اسکاٹ لینڈیارڈوالے ڈاکٹرعمران فاروق قتل کے بعد ٹرک بھر کر کاغذات اور سامان لیکرگئے جس کے بعد تفتیش شروع ہوئی اور الطاف حسین سمیت ایم کیوایم کے رابط کمیٹی کے سب لوگوں کو انٹرویوزکے لیے بلایا گیا الطاف حسین سے تین دن تک انٹرویوکیا گیا جس کے دوران ان سے سوال کیا گیا کہ آپ بھارت سے فنڈنگ لیکر پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیاں کرواتے ہیں ان کے انکار پر اسکاٹ لینڈیارڈ نے ان کے سامنے الطاف حسین کے گھر سے ہی لیے گئے دستاویزات ثبوت کے طور پر رکھ دیئے ‘الطاف حسین نے ہزاروں لوگ مروادیئے اپنی انا کی خاطرہم محب وطن لوگ ”را“کے ایجنٹ بن کررہ گئے ‘ہزاروں کارکنوں نے جانیں دیں الطاف حسین کی پراپراٹی بنوانے اور شراب کے لیے ‘پہلے راتوں میں شراب کے نشے دھت ہوتے تھے اب الطاف حسین ہر وقت شراب کے نشے میں دھت رہتے ہیں ‘الطاف حسین نے پاکستان سے بجھوائے جانے والے پیسوں سے لندن‘دبئی‘امریکہ اور کینڈا میں پراپرٹی خریدی گئیں :مصطفی کمال کی انیس قائم خانی کے ہمراہ پریس کانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 3 مارچ 2016 16:17

اسکاٹ لینڈیارڈوالے ڈاکٹرعمران فاروق قتل کے بعد ٹرک بھر کر کاغذات اور ..

کراچی (ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03مارچ۔2016ء) ایم کیوایم کے راہنماءاور کراچی کے سابق سٹی ناظم مصطفی کمال نے الزام عائد کیا ہےالطاف حسین کے بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“سے تعلقات ہیں اس کاعلم سب کو ہے‘اسکاٹ لینڈیارڈ والے ڈاکٹرعمران فاروق قتل کے بعد ٹرک بھر کر کاغذات اور سامان لیکرگئے جس کے بعد تفتیش شروع ہوئی اور الطاف حسین سمیت ایم کیوایم کے رابط کمیٹی کے سب لوگوں کو انٹرویوزکے لیے بلایا گیا الطاف حسین سے تین دن تک انٹرویوکیا گیا جس کے دوران ان سے سوال کیا گیا کہ آپ بھارت سے فنڈنگ لیکر پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیاں کرواتے ہیں ان کے انکار پر اسکاٹ لینڈیارڈ نے ان کے سامنے الطاف حسین کے گھر سے ہی لیے گئے دستاویزات ثبوت کے طور پرسامنے رکھ دیئے ‘الطاف حسین نے ہزاروں لوگ مروادیئے اپنی انا کی خاطرہم محب وطن لوگ ”را“کے ایجنٹ بن کررہ گئے ‘ہزاروں کارکنوں نے جانیں دیں الطاف حسین کی پراپراٹی بنوانے اور شراب کے لیے ‘پہلے راتوں میں شراب کے نشے دھت ہوتے تھے اب الطاف حسین ہر وقت شراب کے نشے میں دھت رہتے ہیں ‘الطاف حسین نے پاکستان سے بجھوائے جانے والے پیسوں سے لندن‘دبئی‘امریکہ اور کینڈا میں پراپرٹی خریدی گئیں ‘ہمارا ضمیرملامت کررہا تھا‘پارٹی چھوڑنا آسان نہیں کیونکہ اس سے جان چلی جاتی ہے‘خاندان قتل کردیئے جاتے ہیں پارٹی چھوڑنے والوں کے‘اس ملک میں نہیں رہا جاسکتا مار دیئے جائیں گے کیونکہ الطاف حسین کے انڈیا اور ساﺅتھ افریقہ سیٹ اپ کے قاتل کام کررہے ہیں ‘اللہ نے ہمیں ہمت دی اور ضمیرکی آوازپر واپس آکر قوم کو حقائق سے آگاہ کرنا ضروری سمجھا ‘دبئی سے کراچی واپسی کے بعد ایم کیو ایم کے سابق رکن انیس قائم خانی کے ساتھ جمعرات کو ایک مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ان کی پارٹی کا پرچم وہی ہوگا جو پاکستان کا پرچم ہے۔

