جاپان کی طرف سے فاٹا متاثرین اور افغان مہاجرین کیلئے 1کروڑ60لاکھ ڈالرز کی امداد

بدھ 2 مارچ 2016 20:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 مارچ۔2016ء) حکومتِ جاپان نے فاٹا متاثرین اور افغان مہاجرین کیلئے1کروڑ 60لاکھ ڈالرز امدادکی فراہمی کا اعلان کردیا۔ حکومت ِجاپان یہ امداد اقوام متحدہ کی مختلف ایجنسیوں ، یو این ڈی پی، یو این ایچ سی آر، یو نیسف اور ورلڈ فوڈ پروگرام کے ذریعے فراہم کرے گی۔ اس بات کا اعلان پاکستان میں جاپانی سفارتخانے کے ناظم الامور اور قائم مقام سفیر جونیا میٹسورااور اقوامِ متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈی نیٹربرائے انسانی حقوق نیل بوہنے نے گزشتہ روز عالمی ادارہ خوراک کے مرکزی دفتر پرایک تقریب کے دوران کیا۔

وزارتِ سیفران کے جوائنٹ سیکرٹری کیپٹن (ر) محمد طارق حیات، یو این ڈی پی کی کنٹری ڈائریکٹر ٹریسی وننگز، یو این ایچ سی آر کے نمائندہ اینڈریکا ریٹ وٹ، یونیسف کی چیف آف آپریشنز راحما رُود محمداور عالمی ادارہ خوراک کی کنٹری ڈائریکٹر لولا کاسترو نے بھی تقریب میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

حکومت جاپان کی 1کروڑ 60لاکھ ڈالرز کی امداد سے یو این ڈی پی کو 30لاکھ ڈالرز، یواین ایچ سی آر کو 40لاکھ ڈالر، یونیسف کو 30لاکھ ڈالرز جبکہ عالمی ادارہ خوراک کو 60لاکھ ڈالر ز ملیں گے۔

حکومت ِ جاپان کے تعاون کی بدولت یو این ڈی پی فاٹا متاثرین کو براہِ راست امداد کے ذریعے انکی اپنے علاقوں کو واپسی، مقامی ڈھانچے کی تجدید،،روزگاراور کاروبار جیسے اہم شعبوں کی بہتری کے لیے اپنا کر دار ادا کرے گی۔مختلف شعبوں میں مقامی افرادکی تربیت بھی اس کے پروگرام کا حصہ ہو گی۔علاوہ ازیں یو این ڈی پی چھوٹے پیمانے پر ’کیش فار ورک‘ جیسی سرگرمیوں کے ذریعے فاٹا کی مقامی آبادی کی مالی معاونت ، ان کی اپنے علاقوں کو واپسی اور ٹیکنیکل مہارت کے پروگرام بھی ترتیب دے گی تاکہ وہاں کے لوگوں کے مستقل ذریعہ ِ آمدنی کا بندوبست ہو سکے۔

جاپانی مالی تعاون کے ذریعے یو این ایچ سی آر آبائی علاقوں کو لوٹنے والے فاٹا متاثرین کی تعلیم، روزگار ، پیشہ وارانہ تربیت اور دیگر ہمہ جہتی سماجی بحالی کے پروگراموں میں معاونت کر ے گی۔ اس جامع امدادی پیکج میں صحت کے منصوبے اور قانونی مدد بھی شامل ہے تاکہ ان کے ذریعہ روزگار کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔پاکستان گزشتہ 35برسوں سے لاکھوں افغان مہاجرین کو پناہ دئیے ہوئے ہے۔

سال 2002سے اب تک 39لاکھ افغا ن مہاجرین اپنے علاقوں کو لوٹ چکے ہیں جن میں صرف گزشتہ برس یعنی سال 2015میں 58,000افغان مہاجرین شامل ہیں۔ اس وقت بھی تقریباً پندرہ لاکھ افغان مہاجرین پاکستان میں مقیم ہیں۔یونیسف کے پیش ِ نظر بھی گھروں کو لوٹتے فاٹا متاثرین کی ہمہ جہتی سماجی ضروریات خصوصاً ماؤں اور بچوں کے حوالے سے اقدامت سرِ فہرست ہیں۔جاپانی امداد کے ذریعے فاٹا متاثرین کو محفوظ اور صاف ستھرے پانی کی فراہمی ، نکاسی آب اور حفظانِ صحت کے اصولوں کی آگاہی، سکولوں میں بچوں کی حاضری ،غذائی ٖضروریات اور مناسب ماحول کی فراہمی کو یقینی بنایا جائیگا۔

اسی طرح عالمی ادارہ خوراک جاپانی مالی تعاون کی بدولت فاٹا متاثرین کی دیرپا غذائی ضروریات ، روزگار کی فراہمی بچوں خصوصاً لڑکیوں کی تعلیم کے لیے اقدامات کر ے گا جس سے فاٹا کی شرح خواندگی میں اضافہ ہوگا۔ بچیوں کی تعلیم کے سماجی ثمرات ان کی دیر سے شادیوں، حاملہ خواتین میں غذائی شعور اور شیر خوار بچوں میں شرح اموات کی صورت میں پہلے ہی ظاہر ہو رہے ہیں۔

جاپانی امداد سے فاٹا متاثرین کی علاقوں میں واپسی اور آبادکاری کو مزید موثر بنایا جائیگا۔ان تمام اقدامات سے پاکستان میں پائیدار خوشحالی خصوصاً افغانستان کی سرحد سے متصلہ علاقوں میں ترقی اور دیرپا امن و امان کو ممکن بنایا جا سکے گا۔حکومتِ جاپان فاٹا کے متاثرین کی اپنے علاقوں کو پائیدار واپسی اور بحالی میں مدد کر تی چلی آرہی ہے تاکہ پاکستان اور افغانستان سے متصلہ سرحدی علاقے میں امن اور استحکام کی کوششوں کو فروغ مل سکے۔ سال 2015میں بھی جاپان نے خیبر پختونخواہ کے متاثرین کی اپنے علاقوں کو واپسی کے لیے 1کروڑ 80لاکھ ڈالرز کی معاونت کی تھی۔جاپان سال 2001سے افغانستان اور پاکستان میں افغان مہاجرین کی مدد کرتا چلا آرہا ہے۔

متعلقہ عنوان :