چیئرمین سینیٹ نے توہین پارلیمنٹ کا مرتکب ہونے پر جائنٹ سیکرٹری کابینہ ڈویژن ارم اے خان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تین ہفتوں میں رپورٹ طلب کر لی

کوئی مشورہ دے تو اسے کیوں ختم کرنا چاہتے ہیں ، وفاقی وزیر کی وضاحت کے بعد معاملے کی مزید تحقیقات نہ کی جائیں اور اس بحث کو ختم کیا جائے، اعتزاز احسن

جمعرات 3 مارچ 2016 20:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 مارچ۔2016ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے توہین پارلیمنٹ کا مرتکب ہونے پر جوائنٹ سیکرٹری کابینہ ڈویژن ارم اے خان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ معاملہ کی مزید تحقیقات کی جائے اور اگر کوئی اور ملوث ہے تو اسے بھی نوٹس دیا جائے ۔ چیئرمین سینیٹ نے تین ہفتے میں رپورٹ طلب کر لی جبکہ وفاقی وزیر زاہد حامد اور اپوزیشن لیڈر چوہدری اعتزاز احسن نے جائنٹ سیکرٹری کے خط کو مروجہ طریقہ کار اور قانون کے تحت قرار دیتے ہوئے کہا کہ معاملے کی مزید تحقیقات نہ کی جائیں اور اس بحث کو ختم کیا جائے ۔

جمعرات کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی صدارت میں ہوا اجلاس میں سینیٹ خصوصی کمیٹی برائے اختیارات کی منتقلی کی رپورٹ جو پارلیمنٹ کے مختلف قوانین یا ایگزیکٹو آرڈرز کے تحت قائم کردہ یا تشکیل کردہ تمام پالیسی اور انتظامی بورڈ ، کونسلوں، اداروں کی از سر نو تشکیل کی جائیگی تاکہ تمام صوبوں کو یکساں نمائندگی کو یقینی بنانے کی ہدایت پر مشتمل کابینہ ڈویژن کی جانب سے جمع شدہ جواب پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ سینیٹ کی خصوصی کمیٹی نے تمام پالیسی اور انتظامی بورڈز کونسلوں اداروں کی از سر نو تشکیل کرنے اور 18 ویں ترمیم پر عملدرآمد کرتے ہوئے تمام صوبوں کو یکساں نمائندگی دینے کے حوالے سے کام کیااور اپنی سفارشات تیار کر کے کیبنٹ سیکرٹری کو بھجوائی جن کا جواب سینیٹ سیکرٹری کو آیا کہ یہ سفارشات آئین سے متصادم ہیں۔

(جاری ہے)

ہم اس پر عمل نہیں کر سکتے ۔ فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ کیا چند سیکرٹری مل کر پارلیمنٹ کو ڈکٹیٹ کرینگے جوائنٹ سیکرٹری کے خط سے پارلیمنٹ کا استحقاق مجروح ہوا ہے اس معاملے کو استحقاق کمیٹی کے سپرد کیا جائے اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اور کیبنٹ کو استحقاق کمیٹی میں طلب کر کے بعض پرس کی جائے ۔ کیبنٹ سیکرٹری کا یہ استحقاق نہیں کہ وہ پارلیمنٹ کی رپورٹ پر اپنی آبزرویشن دے ۔

اس موقع پر چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ جوائنٹ سیکرٹری سینیٹ کو براہ راست مخاطب نہیں ہو سکتا کیا یہی سینیٹ کا احترام ہے بیورو کریسی کا رویہ غیر مناسب ہے کیا اب بیورو کریٹ سینیٹ کو بتائیں گے کہ کیا کرنا ہے ان کا کیا کام ہے وہ بتائیں کہ اس کام میں کتنا وقت لگے گا۔ بیورو کریسی کو کیسے ہمت ہوئی ہے کہ وہ سینیٹ اور پاکستان کو ہدایات جاری کریں۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ کیبنٹ ڈویژن اور بیورو کریسی ہمیں آنکھیں دکھانے والے کون ہوتے ہیں ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اگر انتظامی بورڈ میں صوبوں کو یکساں نمائندگی نہ ملی تو صوبوں میں احساس محرومی بڑھے گا اور وفاقی اپنی مرضی سے سب کچھ کرتا رہے گا ۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینٹر سید مظفر حسین شاہ نے کہا کہ جوائنٹ سیکرٹری کابینہ سیکرٹریٹ کی جانب سے استعمال کی جانیوالی زبان سینیٹ کی توہین ہے ۔