(جاری ہے)

تاہم انھوں نے اپنی اس نئی سیاسی جماعت کو کوئی نام نہیں دیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت میں آنے جانے کے فیصلے فردواحد کرتا ہے، الطاف صاحب نے کبھی اپنی غلطیوں کو تسلیم نہیں کیا، رات کو گالی دے کر صبح معافی مانگ لی جاتی ہے۔ ایم کیو ایم 2013میں بدترین کارکردگی کے باوجودالیکشن میں جیتی جبکہ پی ٹی آئی کو 2013 میں ساڑھے آٹھ لاکھ ووٹ ملے، مصطفیٰ کمال نے پریس کانفرنس کے دوران متحدہ کے قائد کو ’الطاف بھائی ‘کے بجائے ’الطاف صاحب‘ کہہ کر مخاطب کیا کہ الطاف صاحب کےلیے لوگوں نے اپنی نسلیں تباہ کردیں، ایم کیو ایم کی قیادت منٹوں اور گھنٹوں میں ذلیل ہوتی ہے،19 مئی 2013 کو بھی رہنماﺅں کو ذلیل کرایا گیا۔

سابق سٹی ناظم نے اردو بولنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شہر کا جوبیڑاغرق ہوا ہے یہ سب ایک دن میں نہیں ہوا، الطاف صاحب کےلیے لوگوں نے اپنی نسلیں تباہ کردیں، پارٹی اسٹرکچر نے الیکشن جتوایا اسی پارٹی رہنماﺅں کولچوں لفنگوں سے ذلیل کرایا گیا، صرف الطاف حسین کا غصہ ٹھنڈا کرنے کے لیے سب کچھ ہوتا رہا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے الطاف حسین صاحب کے لیے دشمنیاں کیں اوردشمن بنائے،الطاف صاحب کے لیے ہم نے نہیں دیکھا کہ صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے۔

پریس کانفرنس میں انہوں نے ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین پر سنگین الزامات بھی لگائے مصطفی کمال نے نئی پارٹی کے قیام کا اعلان کیا سابق ناظم کراچی نے اپنا پارٹی پرچم میڈیا کو دکھایا نئی جماعت کے اغراض و مقاصد بھی بتا دیئے۔ مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ وہ ملک توڑنے نہیں بلکہ جوڑنے کیلئے آئے ہیں لوگوں کو بنیادی حقوق ملنے چاہئیں۔ مصطفیٰ کمال نے اپنی پارٹی کا 3 نکاتی منشور بھی پیش کر دیا۔

اختیارات نچلی سطح پر منتقل کئے جائیں، نیشنل اربن پلان بنایا جائے، نئے شہر بسائے جائیں، صدارتی نظام حکومت لایا جائے۔ نھوں نے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ وہ ٹیکنو کریٹ حکومت کے لیے راہ ہموار کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے آنے والے کامیاب نہیں ہوتے، ورنہ سندھ میں پیر پگارا کا وزیر اعلیٰ ہوتا۔مصطفی کمال نے الزام عائد کیا کہ الطاف حسین نے پوری مہاجر کمیونٹی کو ’دہشت گرد‘ بنا دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ الطاف حسین نے کبھی اپنی خطاو¿ں کو تسلیم نہیں کیا اور انیس قائم خانی اور ان کی، ایم کیو ایم سے علیحدگی کی وجہ پارٹی میں ہونے والی تذلیل تھی’انھوں نے 19 مئی 2013 کو کارکنوں سے پوری پارٹی قیادت، رابطہ کمیٹی اور تنظیمی کمیٹی سے بدتمیزی کرائی اور جوتے پھینکے گئے جس کا میڈیا بھی گواہ ہے۔ اس کے بعد بھی ان کا غصہ ڈھنڈا نہیں ہو رہا تھا کہ تحریک انصاف کو کیسے ووٹ پڑے۔

