الطاف حسین کے بھارتی ایجنسی ’را‘ سے تعلقات،لاشوں پر سیاست کرتے ہیں، مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کا نئی پارٹی بنانے کااعلان

دو نسلیں کھا جانے کے بعد بھی الطاف حسین کو ترس نہیں آیا، مقامی حکومتوں کا نظام چاہتے ہیں ٗ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ضروری ہے ٗ عوام صدر کوبراہ راست منتخب کریں جو پروفیشنل ٹیم چن کر اپنی کابینہ بنائے عوام الطاف حسین کے اعمال کی وجہ سے اردو بولنے والوں سے نفرت نہ کریں،قائد ایم کیو ایم توبہ کریں اور بربادی کا سفر روک دیں ،سابق سٹی ناظم کی انیس قائم خانی کے ہمراہ دبئی سے تین سال بعد اچانک کراچی پہنچ گئے، ہنگامی پریس کانفرنس

جمعرات 3 مارچ 2016 18:45

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 مارچ۔2016ء) ایم کیو ایم کے سابق رہنما مصطفی کمال اور انیس قائم خانی نے ایم کیو ایم سے باقاعدہ علیحدگی اور نئی پارٹی بنانے کااعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ الطاف حسین کے بھارتی ایجنسی ’را‘ سے تعلقا ت ہیں وہ لاشوں پر سیاست کرتے ہیں،دو نسلیں کھا جانے کے بعد بھی انہیں ترس نہیں آیا، مقامی حکومتوں کا نظام چاہتے ہیں ٗ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ضروری ہے ٗ عوام صدر کوبراہ راست منتخب کریں جو پروفیشنل ٹیم چن کر اپنی کابینہ بنائے ، عوام الطاف حسین کے اعمال کی وجہ سے اردو بولنے والوں سے نفرت نہ کریں،قائد ایم کیو ایم توبہ کریں اور بربادی کا سفر روک دیں ۔

جمعرات کو دبئی سے اچانک کراچی پہنچنے کے کچھ دیر بعد ایم کیو ایم کے دونوں سابق رہنماؤں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پارٹی چھوڑنے اور سینٹر کی نشست سے مستعفی ہونے کے تین سال بعد پاکستان آئے ہیں اور اس دوران کسی بھی میڈیا سے کوئی رابطہ نہیں کیا اور نہ ہی سوشل میڈیا پر کوئی بیان جاری کیا، اس سارے عرصے میں مکمل طورپر خاموشی اختیار کیے رکھی لیکن تین سال کے وقفے کے بعد پہلی مرتبہ میڈیا کے سامنے آئے ہیں اور پاکستان کی عوام سے مخاطب ہیں ۔

(جاری ہے)

مصطفی کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم نے پیپلز پارٹی کی سابق حکومت کو چار بار چھوڑا پھر اسی تنخواہ پر واپس بھی آئی ۔ مصطفی کمال نے کہاکہ ایم کیو ایم کی تاریخ میں ہم صرف 2 لوگ ہیں جنہوں نے عہدوں کے باوجود پارٹی چھوڑی ہے حالانکہ ایم کیو ایم سے وہی نکلتا ہے جسے لات مار کر نکالا گیا ہوا۔ 2008 میں ایم کیو ایم نے پی پی کے ساتھ حکومت جوائن کی لیکن 2013 تک ہم نے چار دفعہ حکومت چھوڑی اور بڑے بڑے دعوے کیے ،الطاف حسین نے بھی بڑی بڑی باتیں کیں لیکن فرد واحد کی وجہ سے چاروں دفعہ ہم پہلے سے بھی کم تنخواہوں پر واپس آگئے۔

مصطفی کمال نے کہاکہ گزشتہ دورحکومت میں ایم کیوایم نے حکومت میں آنے جانے پر توجہ دی، سندھ یا کراچی کے عوام کیلئے کچھ نہیں کیا، سب کو پتا ہے حکومت میں آنے جانے کے فیصلے فردواحد کرتا ہے،ایم کیو ایم کو 2013میں بدترین کارکردگی کے باوجودالیکشن میں جیتی،دو تلوار پر پی ٹی آئی کی خواتین کیلئے کہا گیا کہ دو تلوار کو دو تلوار کردو،پی ٹی آئی کو 2013 میں ساڑھے آٹھ لاکھ ووٹ ملے تو خیال تھا کہ شائد اب کچھ بہتری لائی جائیگی لیکن ایسا نہیں ہوا۔

اْنہوں نے الزام عائد کیا کہ کثرت شراب نوشی کی وجہ سے پہلے الطاف حسین کا رات کو موڈ آف ہوتاتھا، پہلے تو دن کو تقریر نہیں ہوتی تھی اب تو رات کو نہیں ہوتی ۔2013ء میں لوگوں کو جمع کرکے رہنماؤں کیساتھ بدتمیزی کی گئی ، الطاف حسین بات کرکے پھر جاتے ہیں ، ہم انہیں ایکسپوز ہونے سے روکتے تھے، وہ رات کو تقریر میں کہتے تھے کہ ٹھوک دو اور پھر پوری رابطہ کمیٹی ٹھوک دو کی وضاحتیں کرتی رہتی تھی ، نشے میں دھت ہوکر پارٹی رہنماؤں کی بے عزتی کرائی جاتی ۔

انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کی رہائشگاہ پر جہاں ایم کیو ایم کے سینئر رہنماؤں کی بھی رسائی نہیں ، رحمان ملک وہاں 9,9 گھنٹے موجود رہتے اور پھر ایم کیو ایم کی پریس ریلیز بھی رہنماؤں کو وہی لکھواتے تھے۔یہی وجہ تھی کہ کراچی کا بیڑہ غرق ہوگیا اور 2013 کے انتخابات میں اردو بولنے والے اکثریتی علاقوں سے تحریک انصاف نے 8 لاکھ ووٹ حاصل کئے۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں الطاف حسین کی ہدایت پر ایم کیو ایم 4 مرتبہ حکومت میں آتی اور جاتی رہی بدترین کارکردگی اور عوام کی خدمت نہ کرنے کے باوجود پارٹی سٹرکچر کی وجہ سے ایم کیو ایم 2008 سے 2013 تک حکومت میں آتی رہی ، خدمت نہ کرنے بدلہ 2013 کے انتخابات میں اردو بولنے والوں نے تحریک انصاف کو بڑی تعداد میں ووٹ دے کرلیا جو الطاف حسین کو برا لگ گیا اور انہوں نے 19 مئی 2013 کو نشے کی حالت میں کارکنان کو نائن زیرو پر جمع ہونے کی ہدایت کی اور رابطہ کمیٹی اور تنظیمی کمیٹی کو کارکنوں سے ذلیل کرایا دراصل وہ کارکنان بھی نہیں بلکہ جرائم پیشہ افراد تھے، پہلے رابطہ کمیٹی مہینوں میں ذلیل ہوتی تھی لیکن اب ہفتوں میں ہوتی ہے۔

مصطفی کمال نے کہاکہ نائن زیرو پر مہمانوں کو پیش کیا جانے والا کھانا فرد واحد کی مرضی سے نہیں بنتا تو حکومت میں آنے جانے کا فیصلہ کس طرح کوئی اور کرسکتا تھا، رابطہ کمیٹی نے تحریک انصاف کے 8 لاکھ ووٹ لینے پر الطاف حسین کا غصہ ٹھنڈا کرنے کیلئے الیکشن کمیشن کے باہر 5 روز تک مظاہرہ کیا جس کی قطعاً ضرورت نہیں تھی، ان سب کے باوجود ہم نے پارٹی نہیں چھوڑی، پارٹی چھوڑنا بہت مشکل فیصلہ تھا، ہم نے الطاف حسین صاحب کیلئے دشمنیاں کیں اور دشمن بنائے ،مگر انہوں نے ہماری نسلیں تباہ کردیں، انہیں کسی ایک کارکن یا انسان کی فکر نہیں، جب کارکن کی لاش پر سیاست کرنی ہو تو اس کا لاشہ جناح گراؤنڈ میں رکھ کر اس پر مرثیہ پڑھا جاتا ہے انہوں نے کہاکہ الطاف حسین نے کبھی اپنی غلطی کو نہیں مانا۔

