سینیٹر سید مظفر حسین شاہ کی زیر صدارت خیبر پختونخوا حکومت کے 24 مطالبات بارے سینیٹ خصوصی کمیٹی کا اجلاس

واپڈا نے نئی ٹیرف پٹیشن دائر کرنی ہے 5 سو ملین ماہانہ صوبہ کو ادا کیا جائے گا اور واپڈا نے ایک روپیہ دس پیسے ٹیرف مان لیا ہے اس سال 25 ارب اور اگلے تین سالوں میں 15 ارب سالانہ صوبہ کا ادائیگیاں کی جائیں گی پیسکو صوبائی حکومت کے ساتھ مشترکہ اپریشن شروع کر ے ، اگلے ماہ صارفین کو فوٹو بلنگ کا نظام دیا جارہا ہے،اجلاس کو بریفنگ

جمعرات 3 مارچ 2016 18:46

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 مارچ۔2016ء) خیبر پختونخوا حکومت کے 24 مطالبات کے بارے میں سینیٹ خصوصی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر سینیٹر سید مظفر حسین شاہ کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی کی طرف سے جس میں متعلقہ وزارتوں کی طرف سے عمل درآمد پر جامع بریفنگ لی گئی ۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ صوبہ خیبر پختونخواکے بجلی کے خالص منافع بمعہ واجبات پر وزیراعلیٰ صوبہ خیبر پختونخوا اور وفاقی وزیر خزانہ کے درمیان مفاہمتی یاداشت کی سمری مشترکہ مفادات کونسل سے بھی منظوری ہو گئی ہے ۔

واپڈا نے نئی ٹیرف پٹیشن دائر کرنی ہے 5 سو ملین ماہانہ صوبہ کو ادا کیا جائے گا اور واپڈا نے ایک روپیہ دس پیسے ٹیرف مان لیا ہے ۔اس سال 25 ارب اور اگلے تین سالوں میں 15 ارب سالانہ صوبہ کا ادائیگیاں کی جائیں گی۔

(جاری ہے)

کنوینئر کمیٹی سینیٹر سید مظفر حسین شاہ نے کہا کہ قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس پر چیئرمین سینیٹ نے عدم اطمینان کا اظہار کیاتھا جس پر ایوان بالاء کی خصوصی کمیٹی قائم کی گئی اور کہا کہ اگلے اجلاس میں سی سی آئی کے منٹس کمیٹی اجلاس میں فراہم کیے جائیں۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ مکمل عمل درآمد کیلئے کمیٹی متعلقہ وزارت کو خط لکھے تاکہ ادائیگیوں میں مزید تاخیر نہ ہو ۔جس پر آگاہ کیا گیا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا آئندہ اجلا س 25 مارچ کو منعقد ہورہا ہے امید ہے کہ نیپرا ٹیرف اور دوسرے طے شدہ معاملات بھی وزارت قانون سے منظور ہوجائیں گے۔قومی اقتصادی کونسل اور ہائیڈرل پاور پراجیکٹس میں وفاقی سرکاری ضمانت کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ بین الاقوامی قرض کیلئے این ای سی نے ابھی فارمولا طے نہیں کیا ۔

اور کہا گیا کہ این ای سی نے فیصلہ دیا ہے کہ اندرونی قرضوں کی حداو رشرائط طے ہیں ۔سینیٹر شبلی فراز نے سوال اٹھا یا کہ وفاقی سرکاری ضمانت کے حوالے سے غلط فہمی پیدا نہ کی جائے ۔جس پر بتایا گیا کہ ولڈ بنک ایشین ڈویلپمنٹ بنک اور دوسرے بین الاقوامی اداروں سے قرض کیلئے صوبوں کی مدد کی جاتی ہے جس پر کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ اگلے اجلاس میں وفاقی سرکاری ضمانت کے حوالے سے تفصیل دی جائے ۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پنجاب میں اورنج ٹرین اور میٹرو کیلئے صوبہ پنجاب نے کس فارمولے کے طے 1.6 بلین ارب قرض حاصل کیا ہے ۔جس پر آگاہ کیا گیا کہ 2 فیصد کے اندر صوبے قرض لے سکتے ہیں ۔سیکرٹر ی پٹرولیم نے آگاہ کیا کہ صوبہ میں پاور جنریشن کیلئے پبلک یا پبلک پرائیوٹ پارٹرنر شپ پر گیس فراہمی کا معاملہ طے ہو گیا ہے ۔براہ راست ٹیکس کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد یہ اختیار صوبہ کا ہے ۔

ونڈ فعال لیوی 2021 پالیسی کے تحت 40 فیصد ہے جس پر صوبہ کے سیکرٹری توانائی نے آگاہ کیا کہ دو سال سے تفصیلات فراہم نہیں کی جارہی کنونیئر کمیٹی نے صوبہ اور وفاقی وزارت کو ہدایت دی کہ اگلے اجلا س میں تحریری طورپر آگاہ کیا جائے اور اجلاس میں آگاہ کیا گیا کہ قائمہ کمیٹی سینیٹ پٹرولیم کے اگلے اجلاس میں یہ معاملہ ایجنڈے پر موجود ہے ۔پاک چین اقتصادی راہدری میں جے سی سی میں صوبہ خیبر پختونخوا کی نمائندگی کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ جے سی سی وزیر منصوبہ بندی کی سربراہی میں قا ئم ہے 46 ارب ڈالر کے منصوبے میں 34 ارب ڈالر توانائی کے16 منصوبوں کیلئے ہیں جن میں سکھی کناری کا 870 میگاواٹ کا 1.82 بلین کا منصوبہ ہے جس میں صوبہ کے انفراسٹرکچر ، حویلیاں ڈارئی پورٹ، ایم ایل ون، شاہراہ قراقرم اور ہائیڈرل کے35 منصوبے بھی ہیں ۔

این ایف سی کے 7 ویں ایوارڈ کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا کا حصہ 15.62 ہے طویل المدت منصوبوں میں کے کے ہائی ویز فیز ٹو پشاور سے راولپنڈی اپ گریڈیشن ، فائبر اپٹک اور خصوصی اکنامک زونز بھی شامل ہیں ۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے نمائندے نے کہا کہ توانائی کے اضلاع کوہاٹ ،ہنگو، کرک کو سی پیک سے نکال دیا گیا ہے ۔سکھی کناری پر بھی کام کی رفتار صفر ہے اور زمین بھی حاصل نہیں کی جاسکی ۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پچھلے تین ماہ سے پیش رفت نہیں ہو رہی جس پر کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ زمین کے حصول کے لئے کوششیں کی جائیں ڈی جی گیس نے آگاہ کیا گیا کہ جی ڈی ایس قیمت فروخت پر اور رائلٹی ساڑھے بارہ فیصد مقرر کی گئی ہے صوبے میں ساڑھے چھ ارب روپے کی گیس چوری ہو رہی ہے ۔پانی سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کے حوالے سے ہدایت دی گئی کہ وزارت منصوبہ بندی اور صوبہ آپس میں معاملات طے کریں ۔

صوبہ کے خصوی مالی پیکج کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ پچھلے پانچ سالوں میں جنگ زدہ صوبہ کیلئے114 بلین جاری کیے جاچکے ہیں جس پر صوبہ کے ہوم سیکرٹری نے کہاکہ کاؤنٹر ٹیرارزم کم علاقوں می ہے افرادی قوت کی کمی ہے اسلحہ اور گاڑیاں چاہیے قیدیوں کے لئے خصوصی پولیس فورس بنانی ہے 5 سو میل افغان بارڈر اور 7سو میل علاقے کیلئے پولیس کم ہے پولیس لائن نہیں چوکیاں غیر محفوظ ہے ایک ہزار ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہو چکے ۔

دس لاکھ آئی ڈی پیز ، دس لاکھ رجسٹرڈافغان مہاجرین اور دس غیر رجسٹرڈ مہاجرین صوبے میں موجود ہیں ۔صوبے کیلئے 66 ارب کی وعدہ کی گئی رقم فوری ادا کی جائے ۔سینیٹر طلحہ محمو دنے کہا کہ شاہراہ قراقرم پر سیکورٹی صورتحال ٹھیک نہیں اور ایف سی کے پاس بھی گاڑیوں کی کمی ہے دیا میر ، دھاسو ڈیم اور شاہراہ قراقرم کی مستقبل میں حفاظت ضروری ہے ۔سیلز ایڈجسمنٹ ٹیکس کا معاملہ سندھ کی طرح خیبر پختونخوا کے ساتھ طے کیا جانا چاہیے ۔

کمیٹی کنونیئر نے براہ راست ٹیکس کے حوالے سے سپریم کورٹ فیصلے کی کاپی اگلے اجلاس میں کاپی پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ۔چشمہ رائٹ بنک کنال کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ 65 فیصد اور صوبے کے 35 فیصد حصہ داری طے ہو گئی ہے اور منصوبے کی وزارت پانی و بجلی کو دوبارہ فزبلٹی کیلئے کہا گیا ہے ۔چیئرمین واپڈا ظفر محمود نے کہاکہ دوبارہ تحریری طور پر فیز بلٹی کیلئے نہیں واپڈا کو نہیں کہا گیا ۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ دوبارہ فیز بلٹی کی ضرورت نہیں لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ جہاں زیادہ نقصانات اور وصولیاں کم ہیں لوڈ شیڈنگ زیادہ ہو رہی ہے ۔پیسکو صوبائی حکومت کے ساتھ مشترکہ اپریشن شروع کر ے گی ۔اور اگلے ماہ صارفین کو فوٹو بلنگ کا نظام دیا جارہا ہے ۔بجلی کی کل پیدا وار میں صوبے کا حصہ13.5 فیصد ہے لیکن زیادہ سے زیادہ صوبہ کو 8 فیصد بجلی فراہمی کی جاتی ہے ۔

جس پر ہدایت دی گئی کہ اگلے اجلاس میں تفصیلات سے آگاہ کیا جائے ۔پشاور ریپٹ بس سروس کیلئے ریلوے زمین کے استعمال کے حوالے سے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ وفاق جان بوجھ کر منصوبے کی اجازت دینے میں تاخیر کر رہا ہے جس پر ہدایت دی گئی کہ ریلوے قائمہ کمیٹی کے اجلاس کی رپورٹ خصوصی کمیٹی میں پیش کی جائے ۔خصوصی کمیٹی آئندہ اجلا س مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے بعد منعقد کرنے کا فیصلہ ہوا۔ اجلاس میں سینیٹرز شبلی فراز ، طلحہ محمود کے علاوہ سیکرٹری پٹرولیم ارشد مرزا ، سیکرٹری منصوبہ بندی ظفر حسن ، ایڈیشنل سیکرٹری پانی و بجلی حسن ناصر جامی، صوبہ خیبر پختونخوا کے اعظم خان ، علی رضا بھٹہ، منیر اعظم، نور الحق کے علاوہ صوبہ کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے ۔

متعلقہ عنوان :