پنجاب اسمبلی سے منظور تحفظ حقوق نسواں بل آئینی، عائلی، خاندانی اور معاشرتی نظام کے خلاف ہے،اس قانون سے خاندانی اور معاشرتی نظام تباہ ہوگا مصطفی کمال کی جانب سے الزامات لگانا ایک کھیل ہے، اس سے عام آدمی کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا، جب تک بھارت مسئلہ کشمیر حل نہیں کرتا کوئی ڈپلومیسی کامیاب نہیں ہو گا

جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق کی پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو

جمعہ 4 مارچ 2016 20:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔04 مارچ۔2016ء) جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی سے خواتین کے حقوق کے حوالے سے پاس کیا گیا بل ملک کے آئینی، عائلی، خاندانی اور معاشرتی نظام کے خلاف ہے، قانون سے خاندانی اور معاشرتی نظام تباہ ہوگا اور خواتین کو نقصان ہو گا، جب غیر ملکی قرضہ مانگا جاتا ہے تو اس طرح کا ایجنڈا مکمل کرنے کے حکامات بھی دیئے جاتے ہیں، مصطفی کمال کی جانب سے الزامات لگانا ایک کھیل ہے، اس سے عام آدمی کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا، سینکڑوں لوگوں اور وکلاء کو زندہ جلایا گیا آج تک ان کو انصاف نہیں ملا، جب تک بھارت مسئلہ کشمیر حل نہیں کرتا کوئی ڈپلومیسی کامیاب نہیں ہو گا، بھارت کی سوچ انتہاء پسندانہ ہے۔

جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ خواتین کے حقوق کیلئے جتنے بھی قوانین بنائے جائیں ضروری ہیں لیکن پنجاب اسمبلی نے خواتین کے حقوق کے حوالے سے جو قانون پاس کیا ہے یہ ہمارے خاندانی نظام اور کلچر کے خلاف ہے، اس سے خواتین کو نقصان ہو گا اور خاندانی نظام تباہ ہو جائے گا اور طلاقوں کی شرح میں اضافہ ہو گا، جب بیرونی قرضہ لیا جاتا ہے تو وہ قرضوں کیلئے ایجنڈا دیا جاتا ہے کہ ان احکامات پر عمل کرنا ہے، عوامی بحث کے بغیر اس طرح کے قوانین عددی اکثریت کی بنیاد پر راتوں رات خفیہ طریقے سے منظور کرانا معاشرتی زندگی کیلئے تباہ کن ہے۔

(جاری ہے)

ایکسوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مصطفی کمال کی جانب سے پریس کانفرنس کر کے الزامات لگانا ایک کھیل ہے، اس سے عام آدمی کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا، اس طرح کے انکشافات صولت مرزا نے بھی کئے تھے،لیکن سینکڑوں لوگوں کو کارخانوں میں جلایا گیا اور وکلاء کو بھی زندہ جلایا گیا لیکن کسی کو انصاف نہیں ملا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کرکٹ ایک کھیل ہے، اس کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہیے، بھارت کی سوچ انتہاء پسندانہ ہے، بھارتی وزیراعظم مودی نے بنگلہ دیش میں جا کر پاکستان توڑنے اور بنگلہ دیش بنانے کا اعتراف کیا، پاکستان کو اس اعتراف کے بعد عالمی عدالت میں جانا چاہیے تھا، پاکستان کے عوام بھارت سے مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں، بھارت مقبوضہ کشمیر سے اپنی فوج واپس بلائے اور کشمیریوں کی نسل کشی بند کرے، جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا، بھارت کے ساتھ کوئی بھی ڈپلومیسی کامیاب نہیں ہو گی۔