موجودہ عدالتی نظام پر بے جا تنقید نا مناسب ہے، ملک میں آزاد عدلیہ کام کر رہی ہے ،چیف جسٹس

ہفتہ 5 مارچ 2016 15:43

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔05 مارچ۔2016ء) چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کی کثیر تعداد ہے جس کی وجہ سے مقدمات کے فیصلوں میں تاخیرہورہی ہے اور اس سے مسائل پیدا ہورہے ہیں، معاشرے میں سچ اور جھوٹ اور حلال و حرام کی تفریق ختم ہو تی جا رہی ہے، موجودہ عدالتی نظام پر بے جا تنقید نا مناسب ہے، ملک میں آزاد عدلیہ کام کر رہی ہے اور ہر فرد اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھا رہا ہے، میڈیا متبادل نظام کو اجاگر کرنے میں مثبت کردار ادا کرے، ادارے عوام کو انصاف کے حصول کیلئے بہتر ماحول فراہم کریں تاکہ وہ اپنے تنازعات کے حل کیلئے غیر قانونی و غیر آئینی فورمز سے رجوع نہ کریں۔

وہ ہفتہ کو یہاں سیمینار سے خطاب کررہے تھے۔

(جاری ہے)

جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ کاروباری ماحول کی بہتری کیلئے وقت کی اہم ضرورت ہے، فیصلے جلد کرنے کیلئے متبادل ذرائع پر غور کرنے کی ضرورت ہے، جس کیلئے ملک میں سرمایہ کاروں کو محفوظ ماحول فراہم کیا جانا چاہیے، سرمایہ کاری سے لوگوں کے معاشی مسائل حل ہونگے اور مختلف طبقات فکر کے مابین ہم آہنگی جنم لے گی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت کی طرف سستے اور فوری انصاف کی فراہمی کیلئے مراکز قائم کئے گئے ہیں اور مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ یہ مرکز بہت سے خاندانی معاملات طے کرواتا ہے۔چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ پاکستان میں تنازعات کے حل کیلئے متبادل طریقے موجود ہیں، سستے اور فوری انصاف کی فراہمی کیلئے مراکز قائم کئے گئے ہیں،عدالتوں کی کوشش ہے کہ عوام کو جرگے اور پنچایت سے رجوع نہ کرنا پڑے، ادارے عوام کو انصاف کے حصول کیلئے بہتر ماحول فراہم کریں تاکہ وہ اپنے تنازعات کے حل کیلئے غیر قانونی و غیر آئینی فورمز سے رجوع نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کو قانونی مدد کی فراہمی کا عمل قابل تحسین ہے،ریاست اور دیگر پیشہ وارانہ ادارے تنازعات کے حل کیلئے متبادل ادارے قائم کریں۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن نے تنازعات کے حل کیلئے مراکز کے قیام کی تجویز دی تھی، مراکز محدود وسائل کے باوجود مختلف عوام سے نمٹ رہے ہیں، تنازعات کے متبادل حل کے مراکز میں افرادی قوت بڑھانے کی ضرورت ہے، شہریوں کے ساتھ ساتھ دیہی علاقوں میں بھی ایسے اداروں کے قیام کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ادارہ بہتر خدمات انجام دے رہا ہے جس سے عوام انصاف کی رسائی میں بہتری آئی ہے، ایسے اداروں کی تشہیر کے بغیر ان سے مناسب فائدہ حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ میڈیا متبادل نظام کو اجاگر کرنے میں مثبت کردار ادا کرے، معاشرے میں سچ اور جھوٹ اور حلال و حرام کی تفریق ختم ہو تی جا رہی ہے، موجودہ عدالتی نظام پر بے جا تنقید نا مناسب ہے، ملک میں آزاد عدلیہ کام کر رہی ہے اور ہر فرد اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھا رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :