مسلم لیگ کی حکومت آتی ہے تو اسلامی قانون سازی میں مشکلات آتی ہے ٗ مسلم لیگ کو اپنے طرز عمل کا جائزہ لینا ہوگا ٗمولانا شیرانی

پنجاب حکومت پر آئین کا آرٹیکل پانچ لگتا ہے ٗگورنر قانون ہمارے پاس بھیجیں ہم ڈرافٹ بنا کر دیں گے ٗیہی پنجاب اسمبلی کا کفارہ ہے ٗ خیبر پختونخوا نے نسواں بل اسمبلی سے پاس کرنے سے پہلے کونسل کو بھیج کر اچھی روایت قائم کی، خیبر پختونخوا اور پنجاب کے دونوں قوانین میں رشتوں کا کوئی ذکر نہیں ٗاجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ

جمعرات 3 مارچ 2016 20:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 مارچ۔2016ء) اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا ہے کہ مسلم لیگ کی حکومت آتی ہے تو اسلامی قانون سازی میں مشکلات آتی ہے ٗ مسلم لیگ کو اپنے طرز عمل کا جائزہ لینا ہوگا ٗہماری تجویز خواتین کے حقوق سے متعلق قانون سازی آئین کے آرٹیکل 31 ٗ35اور قرآن پاک کی رہنمائی لیکر بنائے جائیں ٗپنجاب حکومت پر آئین کا آرٹیکل پانچ لگتا ہے ٗگورنر قانون ہمارے پاس بھیجیں ہم ڈرافٹ بنا کر دیں گے ٗیہی پنجاب اسمبلی کا کفارہ ہے ٗ خیبر پختونخوا نے نسواں بل اسمبلی سے پاس کرنے سے پہلے کونسل کو بھیج کر اچھی روایت قائم کی، خیبر پختونخوا اور پنجاب کے دونوں قوانین میں رشتوں کا کوئی ذکر نہیں۔

جمعرات کو اسلامی نظریاتی کونسل کااجلاس دوسرے روز چیئر مین محمد خان شیرانی کی زیر صدارت ہوا ۔

(جاری ہے)

پنجاب کے خواتین کے حوالے سے قانون کا بھی شق وار جائزہ لیااجلاس کے دور ان چیئر مین مولانا محمد خان شیرانی نے کہاکہ کے پی کے کا قانون گورنر نے آئین کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کے پاس بھیجا تھادوسروں کو بھی اسکی پیروی کوشش کرنی چاہیے انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ کی حکومت آتی ہے تو اسلامی قانون سازی میں مشکلات آتی ہے ٗمسلم لیگ کو اپنے طرز عمل کا جائزہ لینا ہو گا مولانا شیرانی نے واضح کیا کہ جب جہاد تمام فرائض کفایہ ہو اور ماں کی اجازت کے بغیر جہاد میں شریک نہیں ہو سکتا ٗاس سے مراد موجودہ جہاد نہیں ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ماں اگر نہ چاہے تو اپنی اولاد کو دودھ نہیں پلاسکتی ٗاسکو مجبور کرنا جائز نہیں ٗمغرب میں نہ تو والدین کی کوئی سہولت بیٹے پر ہے اور نہ بیوی کا نان نفقہ شوہر پر لازم ہے انہوں نے کہاکہ پنجاب اور کے پی کے بنائے گئے خواتین کے حوالے سے رشتوں کا کوئی ذکر نہیں ان قوانین کا مطلب مسلمانوں کے درمیان رشتوں کی پہچان ختم کی جائیں اوردوسرا خواتین کو بے گھر کیا جائے انہوں نے کہاکہ ہماری تجویز خواتین کے حقوق سے متعلق قانون سازی آئین کے آرٹیکل 31 ٗ35اور قرآن پاک کی رہنمائی لیکر بنائے جائیں مولانا محمد خان شیرانی نے کہاکہ خاندانی نظام سے متعلق اسلامی تعلیمات کو نصاب میں شامل کیا جائے ٗدونوں صوبوں کے قوانین خاندانی نظام کو تباہ کرنے کے مترادف ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اسلامی نظریاتی کونسل کسی چیز میں فریق نہیں بننا چاہتی ٗخیر خواہی کی بنیاد رہنمائی کرنے کیلئے ہر وقت تیار ہیں ٗسارا کا سارا قانون ہی غلط بنایا گیا ہے ۔اجلاس کے دور ان کہاگیا کہ سندھ اسمبلی نے اسلامی نظریاتی کو نسل ختم کرنے کی قرارداد منظور کی جو خلاف آئین ہے ٗپنجاب حکومت پر آئین کا آرٹیکل پانچ لگتا ہے ٗگورنر قانون ہمارے پاس بھیجیں ہم ڈرافٹ بنا کر دیں گے ٗیہی پنجاب اسمبلی کا کفارہ ہے مولانا شیرانی نے کہاکہ مسلم قومیت کی بنیاد سے اسلامی تعلیم نکال دیں تو پھر یہ مسلم قومیت نہیں رہے گی۔

انہوں نے کہاکہ اس بل میں رشتے ختم کردیئے گئے اور خواتین کو گھر سے مہاجر بنادیا گیا۔مولانا محمد خان شیرانی نے کہاکہ سارا قانون غلط ہے اسے مسترد کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ تعزیرات پاکستان میں تمام قوانین موجود ہیں جو قرارداد پر مقاصد یا دستور کے خلاف ہواسکے خلاف عمل درآمد ہوگاتمام کونسل نے اس بل کو مسترد کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سندھ اسمبلی نے قرارداد پاس کی کہ کونسل کوختم کیا جائے جبکہ پنجاب اسمبلی نے بل منظور کیا جو غیر اسلامی ہے ان دونوں پر آرٹیکل5 اور 6 لاگو ہوتاہے۔انہوں نے کہاکہ پنجاب اسمبلی کا کفارہ یہی ہے کہ وہ بل آرٹیکل 229 کے تحت کونسل کو بھجوائے اور کونسل نیا ڈرافٹ تیار کرکے واپس بھجوائیگی۔