پٹھان کوٹ معاملے میں حکومت پارلیمنٹ کو اعتمادمیں لے تو بھارت کو جواب دے سکتے ہیں ،خورشید احمد شاہ

پیٹرول پر8روپے کم کر عوام کو خوش کرنے کی کوشش کررہے ہیں حکومت کو کم از کم پٹرول پر 12 اور ڈیزل پر 15 فیصد قیمتیں کم کرنی چائیں تھیں، میڈیا سے بات چیت

بدھ 2 مارچ 2016 22:35

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔02 مارچ۔2016ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ پٹھان کوٹ معاملے میں حکومت پارلیمنٹ کو اعتمادمیں لے تو بھارت کو جواب دے سکتے ہیں پیٹرول پر8روپے کم کر عوام کو خوش کرنے کی کوشش کررہے ہیں حکومت کو کم از کم پٹرول پر 12 اور ڈیزل پر 15 فیصد قیمتیں کم کرنی چائیں تھیں ان خیا لا ت کا اظہار انہوں نے سکھر کے آرائیں گوٹھ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت خود کو عقل قل سمجھتی جو کبھی بھی پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے پر تیار نہیں ہوتی پٹھا ن کوٹ کے معاملے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جاتا تو بھارت کو جواب دے سکتے ہیں سیاست کو پارلیمنٹ کی طرف جانا چاہیئے، پارلیمنٹ مضبوط اور مستحکم ہوگی تو ہر ادارا خود بخود مضبوط اور مستحکم ہوگا انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پیٹرول پر8روپے کم کر عوام کو خوش کرنے کی کوشش کررہے ہیں حکومت کو کم از کم پٹرول پر 12 اور ڈیزل پر 15 فیصد قیمتیں کم کرنی چائیں تھیں ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں جو بھی بڑے بڑے منصوبے آرہے ہیں ان میں شفافیت نہیں ہے اور جب شفافیت نہیں ہوگی تو اس میں شکوک وشبہات توبڑھیں گے ایک سروے کے مطابق اورنج ٹرین منصوبے پر خرچ ہونے والی رقم سے اڑھائی لاکھ خاندانوں روزگار کے مواقع مل سکتے ہیں جبکہ اورنج ٹرین چلنے پر حکومت کو تو 8سے10ارب روپے سالانہ سبسڈی دینی پڑے گی خورشید شاہ نے مزید کہا کہ خواتین کو آئینی اور قانونی تحفظ ملنا چاہیے پنجاب اسمبلی میں جو بل آیا ہے اسے دیکھ کر مزید بات کروں گاانہوں نے کہا کہ مردوں کے ساتھ زیادتی کا مسئلہ آپ کو مولانا فضل الرحمن صاحب بتا سکتے ہیں کہ کن کن چیزوں پر ان کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گرین لائن بس کا منصوبہ اگر دوسال میں مکمل ہوبھی جائے تو یہ میٹرو کا مقابلہ نہیں کر سکتا پھر بھی وزیر اعظم کا شکریہ کہ انہوں نے گرین بس دی خورشید شاہ نے کہا کہ مردم شماری کو اسی سال مکمل کرنا چاہیئے، مردم شماری نہ کرانا حکومت کی بہت بڑی ناکامی میں شامل ہے انہوں نے کہا کہ حکومت میں آتے ہی بجلی کا بحران ختم کرنے کے دعویدار اب 2018 تک چلے گئے ہیں میں سمجھتا ہوں کہ 2020 تک بھی بحران ختم کرنا مشکل ہے انہوں نے کہا کہ شاہد حیات کو ایسی باتیں نہیں کرنی چائیں اب مسئلہ یہ ہے کہ پنجاب میں کیا ہوگااگر وہ صرف سندھ میں ہونا ہے اور پنجاب میں نہیں تو اس احتساب کو کون مانے گا۔

#/s#