پلڈاٹ نے قانون کی حکمرانی کے صوبائی انڈیکس 2016ء پر سروے رپورٹ جاری کردی،سروے میں خیبرپختونخواہ کی کارکردگی بہترین جبکہ سندھ سب سے پیچھے ہے، ماہرین کی رائے میں پنجاب سب سے بہتر ہے،پولیس کی کارکردگی کو سب سے کم نمبر ملے۔ خیبرپختونخواہ 0.63 کے مجموعی سکور کے ساتھ سب سے آگے، پنجاب 0.58 کے مجموعی سکور کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔بلوچستان 0.40 کے ساتھ تیسرے جبکہ سندھ 0.38 مجموعی سکور کے ساتھ آخری نمبر پر ہے۔انڈیکس کا مجموعی سکورقانون کی حکمرانی کے آٹھ عوامل جن میں حکومتی اختیارات پر قدغن،بدعنوانی کا نہ ہونا،حکومت کا قابل رسائی ہونا،بنیادی حقوق،امن اورسلامتی کی صورتحال،انضباط کار کا نفاذ،دیوانی نظام انصاف،فوجداری نظام انصاف کے عوامل کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے۔

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 2 مارچ 2016 20:20

پلڈاٹ نے قانون کی حکمرانی کے صوبائی انڈیکس 2016ء پر سروے رپورٹ جاری کردی،سروے ..

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔02مارچ۔2016ء) پلڈاٹ نے پاکستان میں قانون کی حکمرانی کا معیار جانچنے کیلئے قانون کی حکمرانی پر صوبائی انڈیکس 2016پر رپورٹ جاری کردی ہے۔یہ رپورٹ پلڈاٹ نے چاروں صوبوں پنجاب،سندھ،خیبرپختونخواہ اور بلوچستان میں عوام اور متعلقہ ماہرین کے تجربات اور تاثرات کی بنیاد پر قانون کی حکمرانی کا صوبائی انڈیکس 2016ء وضع کی ہے جس کے تحت قانون کی حکمرانی کے مجموعی انڈکس میں خیبرپختونخواہ پہلے نمبر پر ہے، پنجاب دوسرے،بلوچستان تیسرے اور سندھ چوتھے نمبر پر ہے۔

جبکہ ماہرین نے پنجاب کو سب سے بہتر قرار دیا،پولیس کی کارکردگی کو سب سے کم نمبر ملے۔ پلڈاٹ کے قانون کی حکمرانی کے صوبائی انڈیکس 2016ء کے مطابق خیبرپختونخواہ،آٹھ ذیلی انڈیکس میں سے چار میں پہلے نمبر پر ہے اور دیگر تین میں دوسرے نمبر پر ہے۔

(جاری ہے)

بلوچستان ایک قانون اور امن عامہ کے سوا تمام ذیلی انڈیکس میں دوسرے نمبر پر رہا۔پنجاب اور سندھ نے زیادہ برا سکور حاصل کیا۔

عدلیہ کے بارے میں عوامی تاثر تمام ریاستی اداروں میں سب سے زیادہ بدعنوان ادارے کا ہے۔پولیس کی کارکردگی کو سب سے کم نمبر ملے۔عوام اور تکنیکی ماہرین کے تاثر پر مبنی ایک سروے کے مجموعی نتائج کے مطابق خیبرپختونخواہ 0.63 کے مجموعی سکور کے ساتھ سب سے آگے ہے۔ اس کے بعد پنجاب 0.58 کے مجموعی سکور کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ 0.40 کے مجموعی سکور کے ساتھ بلوچستان تیسرے نمبر پر ہے۔

مجموعی انڈیکس کے مطابق 0.38 کے مجموعی سکور کے ساتھ صوبہ سندھ آخری نمبر پر ہے۔پلڈاٹ کے تیار کردہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی کا صوبائی انڈیکس 2016ء میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ خیبرپختونخواہ کی پہلی پوزیشن ہے جبکہ پنجاب دوسرے نمبر پر ہے۔ بلوچستان اور سندھ،عوام اور ماہرین کی امنگوں کے مطابق کارکردگی نہ دکھا سکے۔آئینِ پاکستان میں 18 ویں ترمیم 2010 کے بعد سے قانون کی حکمرانی کے متعدد پہلو مرکز سے صوبوں کو منتقل ہو گئے ہیں۔