ہم نے الطاف حسین کیلئے صحیح اور غلط نہیں دیکھا، جب سے پارٹی میں آئے لوگوں کو مرتے دیکھا، 35 برس پہلے جو بچے اپنے باپ کو دفنانے تھے آج وہ اپنے بچوں کو دفنا رہے ہیں۔مصطفی کمال نے کہا کہ مجھے پتہ تھا کہ جنوبی افریقہ اور بھارت کا سیٹ اپ رکھنے والے لڑکے یہاں مارنے کا کام کرتے ہیں،مجھے پتہ تھا کہ یہاں رہتا تو میرے اور میرے اہلخانہ کی جان کو خطرہ ہوسکتا تھا ٗزکوٰۃ فطرے کی رقم کا مقصد الطاف حسین کی شراب کے پیسے جمع کرنا ہے ٗ کیا ہم نے قربانیاں اس لئے دیں کہ الطاف حسین لندن اور کینیڈا میں پراپرٹی بنائیں۔

ایم کیو ایم کے قائد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کے ہر شہری، جماعت اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ساتھ غیر ملکی اداروں کو معلوم ہے کہ الطاف حسین کے را سے تعلقات ہیں ٗیہ سب کسی اور نے نہیں بتایا بلکہ ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے بعد اسکاٹ لینڈ والوں نے ان کے گھر پر تفتیش کی تو وہ ان کے گھر سے ٹرک بھر کر سارے دستاویزات لے کر گئے تھے، جس کے بعد انھوں نے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے اہم لوگوں کو انٹرویو کیلئے بلانا شروع کیاانہوں نے بتایاکہ الطاف حسین اپنی قوم سے ، اپنے کارکنان سے یہ فرما رہے ہیں کہ وہ اس ملک کے محب وطن لیڈر ہیں، پاکستان کے 98 فیصد لوگوں کے نجات دہندہ ہیں اور چونکہ انھوں نے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بات کی ہے، اس لیے سب ان کے خلاف صف آراء ہیں، جبکہ کارکنان یہ سمجھ رہے ہیں کہ قائد بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں اور رینجرز اور اسٹیبلشمنٹ ہمارے خلاف ہے، اس لیے وہ ان سے لڑ رہے ہیں۔

مصطفی کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم کے قائد لاشوں پرسیاست کرتے تھے، وہ لاشوں کی سیاست پر لوگوں کی ہمدردیاں حاصل کرتے اسی لیے ان کو لاشیں درکار ہوتی ہیں ۔مصطفی کمال نے پارٹی سے علیحدگی کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہاکہ ضمیر کی ملامت اور خوف خدا کی وجہ سے پارٹی چھوڑی ، مصطفی کمال نے کہاکہ ہم نے زندگی اور موت کا ٹھیکہ الطاف صاحب کو دے رکھا تھا لیکن اﷲ نے ہم پر رحم کیا اور ہمارے دل میں یہ بات ڈالی کہ جو زندگی ، موت، عزت ، ذلت، رزق ہم الطاف حسین سے مانگ رہے ہیں یہ کام تو اﷲ کے ہیں اور اﷲ کی صفات ہیں۔

اﷲ ہی عزت، ذلت ، موت، زندگی دینے والا ہے ۔ جس دن یہ سوچ پڑ گئی اسی دن پارٹی چھوڑ کر چلے گئے انہوں نے کہاکہ ہماری دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ الطاف حسین کو ہدایت دے اور الطاف حسین توبہ کیلئے اﷲ سے رجوع کرے ۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حقوق کے لئے لڑائی کرنی ہے تو پاکستان آئیں ہم بھی ساتھ کھڑے ہو کر لڑیں گے لیکن آپ تو آئندہ نسلوں کو بھی تباہ کرکے جانا چاہتے ہیں، اردو بولنے والوں اور مہاجر کمیونٹی پر رحم کریں، پارٹی ایسی ہونی چاہئے تھی کہ مجرم آتا تو اسے انسان بناتے۔

مصطفی کمال نے کہا کہ خدا کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں جب میں نے کراچی کی نظامت چھوڑی تومیرے پاس ایک انچ کی جگہ نہیں تھی، میں رہنے کیلئے گھر ڈھونڈ رہا تھا اور یہ بات میرے لیے باعث فخر ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ اپنے بچوں کو ایک پیسہ بھی حرام کا نہیں کھلایا، جس دن خوف خدا پیدا ہوا اسی دن پارٹی چھوڑ دی ، میری کوئی جائیداد تو تھی نہیں جسے بیچنے میں مسائل پیدا ہوتے بس اﷲ کانام لیا اور دبئی چلا گیا جہاں ایک نوکری کرکے اپنے بچوں کو رزق حلال کھلایا۔

