سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات و قومی ور ثہ کا اجلاس

بول ٹی وی کے ملازمین کو تنخواہ کی ادائیگی وزارت داخلہ اپنے موقف سے آگاہ کرے، معلومات تک رسائی کا بل آئندہ اجلاس تک نہ آیا تو ایوان بالاء میں پرائیوٹ ممبر بل کے طور پر پیش کر دیا جائے گا، سینیٹر کامل علی آغا کوڈ آف کنڈکٹ کادونوں ایوانوں کی قائمہ کمیٹیوں اور تمام اسٹیک ہولڈ کی باہمی مشاورت سے جائزہ لیا جائے گا،سیکرٹری اطلاعات و نشریات

بدھ 2 مارچ 2016 20:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 مارچ۔2016ء ) ء سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات و قومی ور ثہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر کامل علی آغا کی صدارت پارلیمنٹ لاجز کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا ۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں بول چینل کی نشریات اور اس کے ملازمین کی تنخواہیں ، قائمہ کمیٹی کے پچھلے اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عمل درآمد ، پی ٹی وی ملازمین کی تنخواہوں ،پینشن کی ادائیگی ، معلومات تک رسائی کے بل ، کوڈآف کنڈیکٹ کے علاوہ پاکستان ہائی کمیشن میں پریس آفسیر کی تعیناتی کے حوالے سے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

سیکرٹری اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ عمران گردیزی نے قائمہ کمیٹی کو بول چینل کی نشریات اور ملازمین کی تنخواہوں کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بول ٹی وی کے 108 ملازمین اسلام آبادہائی کورٹ گئے تھے اور ایف آئی اے نے وزارت اطلاعات و نشریات سے رابطہ بھی کیا ہے اور ایف آئی اے کو بول چینل کے حوالے سے کچھ نہیں ملا بول چینل کے اکاؤنٹس فریز نہیں کیے گئے ان کے اکاؤنٹس میں فنڈز بھی موجود نہیں ہیں بول چینل کو ایگزیکٹ فنڈز فراہم کرتا تھا ان کے اکاؤنٹس فریز کیے گئے ہیں اور چینل کھولنے کا مسئلہ ہم سے متعلق نہیں ہے چیئرمین پیمرا آگاہ کر سکتے ہیں جس پر چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ 21 مارچ2013 کو پیمرا نے وزارت داخلہ کو لبیک پرائیوٹ لمٹیڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹر کی تبدیلی کے حوالے سے درخواست دی تھی این او سی وزارت داخلہ سے جاری ہوتا ہے ۔

(جاری ہے)

ہم نے وزارت داخلہ کو سیکورٹی کلیئرنس کے حوالے سے خط لکھ دیا باقی ہمارا کوئی کردار نہیں ہے سیکورٹی کلیئرنس ہوتے ہی بول ٹی وی کی نشریات پر پابندی ختم کر دی جائیں گی۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ سندھ اسمبلی کی قرار دادکی روشنی میں معاملات کو آگے بڑھائے 22 سو کے قریب ملازمین ہیں انسانی ہمدردی کے تحت ان کی مدد کی جائے ۔

بول ٹی وی کے نذیر لغاری نے کہا کہ پہلے سیکورٹی کلیئرنس فراہم کیا گیا این او سی فراہم کر کے واپس لینا حکومت کا عجیب معاملہ ہے ۔کونسل آف کمپلین نے ایک ہیئرنگ کی تھی ہمار ا موقف سنے بغیر یکطرفہ فیصلہ سنا یا گیا ۔پیمرا نے ہمارا لائسنس معطل کیا وزارت داخلہ نے بھی غلط کام کیا۔ لائسنس کی تجدید کے وقت باقی چیزیں طلب کر سکتے تھے انہوں نے کہا کہ قائمقام چیئرمین پیمرا نہ تو لائسنس جاری کر سکتا ہے نہ ہی کینسل کر سکتا ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایک ایسا راستہ نکالا جائے اور طریقہ کار وضح کیا جائے تاکہ بول ٹی وی کے ملازمین کو تنخواہ کی ادائیگی کی جا سکے اور آئندہ اجلاس میں وزارت داخلہ کے موقف سے بھی آگاہی حاصل کی جائے ۔

سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ وزارت داخلہ کا خط بھی غیر قانونی تھا تفتیش مکمل ہوئے بغیر فیصلہ نہیں دیا جاسکتا اس طرح تو وزارت داخلہ کسی بھی وقت کسی بھی چینل کی نشریات کو بند کرنے کے احکاما ت جاری کر سکتی ہے ۔چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے کہا کہ میرا تعلق بھی اسی شعبے سے ہے صحافیوں کے مسائل سے باخوبی آگاہ ہوں۔قائمہ کمیٹی کو پی ٹی وی ملازمین کی تنخواہوں و دیگر مراعات بارے بھی تفصیل سے آگاہ کیا گیا اور صوبہ وائز کنڑیکٹ ملازمین کی تفصیلات ان کی تنخواہیں و دیگر مراعات کے علاوہ منیجنگ ڈائریکٹر پی ٹی وی کو دی جانے والی تنخواہ اور مراعات سے بھی آگاہ کیا جس پر قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ورکنگ پیپر ایک رات پہلے ملے ہیں ان کا جائزہ لے کر آئندہ اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گااور وزارت اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ کے بجٹ اور اس کے استعمال کے معاملات کا جائزہ بھی آئندہ اجلاس میں لیا جائے گا۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ پی ٹی وی کا نیا چیئرمین آیا ہے آئندہ اجلاس میں وہ بھی شرکت کریں اور پی ٹی وی کے فروغ کے حوالے سے کیے گئے اقدامات اور پالیسی بارے آگاہ کریں اور سرکاری اداروں کے اشتہارات کے حوالے سے بھی معاملات آئندہ اجلاس تک کے موخر کر دیئے گئے ۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ تمام ملازمین کو تنخواہیں اور پنشن فراہم کر دی گئی ہے اور اے پی پی کے سب ایڈیٹر و رپورٹر مسٹر عبدالقدوس کو تنخواہ ماہانہ پینشن ادا کر دیئے گئے ہیں ایک فنڈ جو دس لاکھ کا ہے پانچ لاکھ اد اکر دیئے گئے پانچ لاکھ اگلے ماہ تک ادا کر دیئے جائیں گے ۔

معلومات تک رسائی کے بل کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ ایوان بالاء کی اس قائمہ کمیٹی نے محنت کر کے حکومت کو ایک بل تحفہ بنا کر دیا اور وزیر اطلاعات و نشریات نے اس کوپاس کرانے کی یقین دہانی بھی کرائی تھی اور اس بل میں تمام اسٹیک ہولڈرز بھی شامل تھے اس بل کے نفاذ سے حکومت کو کریڈٹ ملتا ا س بل کو پرائیوٹ ممبر کے طور پر بھی پیش کیا جاسکتا ہے اور آئندہ اجلا س تک نہ آیا تو یہ بل ایوان بالاء میں پرائیوٹ ممبر بل کے طور پر پیش کر دیا جائے گاجس پر سیکرٹری اطلاعات و نشریات نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں بل بارے تمام تفصیلات سے آگاہ کر دیا جائے گا۔

کوڈ آف کنڈکٹ کے حوالے سے سیکرٹری اطلاعات ونشریا ت نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے کوڈ آف کنڈیکٹ تیار کیا تھا تمام اسٹیک ہولڈ شامل نہیں تھے اب وزارت اطلاعات ونشریات تمام اسٹیک ہولڈ ز کے ساتھ مل کر تیا ر کرے گا۔جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ سینیٹ کی اس قائمہ کمیٹی نے تمام اسٹیک ہولڈ بشمعول حکومت کے نمائندوں کے ساتھ مل کر یہ بل تیار کیا تھا مگر سپریم کورٹ میں دوسرا بل پیش کر دیا گیا جس پر قائمہ کمیٹی نے یہ سفارش کی تھی کہ دوبارہ پٹیشن دائر کر کے عدالت عظمیٰ کو اصل حقائق سے آگاہ کیا جائے۔

سیکرٹری اطلاعات و نشریات نے کہا کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی قائمہ کمیٹیوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی باہمی مشاورت سے دونوں بلوں کا جائزہ لیا جاسکتا ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سینیٹر فرحت اﷲ بابر ، روبینہ خالد ، وزارت اطلاعات ونشریات و پیمرا کے نمائندوں اور قومی اسمبلی کی اطلاعات و نشریات کی کمیٹی کے ممبران کو بھی شامل کر کے بل تیار کیا جائے ۔

پاکستان ہائی کمیشن میں پریس آفسیر کی تعیناتی کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پچھلے اجلاس میں اس پراسس کو روکنے کی سفارش کی تھی اس حوالے کیا پیش رفت ہے جس پر سیکرٹری اطلاعات و نشریات نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ اب لوگوں کی تقرری امتحان کے بعد ہوگی 75 فیصد اطلاعات کے لوگ اور 25 فیصد دوسرے گروپس کے ملازمین جن میں پرائیوٹ میڈیا کے لوگ بھی شامل کیے جائیں گے اور سمری وزیر اعظم پاکستان کو بھیجی گئی ہے جیسے ہی واپس آئے گی قائمہ کمیٹی کو آگاہ کر دیا جائے۔

جس پر سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ سی ایس ایس لوگ پڑھے لکھے ہوتے ہیں دوبارہ امتحان لینے کی ضرورت نہیں ہے ۔سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ 25 فیصد کوٹہ انصاف نہیں ہے ۔قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹر ز سعید غنی ، ڈاکٹر اشوک کمار، نہال ہاشمی، روبینہ خالد کے علاوہ سیکرٹری اطلاعات و نشریات عمران گردیزی، چیئرمین پیمرا ، ڈی جی / آئی پی وزارت اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ، ایم ڈی اے پی پی سی کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام ن شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :