رہائشی علاقوں کا کمرشل استعمال،چیئرمین سی ڈی اے ، سیکرٹری کیڈ، سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری مواصلات عدا لت طلب

سپریم کورٹ آئی جی اسلام آباد اور آئی جی موٹروے کی جانب سے دفاتر خالی نہ کرنے پر اظہاربرہمی چیئرمین سی ڈی اے اگر کام نہیں کرسکتے تو عہدہ چھوڑ دیں ، ڈی اے کو جب غصہ نکالنا ہوتا ہے تو وہ کچی آبادی اور غریب لوگوں پر نکالتا ہے،جسٹس شیخ عصمت سعید

جمعرات 3 مارچ 2016 12:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔03 مارچ۔2016ء) سپریم کورٹ نے اسلام آباد کے رہائشی علاقوں کو کمرشل استعمال کرنے اور سکیورٹی کے نام پر رکاوٹیں کھڑی کرنے کے مقدمے کی سماعت چودہ مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے چیئرمین سی ڈی اے ، سیکرٹری کیڈ، سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری مواصلات کو طلب کرلیا ہے ۔ عدالت نے آئی جی اسلام آباد اور آئی جی موٹروے کی جانب سے دفاتر خالی نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور دو رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس شیخ عصمت سعید نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ سی ڈی اے اپنے قانون کی عملداری کیوں نہیں کررہا کیا قانون نافذ کرنے والے خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں آپ کام نہیں کرینگے قانون اپنا کام خود کرے گا چیئرمین سی ڈی اے اگر کام نہیں کرسکتے تو عہدہ چھوڑ دیں ۔

(جاری ہے)

قانون کی خلاف ورزی نہیں کرنے دینگے ۔ سی ڈی اے کو جب غصہ نکالنا ہوتا ہے تو وہ کچی آبادی اور غریب لوگوں پر نکالتا ہے کیا دونوں آئی جیز نے اپنا سامان باندھنا شروع کردیا ہے ۔ کنٹینر میں دفاتر قائم کرنے کی بات نہیں کرتے ان کی بات نہ کریں اس سے پرانی یادیں تازہ ہوجاتی ہیں انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دیئے ہیں اس دوران وفاقی حکومت کے وکیل ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور سی ڈی اے کے وکیل نے عدالت میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ آئی جی اسلام آباد کو دو ہزار آٹھ میں اور آئی جی موٹروے کو دو ہزار سات میں متبادل جگہ دی گئی تاہم انہوں نے اپنے دفاتر منتقل نہیں کئے سی ڈی اے کے وکیل نے بتایا کہ دونوں دفاتر پر روزانہ جرمانہ عائد ہورہا ہے قانون نافذ کرنے والے ادارے انہیں سیل نہیں کرسکتے اس پر عدالت نے کہا کہ دفاتر سیل کیوں نہیں ہوسکتے کیا قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنا آپ کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں اگر لوگوں کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو دوسرے لوگ بھی قانون پر عمل کرنا چھوڑ دینگے اس دوران عدالت نے سیکرٹری کیڈ سیکرٹری داخلہ سیکرٹری مواصلات او رچیئرمین سی ڈی اے کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا جسٹس عمر عطاء بندیال نے سی ڈی اے کے وکیل سے کہا کہ جیسے ٹریفک پولیس والوں کے دفاتر کینٹیٹر میں بنا کر دیئے ہوئے ہیں ان دو آئی جیز کو بھی بنا دیں اس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ کینٹیر کا نام نہ لیں اس سے پرانی یادیں تازہ ہوجاتی ہیں بعد از عدالت نے سماعت چودہ مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے آئی جی کی جانب سے دفاتر خالی نہ کرنے پر چیئرمین سی ڈی اے سمیت طلب کیا ہے