قائمہ کمیٹی کے چیئر مین کی وزارت اطلاعات کو آئندہ اجلاس سے قبل ''رائٹ ٹو انفارمیشن بل "ایوان میں پیش کرنے کی تنبیہ

بل پیش نہ ہوا تواپوزیشن پرائیوٹ ممبر بل کے تحت '' معلومات کی رسائی کابل " سینیٹ میں پیش کر دے گی، کامل آغا کمیٹی کی پیمراکوقائمقام چیئرمین کے فیصلوں پرنظرثانی کی ہدایت

بدھ 2 مارچ 2016 18:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 مارچ۔2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے چیئر مین کامل علی آغا نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزارت اطلاعات کو تنبیہ کی ہے کہ آئندہ کمیٹی کے اجلاس سے قبل ''رائٹ ٹو انفارمیشن بل "ایوان میں پیش نہ ہوا تواپوزیشن پرائیوٹ ممبر بل کے تحت '' معلومات کی رسائی کابل " سینیٹ میں پیش کر دے گی،کمیٹی اراکین کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے محنت کر کے حکومت کو یہ بل تحفہ بنا کر دیا،حکومت اس کو ایوان میں پیش کر ئے تو اسکا تمام کریڈٹ حکومت کو جائے گا، پتا نہیں کون حکومت کو اسکا کریڈٹ لینے سے روک رہا ہے،حکومت اپنے اقتدار کے آخری 2سے 3ماہ میں یہ بل ایوان میں پیش کرے گی،کمیٹی نے بول چینل کی سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کر نے پر وفاقی وزارت داخلہ کے حکام کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا،کمیٹی نے قائم مقام چیئر مین پیمرا کے فیصلوں پرموجودہ چیئر مین پیمرا ابصار عالم کو نظر ثانی کی ہدایت بھی کر دی ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کا اجلاس چیئر مین سینیٹر کامل علی آغا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا،اجلاس میں کمیٹی ممبران سمیت سیکر ٹری وزارت اطلاعات و نشریات عمران گردیزی ،چیئر مین پیمرا ابصار عالم اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی ،اجلاس میں معلومات تک رسائی کے بل کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ ایوان بالاء کی اس قائمہ کمیٹی نے محنت کر کے حکومت کو ایک بل تحفہ بنا کر دیا اور وزیر اطلاعات و نشریات نے اس کوپاس کرانے کی یقین دہانی بھی کرائی تھی اور اس بل میں تمام اسٹیک ہولڈرز بھی شامل تھے اس بل کے نفاذ سے حکومت کو کریڈٹ ملتا ا س بل کو پرائیوٹ ممبر کے طور پر بھی پیش کیا جاسکتا ہے اور آئندہ اجلا س تک نہ آیا تو یہ بل ایوان بالاء میں پرائیوٹ ممبر بل کے طور پر پیش کر دیا جائے گاجس پر سیکرٹری اطلاعات و نشریات نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں بل بارے تمام تفصیلات سے آگاہ کر دیا جائے گا۔

میڈیا کے کوڈ آف کنڈکٹ کے حوالے سے سیکرٹری اطلاعات ونشریا ت نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر موجودہ کوڈ آف کنڈکٹ نافذ کیا گیا،سینیٹ کمیٹی کی طرف سے بنایا گیا کوڈ آف کنڈکٹ اور موجودہ کوڈ آف کنڈکٹ کو ملا کر ایک جامع کوڈ آف کنڈکٹ تشکیل دیں گے ۔پاکستان ہائی کمیشن میں پریس آفسیر کی تعیناتی کے حوالے سے سیکرٹری اطلاعات و نشریات نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ اب لوگوں کی تقرری امتحان کے بعد ہوگی 75 فیصد اطلاعات کے لوگ اور 25 فیصد دوسرے گروپس کے ملازمین جن میں پرائیوٹ میڈیا کے لوگ بھی شامل کیے جائیں گے ، سمری وزیر اعظم پاکستان کو بھیجی گئی ہے جیسے ہی واپس آئے گی قائمہ کمیٹی کو آگاہ کر دیا جائے۔

کمیٹی میں کو بول چینل کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے چیئر مین پیمرا ابصار عالم نے کہا کہ بول کے معاملے پر جتنا نام پیمرا کا استعمال کیا گیا حقیقت میں پیمرا کا اتنا عمل دخل نہیں ہے،وزارت داخلہ نے خور ہی بول کو سیکیورٹی کلئیرنس دی اور بعد میں وہی سیکیورٹی کلیئرنس کینسل کی ،بول چینل کی دوبارہ سیکیورٹی کلئیرنس کیلئے وزارت داخلہ کو خط لکھے ہیں اور آخری خط پیمرا کی جانب سے 18جنوری کو وزارت داخلہ کو لکھا،جس کا جواب ابھی تک نہیں ملا،ہم اس کے علاوہ کچھ اور نہیں کر سکتے اور نہ ہی کسی عدالت میں اس حوالے سے فریق بن سکتے ہیں ہمارا قانون ہمیں اسکی اجازت نہیں دیتا، چیئر مین پیمرا نے کہا کہ پی بی اے نے کونسل اف کمپیئن کوخط لکھاکہ لبیک چینل کے زیادہ تر شیئر ہولڈر غیر ملکی ہیں،اسلئے جب تک انکی سیکیورٹی کلئیرنس نہیں ہوتی اسکا لائسنس منسوخ کیا جائے، اسی وجہ سے چینل کا لا ئسنس منسوخ ہوا۔

جس پر کمیٹی نے بول چینل کی سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کر نے پر وفاقی وزارت داخلہ کے حکام کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا،کمیٹی نے قائم مقام چیئر مین پیمرا کے فیصلوں پرموجودہ چیئر مین پیمرا ابصار عالم کو نظر ثانی کی ہدایت بھی کر دی

متعلقہ عنوان :