فیصل آباد،سیڈ لیس کنو آری 2016کی نئی قسم کی منظوری کا سہرا زرعی سائنسدانوں کو جاتا ہے،ماہرین

جمعرات 3 مارچ 2016 15:18

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔03 مارچ۔2016ء) سیڈ لیس کنو آری 2016کی نئی قسم کی منظوری پنجاب سیڈ کونسل نے دی ہے جو زرعی سائنسدانوں کی ان تھک محنت اور تحقیقی کاوشوں کا بہترین مظہر ہے۔ یہ قسم ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے زیر انتظام چلنے والے سٹرس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زرعی سائنسدانوں نے تیار کی ہے۔ سیڈ لیس کنو کی اس نئی قسم کے پراجنی بلاکس فیصل آباد اورسٹرس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سرگودھا میں لگائے جاچکے ہیں۔

کنو کی یہ قسم فطرتی یا قدرتی میو ٹیشن کو کئی سالوں تک ٹیسٹ کرنے، اس کے پھل اور پیداواری صلاحیت کی مکمل جانچ پڑتال کے بعد متعارف کرائی گئی ہے۔آن لائن کے مطابق کم بیج کی حامل کنو کی نئی قسم جس میں 4سے 6 بیج ہیں ادارہ پہلے ہی باغبانوں میں متعارف کرواچکا ہے اور ان کو ہزاروں کی تعداد میں اس کے پودے فراہم کیے گئے ہیں زرعی ماہرین کا کہناہے کہ سیڈ لیس کنو کی اس نئی قسم کے پودے نرسریوں میں جلد از جلد تیار کرکے باغبانوں کو کم قیمت پر فراہم کیے جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ رقبہ پر اس کے باغات لگ سکیں اور مستقبل میں وطن عزیز کے باغبان اور ایکسپورٹرز اس قابل ہو جائیں کہ وہ درآمدی ممالک کو سیڈ لیس کنو کی برآمدات کے فروغ سے قیمتی غیرملکی زرمبادلہ حاصل کرسکیں۔

(جاری ہے)

نرسری کی جگہ کیلئے زمین ایسی ہو جہاں پر نکاسی آب کیلئے بہتر انتظام ہو ۔ ایسی جگہ ہر گز منتخب نہ کی جائے جہاں پر پانی اکٹھا ہو جائے اور آلودگی کا سبب بنے۔ سیڈ لیس کنو کی پیوندی لکڑی کے انتخاب میں انتہا ئی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے کیونکہ سردست پنجاب بھر میں بہت ہی کم جگہوں پر انتہا ئی محدود تعداد میں اس کے پودے موجود ہیں۔ صحیح رہنمائی اور مدد کیلئے باغبان اور نرسری مالکان سٹرس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سرگودھا اور ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے زرعی سائنسدانوں سے رابطہ کریں۔

سیڈ لیس کنو کی قسم منظور ہونے کے بعد نرسری کی سطح پر اس قسم کے پودوں کی تیاری کا یہ پہلا سال ہے لہٰذا جو بھی نرسری مالکان اولین طور پر اس کارو بار میں حصہ لیں گے اور اسے آگے بڑھائیں گے یقینا وہ زیادہ منافع کمائیں گے۔ ان لوگوں کو پیوندی لکڑی کے انتخاب میں انتہا ئی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا کیونکہ پیوندی لکڑی کے انتخاب میں شفافیت اس کارو بار کا مرکزی پہلو ہے۔

۔ نرسری میں منتقلی کے بعد پودوں کا درمیانی فاصلہ 20 سے 25 سینٹی میٹر اور قطاروں کا فاصلہ 20 سے 30 سینٹی میٹر رکھنا ضروری ہے۔ ہر چار لائنوں کے بعد2فٹ فاصلہ چھوڑ دیں اور پھر اگلی چار لائنیں کاشت کریں تاکہ پودوں کی پیوندکاری اور نرسری کی صفائی کیلئے کوئی دشواری پیش نہ آئے۔جب کھٹی کے پودوں میں رس چلنا شروع ہو جائے اور چھلکا باآسانی اتر جائے تو پیوند کاری آسانی سے ہوسکتی ہے۔ ترشاوہ پودوں کی پیوند کاری کیلئے اگست اور ستمبر کے علاوہ بہاریہ موسم فروری اور مارچ کے مہینے زیادہ اہم ہیں

متعلقہ عنوان :