نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کا ڈاکٹر عاصم پر قومی خزانے کو 17 ارب روپے کا نقصان پہنچانے پر نیا ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ

منگلاریزارٹ ویومیں 81ملین روپے کے فراڈ کے ڈی اے کے حکام و افسران کے خلاف اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ کی تحقیقات کی اجازت ، سابق سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف تحقیقا ت بند کرنے کا فیصلہ

بدھ 2 مارچ 2016 18:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 مارچ۔2016ء) قومی احتساب بیورو(نیب) کے ایگزیکٹو بورڈ نے سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عاصم حسین پر قومی خزانے کو 17 ارب 33کروڑ روپے کا نقصان پہنچانے کے الزام میں ایک نیا ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ایم پی اے و سابق ضلع ناظم فتح علی عمرانی، سابق آئی جی ریلوے ابن حسن، وزیر اعلیٰ سندھ کے سابق معاون خصوصی ضیاء الحسن کے خلاف شکایات کی تصدیق کی منظوری دے دی،منگلہ ریزارٹ ویومیں 81ملین روپے کے فراڈ کے ڈی اے کے حکام و افسران کے خلاف غیر قانونی الاٹمنٹ اور شبیر کارپوریشن کے حکام کے کروڑوں روپے کے نادہندہ ہونے پر ان کے خلاف تحقیقات کی منظوری دے دی،بورڈ نے سابق سینیٹر اعظم خان ہوتی اور ان کی اہلیہ حمیرا اعظم اور قائمقام وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی کے خلاف تحقیقات بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

(جاری ہے)

یہ فیصلے بدھ کو یہاں قومی احتساب بیورو(نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری کی زیر صدارت ہیڈ کوارٹر میں نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کے ہونے والے اجلاس میں کئے گئے، نیب نے سابق وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل اور دیگر کے خلاف قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کے الزام میں ایک نیا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی۔ مقدمے کے تحت ڈاکٹر عاصم حسین سمیت دیگر ملزمان پر غیر قانونی ،دھوکہ دیہی کے تحت اور او جی ڈی سی ایل، ایس ایس جی سی ایل کے حکام کے ساتھ مل کر گیس کے ٹھیکے دینے کا الزام ہے، ایل پی جی اور این جی ایل انتہائی سستے نرخوں پر خریدی گئی اور ٹھیکیداروں کو غیر قانونی طور پر ایل پی جی 50فیصد اور این جی ایل 100فیصد مہنگی بیچنے کی اجازت دے دی گئی، جس سے قومی خزانے کو 17ارب 33کروڑ 80لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔

ایگزیکٹو بورڈ نے چار شکایات کی تصدیق کی بھی منظوری دی، جن میں پہلی شکایت بلوچستان کے علاقے نصیر آباد سے تعلق رکھنے والے ایم پی اے اور سابق ڈسٹرکٹ ناظم سردار فتح علی عمرانی کے خلاف ہے، کیس میں ملزم پر محکمہ ریونیو کوئٹہ کے حکام کے ساتھ مل کر جعلی کاغذات بنا کرنجی اراضی پر غیر قانونی قبضے کا الزام ہے۔ دوسری انکوائری بھی سابق ضلع ناظم سردار فتح علی عمرانی کے خلاف ہی ہے، جس کے تحت ان پرآمدن کے وسائل سے بڑھ کر اثاثے بنانے کا الزام ہے۔

تیسری انکوائری سابق آئی جی سید ابن حسان اور سابق ڈی آئی جی (موجودہ آئی جی) ریلوے پولیس لاہور و دیگر منیر احمد چشتی کے خلاف ہے، اس کے تحت ملزمان پر مجرمانہ غفلت، فنڈز کے غلط استعمال اور اس کی خردبرد کا الزام ہے، جس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔ چوتھی شکایت کی منظوری وزیراعلیٰ سندھ کے سابق معاون خصوصی ضیاء الحسن لانجر، لوکل بلڈر عظیم مغل اور تحصیل میونسپل آفیسر نواز ڈومکی کے خلاف دی گئی، کیس میں ملزمان پر آمدن کے ذرائع سے زیادہ غیر قانونی اثاثے بنانے، اختیارات کے ناجائز استعمال، کرپشن اور بدعنوانیوں کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے، اس کے تحت قومی خزانے کو تقریباً 4کروڑ40لاکھ روپے سے زیادہ کا نقصان پہنچا۔

نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے 3تحقیقات کی بھی منظوری دی، پہلی انکوائری حافظ آباد کے شبیر کارپوریشن کے خلاف ہے، اس کیس میں ملزمان 122.776ملین روپے کے ڈیفالٹرہیں اور انہیں دفعہ31ڈی کے تحت گورنر سٹیٹ بینک نادہندہ قرار دے رکھا ہے۔ دوسری انکوائری میسرز منگلہ ویو ریزارٹ کے خلاف ہے، مقدمے میں گورنر سٹیٹ بینک کی جانب سے ملزمان کو 81.353ملین روپے کا نا دہندہ قرار دیا گیا ہے۔

تیسری انکوائری کے ڈی اے کے حکام اور افسران کے خلاف ہے، جن پر سکیم 33کراچی میں ذیشان بلڈرز کو غیر قانونی طور پر اراضی الاٹ کی، ان کے خلاف دوبارہ انکوائری کی اجازت دی گئی ہے، ملزمان مشتبہ الاٹمنٹ کی ریگولرائزیشن اور بحالی میں ملوث رہے ہیں، جو کہ متعلقہ آرڈیننس کے تحت منسوخ کر دی گئی تھی، اس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔ نیب ایگزیکٹو بورڈ نے دو تحقیقات بند کرنے کی منظوری دی، ان میں سے ایک سابق سینیٹر اعظم خان ہوتی اور ان کی اہلیہ حمیرا کاش اعظم کے خلاف ہے جبکہ دوسری انکوائری قائمقام وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی ڈاکٹر سہیل شہزاد کے خلاف تھی، جس کو شواہد کی کمی کے باعث بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ایگزیکٹو بورڈ نے پلی بارگیننگ کے تحت بعض ملزمان کے خلاف کیس ختم کی بھی منظوری دی، ایک کیس سابق سپرنٹنڈنٹ انجینئر پی ڈبلیو ڈی میاں مسعود اختر، سابق ایکسیئن رانا اختر،سابق ایکسیئن چوہدری حسن اختر ، سابق اسسٹنٹ ایکسیئن پرویز اقبال محمود ، سابق سب انجینئر پی ڈبلیو ڈی فیصل آباد اعجاز حسین، کنٹریکٹر عبداللطیف اینڈ کو و دیگرکے خلاف تھا۔ نیب بورڈ نے کنٹریکٹر عامر لطیف کی پلی بارگیننگ کی درخواست کی منظوری دے دی، جس کے تحت 24کروڑ 94لاکھ 41ہزار376روپے رضاکارانہ طور پر ادا کر دیئے گئے۔

متعلقہ عنوان :