چیئرمین کامل علی آغا کی زیرصدارت قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات، نشریات و قومی ورثہ کااجلاس

سپریم کورٹ کی ہدایات پر نافذ العمل ضابطہ اخلاق پر مطابقت پیدا کی جائے اور بل کو کمیٹی کے آئندہ اجلاس سے قبل حتمی شکل دی جائے

بدھ 2 مارچ 2016 19:09

اسلام آباد ۔ 2 مارچ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔02 مارچ۔2016ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات، نشریات و قومی ورثہ نے وزارت سے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایات پر نافذ العمل ضابطہ اخلاق پر مطابقت پیدا کی جائے اور اس سلسلہ میں بل کو کمیٹی کے آئندہ اجلاس سے قبل حتمی شکل دی جائے۔ چیئرمین کمیٹی کامل علی آغا نے کہا کہ وزارت اطلاعات، نشریات و قومی ورثہ اس معاملہ پر سینیٹر فرحت اللہ بابر اور سینیٹر روبینہ خالد کو بھی اعتماد میں لے اور مطابقت سے تیار کردہ مسودہ کمیٹی میں پیش کرے۔

چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے اجلاس کو بتایا کہ ماضی میں اس حوالہ سے اس لئے مسائل پیدا ہوئے کیونکہ پیمرا کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے جس میں تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل کرنا چاہئے۔

(جاری ہے)

سیکرٹری اطلاعات، نشریات و قومی ورثہ سید عمران گردیزی نے کہا کہ ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کیا جانا چاہئے کیونکہ سپریم کورٹ نے اس روز شام پانچ بجے اس پر عملدرآمد کا حکم دیا تھا۔

اطلاعات تک رسائی کے بل کے بارے میں کامل علی آغا نے کہا کہ کمیٹی نے حکومت کو تحفے کے طور بل پیش کیا تھا تاہم اس پر عملدرآمد نہ کیا جا سکا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت آئندہ اجلاس تک ایوان میں یہ بل نہ لا سکی تو اسے پرائیویٹ ممبر بل کے طور پر پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کمیٹی کو یقین دلایا تھا کہ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں اس بارے بل پیش کر دیا جائے گا تاہم ابھی تک ایسا نہیں ہو سکا۔

بول ٹی وی کے لائسنس اور اس کے ملازمین کی تنخواہوں کے معاملے کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ تمام متعلقہ محکموں کے تعاون سے وہ مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں اور اس کے این او سی کی معطلی کے معاملے پر وزارت داخلہ کے حکام کو آئندہ اجلاس میں طلب کر کے ان کا موقف معلوم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ کامل علی آغا نے کہا کہ دو ہزار سے زائد ملازمین اپنے روزگار سے محروم ہوئے جنہیں مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے بول ٹی وی کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے اقدامات اٹھانے کی ہدایات جاری کیں۔ سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ بول ٹی وی کو جاری کردہ این او سی واپس لینا وزارت داخلہ کیلئے ممکن نہیں۔ چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے کہا کہ اتھارٹی نے شکایات کونسل کی ہدایات پر لائسنس معطل کیا کیونکہ جس کمپنی کے پاس زیادہ شیئرز تھے وہ ایک غیر ملکی فرم تھی۔

کامل علی آغا نے کہا کہ بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ سابقہ قائم مقام چیئرمین پیمرا نے غلط طورپر بول ٹی وی کا لائسنس منسوخ کیا اور موجودہ چیئرمین کو ماضی کی غلطیوں کو درست کرنا چاہئے۔ انہوں نے وزارت سے کہا کہ وہ بول ٹی وی کا حکم امتناعی ختم کرنے کا سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کی نقول، شکایات کونسل کے اجلاس کی کارروائی اور پاکستان براڈ کاسٹنگ ایسوسی ایشن کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں پٹیشن کی نقول پیش کرے۔

بول ٹی وی کے نمائندہ نذیر لغاری نے کہا کہ شکایات کونسل نے یکطرفہ طور پر بول ٹی وی کیخلاف فیصلہ دیا اگرچہ اسے ایسا کرنے کا اختیار نہ تھا۔ سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ وزارت نے بول ٹی وی کے اکاؤنٹس بحال کرنے کیلئے ایف آئی اے سے رابطہ کیا تاہم انہیں بتایا گیا کہ بول ٹی وی کا کوئی اکاؤنٹ منجمد نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بول ٹی وی کے اکاؤنٹس میں کوئی رقم نہیں اس لئے ابھی تک کوئی تنخواہیں نہیں دی جا سکیں۔

انہوں نے کمیٹی سے درخواست کی کہ ایگزٹ کے کچھ اکاؤنٹس بحال کرنے کیلئے ہدایات جاری کی جائیں تاکہ بول ٹی وی کے ملازمین کی تنخواہیں ادا کی جا سکیں جو ایک انسانی مسئلہ ہے۔ اجلاس میں سینیٹر روبینہ خالد، سینیٹر ڈاکٹر اشوک کمار، سینیٹر سعید غنی اور سینیٹر نہال ہاشمی نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزارت اطلاعات، نشریات و قومی ورثہ کے حکام اور متعلقہ محکموں کے سینئر حکام نے بھی شرکت کی۔