گزشتہ چند سالوں میں ادویات کی قیمتوں میں 700 فیصد تک اضافہ ہوا

پاکستان بھر میں ہربل میڈیسن کے نرخوں کے بڑھانے کے لیے حکومت کے پاس کوئی پیمانہ ہی نہیں

جمعہ 4 مارچ 2016 14:17

ہارون آباد،فقیروالی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔04 مارچ۔2016ء) گزشتہ چند سالوں میں ملک بھر میں ہربل میڈیسن جڑی بوٹیوں اور دواساز اداروں کی ادویات کی قیمتوں میں 700 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے ۔ حکومت کی جانب سے ایلوپیتھک ادویات میں اضافہ پر تو سیخ پا ہو گئی مگراتنے بڑے پیمانے پر نرخوں پر دھیان دینا مناسب نہ سمجھا جس سے اس طریقہ ہائے علاج سے استفادہ کرنے والوں کو شدید مشکلات درپیش ہیں پاکستان بھر میں ہربل میڈیسن کے نرخوں کے بڑھانے کے لیے حکومت کے پاس کوئی پیمانہ ہی نہیں ہے ۔

جبکہ خام جڑی بوٹیوں سے تیار ادویات کے نرخوں میں 65 فیصدتک اضافہ ہوا ہے یہ اضافہ کاشتکاروں کو جڑی بوٹیاں کاشت کرنے کا جانب توجہ مبذول نہ کرانے اور حکومتی عدم دلچسپی نیزصدیوں پرانے اس مفید و موئثر طریقہ ہائے علاج سے روایتی ہٹ دھرمی کا نتیجہ ہے سروے رپورٹ۔

(جاری ہے)

گزشتہ چند سالوں میں ملک بھر میں ہربل میڈیسن(نباتات،مفردات)کی قیمتوں میں 500 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے ۔

یہ ادویات عام گھرسے لے کر کمر شل بنیاد تک استعمال ہو تی ہیں ۔مارکیٹ سے اکٹھے کئے گئے محتاط اعداد و شمار کے مطابق بالکل عام سطح کی ادویات سے لیکر اہم ادویات تک اضافہ ہوا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق سونف کے نرخ30 روپے تھے جو کہ اب بڑھ کر200 روپے فی کلو گرام ہو چکے ہیں ۔دھنیا 30 روپے سے 160 روپے فی کلو گرام ،بادام 38 سے120 روپے ، کالی مرچ190سے 500 روپے، سنڈھ 160سے 550 روپے ، اجوائن دیسی کے نرخ 25 روپے فی کلو سے بڑھ کر 200 روپے ہو چکے ہیں ۔

ہلدی 45 روپے سے بڑھ کر 300 روپے ،الائچی چھوٹی400 سے3500 ،الائچی بڑی 280 روپے سے 2400 روپے ،لونگ250 سے800 روپے ، ثعلب مصری کے نرخ2000 سے10000 روپے فی کلو ہوئے ہیں ،موصلی سفید انڈین 1200 سے 2800 روپے ، زعفران 300 روپے دس گرام سے بڑھ کر 6000 روپے فی دس گرام ہو چکے ہیں ۔کستوری 15000 روپے فی دس گرام سے بڑھ کر45000 روپے ہو چکی ہے ۔ چھوٹی مکھی شہد کا 200 روپے فی کلو سے بڑھ کر1000 روپے تک پہنچ چکا ہے ۔

اس طرح گھر وں میں عام مصالحہ جات کے نرخوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ۔ عام استعمال شدہ مربہ جات کے نرخ بھی فی ٹین 500 روپے سے زائد بڑھے ہیں ۔ماہرین کے مطابق ان افسوس ناک بڑھتے ہو ئے نرخوں کی بنیادی وجہ گزشتہ سالوں میں ہندوستان کے ساتھ نامساعد حالات ہیں ۔ کیو نکہ اس طرف سے بے شمار جڑی بو ٹیاں آتی تھیں ۔ دوسری وجہ پاکستان بھر میں ان کی کاشت کا نہ تو حکومتی رجحان ہے اور نہ پبلک سیکٹر میں یہ توجہ حاصل کرسکا ہے ۔

حا لانکہ اس ملک کی 70 فیصد آبادی دیہات میں رہائش پزیر ہے ۔وہ اس وطن عزیز کے لاکھوں افراد اس طریقہ ہائے علاج سے استفادہ کر تے ہیں ملک میں لاکھوں ہربل میڈیسن سٹور ہیں جو کہ کروڑوں روپے کی ادویات فروخت کر تے ہیں ۔ اور اس مفید و مو‘ثر شعبہ ہائے علاج پر حکومتی چیک اینڈ بیلنس نہ ہو نے سے یہ نرخ خطر ناک اعداد و شمار کو چھو رہے ہیں ۔ رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ان خام ادویات سے تیار شدہ ادویات کے نرخوں میں بھی 65 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے ۔جو کہ ہربل طریقہ ہائے علاج سے استفادہ کرنے والے مریضوں کی کمر توڑنے کے لیے کافی ہے ۔

متعلقہ عنوان :