مصطفی کمال پریس کانفرنس کے دوران آبدیدہ ہوگئے اور ان کی آنکھوؤں سے آنسو نکلتے رہے ۔انہوں نے صولت مرزا اور اجمل پہاڑی کے ساتھ ساتھ عمران فاروق کے قتل کرنے والے ملزم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ تمام افراد پیدائشی قاتل تھے؟، صولت مرزا کو شاہد حامد کا قاتل کس نے بنایا؟ وہ تو شاہد حامد کو جانتا بھی نہیں ہوگا، پارٹی نے اس کو پہچاننے سے انکار کر دیا، یہ ہمیں کہاں لے جایا گیا ہے ۔

مصطفی کمال نے کہاکہ میں سب سے کہہ رہاہوں کہ کیا صولت مرزا اپنی ماں کے پیٹ سے مجرم پیدا ہواتھا ٗکیا اجمل پہاڑی اپنی ماں کے پیٹ سے اجمل پہاڑی پیدا ہواتھا ، اسے قاتل کس نے بنایا ۔کیاڈاکٹر عمران فاروق کو قتل کرنیوالے لوگوں کی مائیں اسی شہر، اسی ملک میں نہیں رہتیں ، کیا ان کی بہنوں کی شادیاں تیار نہیں تھی ،متحدہ نوجوانوں کو کلفٹن پر اسلحہ چلانے کی تربیت کا مشورہ دیتی ہے صولت مرزا اور اجمل پہاڑی جیسے لوگ اس پارٹی میں آکر را کے ایجنٹ بنے ۔

انہوں نے کہاکہ مہاجر برادری کو الطاف حسین کی وجہ سے راکے ایجنٹ تصور کیا جا سکتا ہے، عوام الطاف حسین کی وجہ سے را کا ایجنٹ نہ سمجھے، الطاف حسین کے اعمال کی وجہ سے اردو بولنے والوں سے نفرت نہ کریں یہ بھی باقی صوبوں کے لوگوں کی طرح محب وطن ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہم دو لوگ آئے ہیں اور ہمارے پاس تو چائے بنانے والا بھی نہیں ہے انہوں نے کہاکہ دو افراد آئے ہیں ٗ ہمارے پاس اسلحہ بردار فوج نہیں اور نہ کسی کے گھر پر چھایا پڑا ٗہم نے صرف پاکستان کیلئے کام کرناہے انہوں نے کہاکہ کراچی کا ناظم بن کر عوام کی خدمت کی ہے اور مجھے اس پر فخر ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ایم کیو ایم کا عسکری ونگ بنانے والا پاکستان نہیں بیٹھا ہوا اور سب کو پتہ ہے کہ عسکری ونگ کہاں سے چلایا جاتا ہے ؟اس موقع پر انیس قائمخانی نے کہاکہ میں کوئی بدمعاش یا غنڈہ نہیں تھا رابطہ کمیٹی کا کنوینئر تھا اور میرا مطلوب افراد کی فہرست میں نام شامل نہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ہم شہر میں فساد نہیں چاہتے ٗہم دو لوگ ہیں ہم چاہتے ہیں کہ کسی کی جا ن نہیں جانی چاہیے ٗ کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہونی چاہیے۔مصطفی کمال اور انیس قائم خانی نے کہا کہ ہم اپنی پارٹی بنا رہے ہیں جس کا فی الحال کوئی نام نہیں ہے لیکن اس کا پرچم پاکستان کا پرچم ہے ،مصطفی کمال نے پاکستانیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بہت ٹکڑوں میں بٹ چکا ہے، لیکن میں اس پاکستان کے جھنڈے کے رنگ نکال کر اس میں کچھ اور رنگ ڈال کر اسے مدھم نہیں کرنا چاہتاپارٹی بنانے کا مقصد بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں مقامی حکومتوں کا نظام چاہتے ہیں، اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ضروری ہے۔

سابق سٹی ناظم کراچی نے کہا کہ ہماری جماعت ملک میں صدارتی نظام چاہتے ہیں جس میں عوام صدر کو براہ راست منتخب کریں اور وہ پروفیشنل ٹیم چن کر اپنی کابینہ بنائے۔انہوں نے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ وہ ٹیکنو کریٹ حکومت کے لیے راہ ہموار کر رہے ہیں۔