کراچی کے سابق ناظم کا کہنا تھا کہ پہلے ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کی تذلیل مہینوں میں کبھی ہوتی تھی جبکہ اب وہ گھنٹوں اور منٹوں میں بے عزت ہوتی رہتی ہے۔مصطفیٰ کمال کے مطابق الطاف حسین کی وجہ سے ایم کیو ایم نے دشمنیاں مول لیں لیکن ’الطاف حسین صاحب کو کسی کارکن یا مہاجر کی فکر نہیں۔ جب سے ایم کیو ایم میں قدم رکھا ہے لوگ مر رہے ہیں، آپریشن ہو رہا، اسٹیبشلمنٹ سے لڑ رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ جن بچوں نے 1990 کی دہائی میں اپنے والد کو دفنایا اب انہی کی اولاد انھیں دفنا رہی ہے اور ’یہ کیا حاصل کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ آخر ایجنڈہ کیا ہے؟مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کے سوچ اور رویے میں تبدیلی لانے کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی تھیں۔ان کے مطابق انھوں نے انیس قائم خانی کو بتایا کہ وہ پارٹی چھوڑ رہے ہیں تو انھوں نے کہا کہ وہ بھی چلتے ہیں اور اب وہ دونوں ایک ایسی پارٹی کی بنیاد رکھ رہے ہیں جس کا ابھی کوئی نام نہیں۔

لیکن اس کے منشور میں بلدیاتی نظام کو اولیت ہوگی کیونکہ اختیارات ضلعے اور ٹٰاو¿ن سطح پر نہیں بلکہ یونین کونسل کی سطح تک ہونے چاہییں۔مصطفیٰ کمال کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج الطاف حسین اپنی قوم سے، اپنے کارکنان سے یہ فرما رہے ہیں کہ وہ اس ملک کہ محب وطن رہنما ہیں اور نجات دہندہ ہیں اور کیونکہ انھوں نے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بات کی ہے، اسی لیے ادارے ان کے خلاف صف آرا ہیں۔

مصطفیٰ کمال پریس کانفرنس کے دوران آبدیدہ ہوگئے، انہوں نے کہا کہ الطاف صاحب کو کسی ایک مہاجر ،کارکن اورانسان کی فکر نہیں،تعلیم ہمارا زیور تھا 30سال میں ہم جاہل ہوگئے ہیں، مانا کہ تحریکوں میں قربانیاں ہوتی ہیں لیکن مقصد تو بتائیں ،ہم محب وطن لوگ تھے اب ”را“ کے ایجنٹ ہوگئے ،معاملہ لاعلاج ہوگیا، اصلاح کی گنجائش اب ختم ہوگئی ہے مصطفی کمال نے کہا کہ سابق صدرآصف علی زرداری اور رحمان ملک تنہائی میں کئی کئی گھنٹے الطاف حسین سے لندن میں ملاقاتیں کرتے تھے جس کے بعد ایم کیوایم کے میڈیا سیل کو فون کرکے رحمان ملک پریس ریلزلکھواتے تھے انہوں نے کہا کہ لندن میں چھاپے کے بعد انٹرویوز میں متحدہ کے قائد اور طارق میر نے بھارت جانے اور "را" سے تعلق کا20 سال کا سارا کچا چٹھا کھول دیا۔

رحمان ملک، محمد انور اور طارق میر نے پارٹی کو بریفنگ میں ساری تفصیلات بتائی تھیں۔ دوسری جانب رحمان ملک نے متحدہ قائد سے ملاقاتوں کے بعد بیان جاری کرنے کا اعتراف کیا ہے تاہم کہا ہے کہ یہ ملاقاتیں اتحادی حکومت کو قائم رکھنے کے لئے ہوتی تھیں۔ اپنے ردعمل میں سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ مصطفیٰ کمال کو گورنر بنانے کی تجویز مسترد کی جس کا انہیں رنج ہے۔

مصطفیٰ کمال نے واضح کیا کہ وہ کچھ ارکانِ اسمبلی اور سیکٹر انچارجوں کو جمع کرسکتے تھے لیکن ٹیک اوور نہیں کرنا چاہتے۔دریں اثناءمصطفیٰ کمال کی کراچی میں پریس کانفرنس کے بعد گورنر سندھ کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سیکورٹی انتظامات سخت کر کے اسنیپ چیکنگ کی ہدایت کر دی۔ گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ سیکورٹی ادارے کراچی اور صوبہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھیں۔

