پنجاب اسمبلی سے منظور ہونیوالے تحفظ خواتین ایکٹ کے خلاف وکلاء بھی میدان میں آگئے

جی پی او چوک میں وکلاء تنظیموں الامُہ لائرز فورم ،حرمت رسولﷺ لائرز موومنٹ اور نظریہ پاکستان لائرز فورم کا مظاہرہ

جمعرات 3 مارچ 2016 18:47

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 مارچ۔2016ء) پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والے تحفظ خواتین ایکٹ کے خلاف وکلاء بھی میدان میں آگئے۔لاہور ہائی کورٹ کے باہر جی پی او چوک میں وکلاء تنظیموں الامُہ لائرز فورم ،حرمت رسولﷺ لائرز موومنٹ اور نظریہ پاکستان لائرز فورم نے تحفظ خواتین ایکٹ کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا ۔وکلاء رہنماؤں نے عوامی بیداری کے ساتھ اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کا بھی اعلان کر دیا۔

مظاہرہ سے الامُہ لائرز فورم کے صدر جمیل احمد فیضی ایڈووکیٹ ،حرمت رسولﷺ لائرز موومنٹ کے صدر راؤ طاہر شکیل،نظریہ پاکستان لائرز فورم کے سیکرٹری جنرل سی ایم خالد عزیز،تحریک حرمت رسولﷺکے ترجمان علی عمران شاہین،مصطفائی جسٹس فورم کے چیئرمین میاں اشرف عاصمی،ورلڈ پاسبان ختم نبوت کے ناظم اعلیٰ علامہ ممتاز اعوان،زاہد محمود گورایہ ایڈووکیٹ،قاری عبدالقیوم ظہیر،ڈاکٹرشاہد نصیر،طلحہ فیضی و دیگر نے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

وکلاء نے آج بروز جمعہ صبح 10:30بجے لاہور ہائی کورٹ کے احاطے میں ممتاز قادری کے غائبانہ نماز جنازہ کا بھی اعلان کیا ہے۔احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ تحفظ خواتین بل قرآن و سنت اور آئین پاکستان کے خلاف قانون ہے جسے قبول نہیں کیا جا سکتا۔اسلام نے عورتوں کو تمام حقوق دیئے ہیں۔اس کی مثال کوئی دوسری تہذیب یا مذہب پیش نہیں کر سکتا۔

انہی وجوہات کی بنا پر مغرب کی خواتین زیادہ اور سب سے بڑھ کر اسلام قبول کر رہی ہیں جس کی تازہ ترین مثال جمہوریہ چیک کی سابق ملکہ حسن مارکیٹا کارنکوا کا اسلام قبول کر کے اپنا نام مریم رکھنا ہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں تمام قوانین موجود ہیں اور اگر کہیں ابہام ہے تو قرآن و سنت سے رہنمائی لی جا سکتی ہے۔ہمیں مغرب کی ڈکٹیشن لے کر اور ان سے مرعوب ہو کر اپنے کلچر اور معاشرے کو برباد نہیں کرنا چاہئے۔ تحفظ خواتین ایکٹ جیسے قوانین مغرب کا ایجنڈا ہے۔حکومت ہوش کے ناخن لے اور اس غیر اسلامی ایکٹ کو فوری واپس لے۔ اس موقع پرممتاز قادری کی پھانسی کی بھی مذمت کی گئی ۔