این ایچ اے کی جانب سے 34 ارب روپے کی لاگت سے حسن ابدال (برہان) سے حویلیاں (سام لیلہٰ) تک 59 کلو میٹر طویل 6 رویہ شاہراہ پر تیزی سے کام جاری ہے، تین پیکیجز پر مشتمل اس منصوبہ کے پہلے دو حصے آئندہ سال مارچ جبکہ تیسرا حصہ دسمبر 2017ء میں مکمل کر لیا جائے گا، پراجیکٹ ڈائریکٹر فیاض احمد کی سائٹ پر میڈیا کو بریفنگ

بدھ 2 مارچ 2016 19:09

برہان ۔ 2 مارچ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔02 مارچ۔2016ء) نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کی جانب سے پاک چین اقتصادی راہداری سے حسن ابدال اور حویلیاں کے اطراف میں بسنے والے شہریوں کے استفادہ کیلئے 34 ارب روپے کی لاگت سے حسن ابدال (برہان) سے حویلیاں (سام لیلہٰ) تک 59 کلو میٹر طویل 6 رویہ شاہراہ پر تیزی سے کام جاری ہے، تین پیکیجز پر مشتمل اس منصوبہ کے پہلے دو حصے آئندہ سال مارچ جبکہ تیسرا حصہ دسمبر 2017ء میں مکمل کر لیا جائے گا۔

بدھ کو حسن ابدال برہان تا حویلیاں سام لیلہٰ منصوبہ کے پراجیکٹ ڈائریکٹر فیاض احمد نے سائٹ پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پی سی ون میں اس منصوبہ کیلئے مجموعی لاگت کا تخمینہ 30 ارب روپے رکھا گیا تھا تاہم وزیراعظم محمد نوازشریف کی ہدایات پر اب اس شاہراہ کو چار لین کے بجائے 6 لین میں تبدیل کیا جا رہا ہے جس کیلئے پی سی II منظوری کیلئے حکومت کو بھجوا دیا گیا ہے جس میں اضافی کام کے باعث مجموعی لاگت کا تخمینہ 34 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس منصوبہ کیلئے فنڈز ایشیائی ترقیاتی بینک کی طرف سے فراہم کئے جا رہے ہیں۔ اس منصوبہ کیلئے پہلے دو سیکشن کی تکمیل مارچ 2017ء میں جبکہ سیکشن تھری کی تکمیل کا ہدف دسمبر 2017ء میں حاصل کیا جائے گا۔ منصوبہ کے پہلے حصے برہان تا جاڑی کس 20.3 کلو میٹر شاہراہ کی تکمیل کا ٹھیکہ چین کی کمپنی چائنہ گی ژوبہ گروپ کمپنی اور مقامی غلام رسول کمپنی کو دیا گیا۔

جاڑی کس سے سرائے صالح تک دوسرے حصے کیلئے تعمیراتی کام کا ٹھیکہ چائنہ گی ژوبہ گروپ کمپنی اے ایم ایسوسبی ایٹس کو دیا گیا۔ یہ حصہ 19.2 کلو میٹر طویل ہے جبکہ تیسرے حصے کی تعمیر کیلئے لی ماک اور زیڈ کے بی کو دیا گیا ہے جو سرائے صالح سے حویلیاں، سام لیلہٰ تک 202 کلو میٹر پر مشتمل ہے۔ فیاض احمد نے بتایا کہ پہلے حصے پر 41 فیصد کام مکمل کیا جا چکا ہے اس حصے پر 16 اوورہیڈ برج اور 15 انڈر پاس بنائے جائیں گے۔

دوسرے حصے پر 34 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے جس پر 13 اوور ہیڈ برج اور 8 انڈر پاس تعمیر ہونگے جبکہ آخری حصے پر 15 اوور ہیڈ برج اور 6 انڈر پاسز تعمیر کئے جائیں گے۔ فیاض احمد نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس منصوبہ کیلئے کنسلٹنٹ کورین فرم ہے جس کے ساتھ ٹیم ورک کے طور پر کام کر رہے ہیں اور مقررہ مدت تک منصوبہ کی تکمیل کا ہدف پورا کر لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ پاک چائنہ اقتصادی راہداری کیلئے بھی اہمیت کا حامل ہے۔ حسن ابدال برہان سے حویلیاں سام لیلہٰ اور ان کے نواح میں رہنے والے شہریوں کو اس سے بہت زیادہ فائدہ ہو گا ۔ اقتصادی ترقی اور خوشحالی کیلئے نئے دروازے کھلیں گے۔ پاک چین تعلقات کو فروغ حاصل ہو گا عالمی تجارت کے لئے نئے راستے میسر آئیں گے۔