لہذاقانون کی حکمرانی اب صوبائی موضوع ہے۔ انتظامیہ اور گورننس میں صوبوں کے اضافی کردار کو مدنظر رکھتے ہوئے پلڈاٹ نے چاروں صوبوں پنجاب،سندھ،خیبرپختونخواہ اور بلوچستان میں عوام اور متعلقہ ماہرین کے تجربات اور تاثرات کی بنیاد پر قانون کی حکمرانی کا یہ صوبائی انڈیکس وضع کیا ہے۔جس میں پاکستان میں قانون کی حکمرانی کے حوالے سے تقابلی صوبائی تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔

انڈیکس کا مجموعی سکورقانون کی حکمرانی کے آٹھ عوامل کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے جن میں حکومتی اختیارات پر قدغن،بدعنوانی کا نہ ہونا،حکومت کا قابل رسائی ہونا،بنیادی حقوق،امن اورسلامتی کی صورتحال،انضباط کار کا نفاذ،دیوانی نظام انصاف،فوجداری نظام انصاف کے عوامل شامل ہیں۔قانون کی حکمرانی کا صوبائی انڈیکس 2016اِن آٹھ عوامل کے بارے میں سکور اور درجہ بندی کے ذریعے ہر صوبے میں قانون کی حکمرانی کی تصویر پیش کرتا ہے۔

ان آٹھ عوامل میں سے پنجاب کی بہترین کارکردگی امن اور سلامتی، خیبرپختونخواہ کی بہترین کارکردگی بدعنوانی کا نہ ہونا، سندھ کی بہترین کارکردگی انضباط کار کا نفاذ اور بلوچستان کی بہترین کارکردگی حکومت کا قابل رسائی ہونے میں ہے۔پنجاب کی بدترین کارکردگی دیوانی نظام انصاف،سندھ کی بدترین کارکردگی بدعنوانی کا نہ ہونا، خیبرپختونخواہ کی بد ترین کارکردگی نضباط کار کا نفاذ،اور بلوچستان کی بدترین کارکردگی امن اور سلامتی میں رہی۔

پنجاب کو ماہرین نے 8 میں سے 7 عوامل میں عوام سے بہتر سکور دیا۔ سندھ کو 8 میں سے 5 عوامل میں‘ خیبرپختونخواہ کو 8 میں سے 2 عوامل میں اور بلوچستان کو 8 میں سے ایک فیکٹر میں بہتر سکور دیا۔یہ انڈیکس نہ صرف ہر صوبے میں قانون کی حکمرانی میں مستحکم اور کمزور پہلوؤں کی نشاندہی کرتا ہے بلکہ ان پالیسی اقدامات کے چناؤ کی عکاسی کرتا ہے جو ان صوبوں میں قانون کی حکمرانی میں استحکام لا سکتی ہیں۔

اس کا ایک مقصد‘ ملک میں قانون کی حکمرانی کے بارے میں پالیسی ساز افراد‘ ارکان اسمبلی‘ سول سوسائٹی کے ارکان‘ ماہرین قانون‘ وکلاء‘ ماہرین تعلیم اور میڈیا کے نمائندوں کی بڑی تعداد کو ایک جامع منظرنامہ پیش کرنا بھی ہے۔پاکستان میں قانون کی حکمرانی کا صوبائی انڈیکس 2016کو پلڈاٹ نے پاکستان میں قانون کی حکمرانی کے استحکام (پولیس،پراسیکیوشن سروس اور قانونی امداد)کے تحت تیار اور شائع کیا ہے جس کیلئے اسے Gallup پاکستان کی تکنیکی معاونت حاصل ہوئی ۔

تاہم اس کے لئے مالی معاونت Democratic Accountability and Civic Engagement (EDACE) کے تحت Development Alternatives Inc. (DAI) سے حاصل ہوئی۔ پلڈاٹ نے عوامی سروے میں ماہرین کی آراء اور اس پر مبنی مشترکہ اشاریہ سکور کارڈ اور تجزیے کی صحت کو یقینی بنانے کی ہر ممکن سعی کی ہے۔ لہذا‘ کوئی بھی سہو یا چوک ارادی نہ ہو گی۔ ضروری نہیں کہ اس اشاریے میں پیش کی گئی آراء اور تجزیہ Development Alternatives Inc.کی آرا کی عکاسی کرتا ہو۔