وزارت صحت پنجاب ساڑھے چار ارب کرپشن کا انکشاف

جمعہ 4 مارچ 2016 16:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔04 مارچ۔2016ء) وزارت صحت پنجاب میں چار ارب 65 کروڑ کرپشن اور مالی بدعنوانیوں کا ایک نیا سکینڈل کا انکشاف ہوا ہے۔ وزارت صحت میں کرپشن کا یہ انکشاف آڈٹ رپورٹ 2015ء میں کیا گیا ہے۔ پنجاب بیورو کریسی نے دوائیوں کی خریداری‘ ناقص ادویات کی ہسپتالوں کو فراہمی اور غریب مریضوں کو ریلیف فراہمی کے نام پر کرپشن کی ہے۔

کرپشن کا انکشاف ہونے کے باوجود وزیراعلیٰ پنجاب اور پنجاب کے انسداد رشوت ستانی محکمہ نے کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی اور قومی مجرم آج بھی دندناتے پھر رہے ہیں۔ ڈیلی ٹائم کو وزارت صحت کرپشن بارے ملنے والی سرکاری دستاویزات کے مطابق افسران نے ہسپتالوں کو فراہم کرنے کیلئے اربوں روپے کے سرجیکل آلات اور دوائیوں کی خریداری کی تھی اس خریداری میں مجموعی طور پر 563 ملین روپے کی کرپشن کی نشندہی ہوئی ہے آڈٹ حکام نے سیکرٹری صہت کو ذمہ دار کرپشن کرنے والے افسران کی نشاندہی کر کے تادیبی کارروائی کی ہدایت کی ہے تاہم کرپٹ افسران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

(جاری ہے)

یونیورسٹی ہیلتھ سائنسز راولپنڈی کارڈیالوجی سنٹر شیخ زید ہسپتال فیصل آباد کارڈیالوجی سنٹر کی انتظامیہ نے مانیٹر اور گاڑیوں کی خریداری کے لئے 512 ملین وصول کر کے خریداری کرنے کی بجائے رقوم اپنے ذاتی اکاؤنٹس میں جمع کرا دی سیکرٹری صہت خاموش تماشائی بن گئے۔ وزارت صحت کے افسران نے مریضوں سے پرثی فیس کی مد میں وصول 333 ملین قومی خزانہ میں جمع کرانے کی بجائے ذاتی اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کرا لئے ہیں۔

افسران نے ذاتی الاؤنسز کی مد میں 232 ملین غلط طریقہ سے سرکاری خزانہ سے نکلوانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ میو ہسپتال لاہور اور الائیڈ ہسپتال راولپنڈی کی انتظامیہ نے 32 ملین کے اوزار خریدے لیکن استعمال نہ کرنے سے ناکارہ پڑے ہیں۔ افسران نے 3 ملین کی ناقص ادویات خرید کر ہسپتالوں کو فراہم کر دی ہیں جبکہ یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ 65 ملین کی دوائیاں مارکیٹ ریٹ سے زائد قیمتوں پر خریدی گئی ہیں افسران نے ہسپتالوں میں مشینری کی مرمت کے نام پر 24 ملین کا غبن کیا ہے کارڈیالوجی سنٹر لاہور کے لئے 20 ملین کا چیلر غیر معیاری خریدا گیا جو اب ناکارہ پڑا ہے۔

وزارت صہت افسران کنٹریکٹرز کو اربوں روپے کی ادائیگیوں میں 63 ملین کا انکم تیکس وصول ہی نہیں کیا جبکہ انہی کنٹریکٹرز کو فائدہ دیتے ہوئے 31 ملین یوٹیلٹی چارجز وصول ہی نہیں کئے گئے۔ وزارت صحت کے افسران نے ہسپتالوں کو سیلز ٹیکس کی چھوٹ ہونے کے باوجود اس ٹیکس کے نام پر صوبائی خزانہ سے 213 ملین نکلوا کر ہضم کر گئے ہیں۔ مختلف ہسپتالوں کی 100 ملین کا ڈاکہ خزانہ پر ڈالا ہے۔

آڈٹ حکام نے مزید انکشاف کیا ہے کہ وزارت صحت کے افسران نے مارکیٹ ریٹ سے زائد قیمت پر 86 ملین کی دوائیاں خریدی ہیں جس میں میو ہسپتال لاہور‘ سروسز ہسپتال لاہور کے افسران ملوث ہیں۔ ڈاکٹروں نے مختلف طریقوں سے 46 ملین کی رقوم مختلف حربے استعمال کر کے خزانہ سے وصول کر لی جس کی نشاندہی کے باوجود کارروائی نہیں کی گئی۔ وزارت کے اندر کار پارکنگ تعمیر کا ٹھیکہ دینے کے نام پر 41 ملین کی رقم قومی خزانہ سے نکلوائی گئی ہے۔

پابندی کے باوجود 32 ملین کی ہیلتھ سائنسز لاہور انتظامیہ نے خریداری کی ہے۔ سروس ختم ہونے کے باوجود افسران نے 4 ملین کی رقم وصول کی ہیں افسران نے 10 ملین کے میڈیکل اوزار خرید کر ضائع کر دیئے گئے ہیں۔ افسران نے غیر ضروری طور پر 10 ملین کے فنڈز کو روک کر من پسند اکاؤنٹس میں جمع کرا دیئے ہیں۔ صوبائی حکومت غریبوں کے ٹیکسز میں سے ہر سال 67 ارب روپے وزارت صہت کے افسران کو عوام کو صہت کی سہولیات کی فراہمی کے لئے فراہم کرتی ہیں اس فنڈز سے ہر سال اربوں روپے کرپشن کی نذر ہو جاتے ہیں تاہم حکومت پنجاب نے آج تک کسی افسر یا بڑے ڈاکٹر کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا ہے۔

ڈیلی ٹائم نے بار بار سیکرٹری صہت سے رابطہ کر کے موقف جاننے کی کوشش کی لیکن کرپشن کی داستان سن کر افسران نے موقف دینے سے معذرت کر لی ہے۔

متعلقہ عنوان :