016ء) تاجکستان کے سفیر جونونوف شیرالی نے کہا ہے کہ سات اپریل سے تاجکستان کے شہر دوشنبے میں شروع ہونے والا چار روزہ پاک تاجک ٹریڈ اینڈ کلچرل فیسٹیول 2016ء پاکستانی تاجروں کے لیے تاجکستان کے تاجروں کے ساتھ روابط بڑھانے کا بہترین موقع ہے جس سے انہیں بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر الماس حیدر اور نائب صدر ناصر سعید سے لاہور چیمبر میں ملاقات کے موقع پر کیا۔

تاجک سفیر نے کہا کہ ٹیکسٹائل، تعمیرات، تعمیراتی سامان، ہوم اپلائنسز، فرنیچر، مشینری، زرعی مصنوعات، ہیلتھ کیئر ، فوڈ پروڈکٹس اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے تاجروں کو اس فیسٹیول میں ضرور شرکت کرنی چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تاجکستان پاکستان کے ساتھ تجارتی و معاشی تعلقات مستحکم کرنے کا خواہشمند ہے۔ دونوں ممالک کی پوٹینشل سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے تاجکستان اور کے نجی شعبے کو مل کر کام کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ تجارتی وفود اور سنگل کنٹری نمائشوں کا انعقاد بھی باہمی تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے منصوبے کاسا کے لیے قانونی معاملات مکمل کرلیے گئے ہیں جبکہ اگلے سال سے تعمیر کا عمل شروع ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تاجکستان کا اسلام آباد میں سفارتخانہ ویزا کے حصول کے لیے پاکستانی تاجروں سے ہر ممکن تعاون کرے گا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر الماس حیدر اور نائب صدر ناصر سعید نے کہا کہ او آئی سی اور ای سی او کے اراکین ہونے کے ناطے پاکستان اور تاجکستان بہترین تعلقات کے حامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور تاجکستان کے سفارتخانے کے درمیان مضبوط تعلقات قائم ہونے سے تجارتی صورتحال پر بہترین اثرات مرتب ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ ای سی او ممالک تجارت و توانائی کے حوالے سے وسیع پوٹینشل کے حامل ہیں مگر انہیں یورپین یونین اور آسیان کی طرز پر فعال ہونے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ تاجکستان ایک اہم ملک ہونے کے ناطے ممبر ریاستوں کے درمیان تعلقات کو وسعت دینے کے لیے اقدامات اٹھائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کا شمار تاجکستان کے اہم تجارتی پارٹنرز میں نہیں ہوتا جس کی وجوہات میں ٹرانسپورٹیشن اور تاجکستان میں ترقی یافتہ بینکنگ سسٹم کی عدم موجودگی ہے۔

لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعتی شعبہ بہت کم ترقی یافتہ ہونے کی وجہ سے تاجکستان کو ضروریات کی زیادہ تر اشیاء درآمد کرنا پڑتی ہیں لہذا پاکستانی تاجروں کو اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے درمیان مستقل روابط ، تجارتی وفود کا تبادلہ اور سنگل کنٹری نمائشوں کا انعقاد باہمی تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان گوادر بندرگاہ اور دیگر ذرائع سے تاجکستان کے لیے تجارتی راہداری کا کردار ادا کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ باہمی تجارت کو فروغ دینے کے لیے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری تاجکستان کے تاجروں کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گا۔

متعلقہ عنوان :