پنجاب حکومت نے بیرونی بینکوں سے 52 ارب 28 کروڑ قرضے حاصل کئے

میٹروبس ،اورنج لائن ،لیپ ٹاپ سکیم،دانش سکول سمیت دیگر منصوبوں کی تکمیل کیلئے قرضے لئے گئے قرضے بھاری سودی کی مد میں حاصل کئے گئے جن کی ایک قسط بھی ادا نہیں کی گئی قرضوں کی ضمانت وفاقی حکومت نے دی ہے،دستاویزات میں انکشاف

جمعرات 3 مارچ 2016 15:16

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔03 مارچ۔2016ء) پنجاب حکومت نے میٹرو بس منصوبے اورنج لائن منصوبہ ، لیپ ٹاپ سکیم ، دانش سکول منصوبوں کی تکمیل کے لئے غیر ملکی بینکوں سے اربوں کے قرضے وصول کئے ہیں ۔ ملکی کمرشل بینکوں میں اربوں روپے زائد ادا کرنے کا نیا سکینڈل بھی سامنے آگیا ہے ۔ حکومت پنجاب نے صوبے میں مختلف ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کیلئے بیرونی ممالک سے 52 ارب 28کروڑ روپے کے قرضے ایک سال میں حاصل کئے ہیں جن کی ضمانت وفاقی حکومت نے دی ہے ۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے یہ قرضے بھاری سود پر حاصل کئے ہیں جن کی ابھی تک کوئی ایک قسط بھی ادا نہیں کی گئی ۔ ڈیلی ٹائمز کو ملنے والی سرکاری دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے غیر ملکی بینکوں سے 52 ارب 28کروڑ سے زائد قرضے حاصل کئے ہیں اور جن کو ہائی رسک کیٹگری میں شامل کیا جاسکتا ہے ۔

(جاری ہے)

آڈٹ حکام نے بھی غیر ملکی بینکوں سے بھاری قرضے لینے کی وجہ صوبے میں مالیاتی نظم وضبط کی خرابی ہے اور اگر صوبائی حکومت نے قرضے لینے کی عادت نہ بدلی تو صوبے کے مالیاتی مسائل مزید بڑھ جائینگے ۔

سرکاری دستاویزات میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ صوبائی حکومت نے ملکی کمرشل بینکوں کو قرضو ں کی ادائیگی کرتے ہوئے انیس ارب 73 کروڑ زائد ادا کئے ہیں صوبے میں عدم مالی نظم وضبط نہ ہونے کے باعث ہر سال ملکی قرضو ں کا بوجھ صوبے پر بڑھتا جارہا ہے رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومتوں نے مالی ڈسپلن قائم نہ کیا تو مالیاتی حالات کنٹرول سے باہر ہوجائینگے ۔

دستاویزات کے مطابق صوبائی حکومت نے کمرشل بینکوں سے بھی اربوں روپے کے قرضے حاصل کررکھے ہیں اور صوبائی حکومت نے کمرشل بینکوں پر اس حد تک مہربان ہے کہ اس نے اصل قرضوں سے نو ارب 73 کروڑ زائد ادا کیا اور جب آڈٹ حکام نے زائد ادائیگی کی نشاندہی کی لیکن حکومت نے بینکوں سے واپسی کا مطالبہ ہی نہیں کیا ڈیلی ٹائمز نے اس حوالے سے وزارت خزانہ پنجاب سے بار بار رابطہ کیا لیکن انہوں نے جواب دینے سے انکار کردیا ۔

دستاویزات کے مطابق پنجاب حکومت نے کیش بیلنس شیٹ میں 12ارب 96 کروڑ کا فرق سامنے آیا ہے آڈٹ حکام نے اس فرق کو صوبے کی مالیاتی ڈسپلن نہ ہونے کے مترادف قرار دیا ہے ۔دستاویزات کے مطابق وزارت خزانہ کے افسران نے سول چیکس کی سکروٹنی کئے بغیر 44کروڑ روپے جاری کردیئے ہیں اب اس بھاری رقم کے اخراجات کا ریکارڈ بھی وزارت کے پاس نہیں ہے ۔ ریکارڈ کے مطابق وزارت خزانہ پنجاب نے بجٹ میں مختص کئے گئے فنڈز سے زائد 17ارب 15 کروڑ روپے جاری کئے ہیں جن کی قواعد اجازت بھی نہیں دیتا حکام سپیشل کمشنری الاؤنس کی مد میں 17.96ملین روپے زائد جاری کئے ہیں دور دراز ایریا میں سروس کرنے والے افسران نے سپیشل الاؤنس کے نام پر 43لاکھ روپے زائد خزانہ سے وصول کئے ہیں سیکرٹریٹ الاؤنس کے نام پر افسران 17.81 ملین روپے ہضم کرگئے ہیں یوٹیلٹی الاؤنس گیس کی مد میں 7.6 ملین روپے زائد وصول کئے گئے ہیں رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت نے غیر قانونی گرانٹ کے نام پر 2.23 ارب زائد افسران کھا گئے ہیں انصاف کے نام پر 85 ملین کی سپلمنٹری گرانٹ جاری ہوئی ہے فشریز کو 48ملین کو آپریٹو ادارہ کو 13ملین آبپاشی محکمہ نے ایک ارب تیس کروڑ کی سپلمنٹری گرانٹ وصول کی ہے جبکہ صوبائی حکومت میونسپلٹی اداروں کو چار ارب اٹھائیس کروڑ جاری کئے ہیں وزارت خزانہ کے حکام نے پے اینڈ پنشن الاؤنسز کے نام پر 35کروڑ زائد جاری کئے تھے جن کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے دستاویزات میں چیک کی تصدیق کئے بغیر محکمہ فاریسٹ کے حکام کو ایک ارب سے زائد کی رقوم جاری کی گئی ہیں

متعلقہ عنوان :