گورنر سندھ کی ہدایت کی بعد پولیس اور رینجرز کی جانب سے مختلف علاقوں میں گشت کیا گیا۔ کراچی پولیس چیف مشتاق مہر نے تمام تھانوں کے ایس ایچ اوز کو اپنے علاقوں میں موجود رہنے کی ہدایت بھی کر دی۔ دوسری جانب ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے مصطفیٰ کمال کے الزامات کو کمرشل فلم کی قسط قرار دیتے ہوئے مائنس قائد فارمولے کو مسترد کر دیا۔ اسٹیبلشمنٹ متحدہ کو تقسیم کرنے اور مصنوعی قیادت لانے کی کوشش نہ کرے۔

مصطفی کمال، انیس قائم خانی کی رکنیت بھی ختم کر دی۔ کراچی میں لندن سے ٹیلی فونک نیوز کانفرنس میں ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے کنوینر ندیم نصرت نے کہا پارٹی قائد الطاف حسین پر بار بار الزامات لگتے ہیں لیکن کروڑوں عوام انہیں ہر مرتبہ ووٹ دیتے ہیں آج ایم کیو ایم کے ووٹرز کی تذلیل کی گئی۔ الطاف حسین نے کبھی کسی رشتہ دار کو پارٹی میں عہدہ نہیں دیا انہوں نے ایک ٹیلی فون سننے والے کو ناظم بنایا۔

ندیم نصرت نے کہا اسٹیبلشمنٹ سے سوال ہے یہ سیاست کب تک چلے گی؟۔ لیاری میں گلے کاٹنے والوں کیخلاف کب کارروائی ہو گی؟۔ اسٹیبلشمنٹ سے گزارش ہے دوسروں کے سر پر چھتری رکھنے کے بجائے قائد سے بات کریں۔ قومی دھاروں سے باہر جانیوالوں سے بات کرتے ہیں قائد تو قومی دھارے میں موجود ہیں۔انہوں نے کہا قائد کا ماضی اور حال سب کے سامنے ہے ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہم سب قائد کیساتھ ہیں۔

انہوں نے کہا کارکن ہر حالت میں متحد اور پرامن رہیں کسی پر ایک پتھر بھی نہ پھینکا جائے۔ کوئی مشکل وقت نہیں ہے پہلے سے زیادہ مضبوط ہیں۔ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کراچی کے رکن فاروق ستار نے کہا کارکن قائد پر غیر متزلزل اعتماد رکھتے ہیں اور 2 افراد کی آمد اور پریس کانفرنس کا وقت ، محرکات سازش کو آشکار کرتا ہے۔ انتخابی مہم میں بھی یہی الزامات لگائے جاتے رہے ایسی سازشیں ماضی میں بھی کی جاتی رہی ہیں اس سازش کا مقصد بھی مائنس ون فارمولے کو عملی جامہ پہنچانا ہے۔

ہم مسائل کے ذمہ دار نہیں حل میں مددگار ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا 2013ئ میں تحریک انصاف نے جو مینڈیٹ لیا وہ 2015ء میں کہاں گیا؟۔ آج کی پریس کانفرنس کو بھی مسترد عناصر نے خوش آمدید کہا۔ پچھلے دروازوں سے لوگوں کی انٹری کرائی جا رہی ہے۔ کتنی مرتبہ ”را“ کے الزامات لگے اور ڈرائی کلین ہوئے 90ءکی دہائی میں ہزاروں لوگ جانیں بچانے کیلئے بیرون ملک گئے تو کچھ بھارت بھی گئے۔

جنوبی افریقہ سے کتنے افراد کو واپس لایا گیا؟۔ اگر را کے ایجنٹ ہوتے تو کیا مشرف صاحب سے الحاق ہوتا۔ کیا اسٹیبلشمنٹ نے ان لوگوں کی چھان بین نہیں کی؟۔ فاروق ستار نے کہا اگر مصطفیٰ کمال کراچی کی عوام سے محبت تھی تو کراچی آ کر کہنا چاہیے تھے کہ میں اپنے تجربے سے وسیم اختر کی مدد کروں گا۔ الطاف حسین پر بے بنیاد الزامات لگانے پر رابطہ کمیٹی نے مصطفی کمال، انیس قائم خانی کی رکنیت بھی ختم کر دی۔