سینیٹ کو اس معاملے کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جائے ۔ معاملے کو استحقاق کمیٹی کے سپرد کیا جائے ۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ جوائنٹ سیکرٹری کابینہ سیکرٹریٹ نے خط میں جو زبان استعمال کی ہے وہ آئین کی خلاف ورزی ہے جس بیورو کریٹ نے ایسا کیا ہے اس کیخلاف آج ہی فیصلہ کیا جانا چاہئے ۔ سینیٹ میر کبیر نے کہا کہ جوائنٹ سیکرٹری کی جانب سے خط میں استعمال کی جانیوالی زبان ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کی گئی فوری طور پر ایک ایسا فیصلہ کیا جائے کہ تاریخ میں کوئی بابو سینیٹ کو ڈکٹیٹ کرنے کی جرأت نہ کر سکے ۔

مسلم لیگ ن کی سینیٹر عائشہ رضا خان نے کہا کہ جس شخص نے یہ خط بھجوایا ہے اس کو صفائی کا موقع دیا جانا چاہئے تاکہ صورتحال واضح ہو سکے ۔ سینیٹر سعید مندوخیل نے کہا کہ اگر اس معاملے پر کوئی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا تو پھر ہمیں سینیٹر کہلوانے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ یہ خط سینیٹ کی توہین ہے سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ اور ایگزیکٹو کے درمیان رابطہ ٹوٹے تو نظام نہیں چل سکے گا۔

کابینہ سیکرٹریٹ کے جواب سے لگتا ہے کہ شائد ہماری سفارشات کو غور سے پڑھا ہی نہیں گیا ۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر جنرل (ر) عبد القیوم نے کہا کہ خط کی زبان سے رعونت کی بو آ رہی ہے ۔ اس موقع پر وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ خط میں سینیٹ کو کسی قسم کی ہدایات دینے کی کوشش نہیں کی گئی خط کی زبان میں سینیٹ کی کسی قسم کی توہین نہیں کی گئی مروجہ طریقہ کار قانون کے تحت لکھا گیا اس میں نظر ثانی کرنے کا کہا گیا خط کے ذریعے رائے دی گئی ہے فیصلہ کرنے کی ضرورت نہیں ۔

اپوزیشن لیڈر چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ مجھے محسوس ہوا ہے کہ اگر کوئی مشورہ دیتا ہے اور ہمارا کوئی اقدام قانون کیخلاف ہے تو ہم اسے ختم کرنا چاہتے ہیں مشورہ دینے سے باز رکھنے کیلئے ختمی فیصلہ کرنا چاہتے ہیں ہم طیش میں آ کر باتیں کر رہے ہیں قواعد و ضوابط کے رول 196 کی شق 3 کے تحت خط تقاضے کے مطابق تھا 2 ماہ میں رد عمل دینا لازمی تھا ہم کیوں اتنے حساس ہو گئے ہیں میرا خیال ہے وفاقی وزیر کی وضاحت کے بعد اس بحث کو ختم کیا جائے جس کے بعد چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ جوائنٹ سیکرٹری کابینہ ڈویژن ارم اے خان توہین پارلیمنٹ کے مرتکب ہوئے ہیں سیکرٹری سینیٹ انہیں نوٹس جاری کرے اور تحقیقات کی جائیں کہ اگر اس میں کوئی اور بھی ملوث ہے تو انہیں بھی نوٹس جاری کیے جائیں انہوں نے ہدایت کی کہ اس معاملے کی رپورٹ تین ہفتے میں ایوان میں پیش کی جائے ۔