سینیٹ اور قومی اسمبلی کا اجلاس:وفاقی وزیر خزانہ نے ایوان میں ایکویٹی حصہ داری فنڈ کی منسوخی کا بل 2016 پیش کر دیا ،عالمی اقتصادی دباؤ کی وجہ سے برآمدات کم ہوئیں. جون 2015 میں مہنگائی کی شرح4.53پر تھی جبکہ جون 2016 تک مہنگائی کی شرح4 فیصد تک رکھنےکا ہدف ہے.موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف سے 5.27 ارب ڈالر قرض لیا. آئی ایم ایف کو 4.4ارب ڈالر قرضے واپس کیے.آئی ایم ایف کو تمام قرضے شیڈول کے مطابق بغیر کسی تاخیر کے واپس کر رہے ہیں،سی سی آئی کے فیصلے کے مطابق مردم شماری مسلح افواج کی زیر نگرانی میں کرائی جائیگی ،فیلڈ فورس صوبائی حکومتوں کی جانب سے فراہم کیے جائیں گے، مردم شماری 2016 پر 14.5 ارب روپے کی مالیت کی رقوم خرچ ہونگی جو تمام صوبوں کی جانب سے مشترکہ طور پر جمع کردہ قابل تقسیم رقوم میں سے ادا کی جائیں گی ،وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا سینٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 2 مارچ 2016 17:58

سینیٹ اور قومی اسمبلی کا اجلاس:وفاقی وزیر خزانہ نے ایوان میں ایکویٹی ..

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔02مارچ۔2016ء) سینیٹ میں ایکویٹی حصہ داری فنڈ کی منسوخی کا بل 2016 پیش کر دیا گیا ہے.ایکویٹی حصہ داری فنڈ کی منسوخی کا بل آج بدھ کووفاقی وزیر خزانہ نے پیش کیا ہے.اس موقع پراسحاق ڈارنے کہا کہ کہ جون 2014 تک زر مبادلہ کے ذخائر15.84 ارب ڈالر تھے جبکہ جون 2015 تک زر مبادلہ کے ذخائر 18.45ارب ڈالر تھے،عالمی اقتصادی دباؤ کی وجہ سے برآمدات کم ہوئیں. انہوں نے کہا کہ چین نے بھی اپنی کرنسی کی قدر کم کی،رواں مالی سال درآمدی بل کم ہوا.جون 2015 میں مہنگائی کی شرح4.53پر تھی جبکہ جون 2016 تک مہنگائی کی شرح4 فیصد تک رکھنےکا ہدف ہے. انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال میں 3261 کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں،آٹو موبائل ،سیمنٹ اور کھاد کے شعبے میں کارکردگی بہتر رہی،کپاس کی پیداوار میں کمی ہوئی ہے. وزیرخزانہ نے کہا کہ گزشتہ ادوار میں لیے گئے تمام قرضے شیڈول کے مطابق ادا کیے.موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف سے 5.27 ارب ڈالر قرض لیا. آئی ایم ایف کو 4.4ارب ڈالر قرضے واپس کیے.آئی ایم ایف کو تمام قرضے شیڈول کے مطابق بغیر کسی تاخیر کے واپس کر رہے ہیں. انہوں نے مزید کہا کہ موجود ہ حکومت نے کوئی قرضہ ری شیڈول نہیں کروایا.بعد ازاں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات میں کہا کہ سینٹ کوبتایاگیا ہے سی سی آئی کے فیصلے کے مطابق مردم شماری مسلح افواج کی زیر نگرانی میں کرائی جائیگی ، فیلڈ فورس صوبائی حکومتوں کی جانب سے فراہم کیے جائیں گے ، مردم شماری 2016 پر 14.5 ارب روپے کی مالیت کی رقوم خرچ ہونگی جو تمام صوبوں کی جانب سے مشترکہ طور پر جمع کردہ قابل تقسیم رقوم میں سے ادا کی جائیں گی ، فیلڈ آپریشن کو دو ماہ میں مکمل کر دیا جائیگا ، موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے کے وقت غیر ملکی قرضے کی مالیت 47,813 ملین امریکی ڈالر تھی ،ویلیو ایڈڈ ٹیکس کے نام سے کوئی ٹیکس وفاقی حکومت وصول نہیں کرتی ،فی الحال بلوچستان میں سولر ٹیوب ویلوں کیلئے بینکوں نے رقوم فراہمی نہیں کی ہیں ،سکیم کو حتمی شکیل دی جارہی ہے، وفاقی حکومت ،وزیر اعظم مسابقتی ایکٹ 2010کی دفعہ 14کے تحت مسابقتی کمیشن کے چیئر مین اور ممبران کی تعیناتی کے مجاز ہیں۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو وقفہ سوالات کے دور ان وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے تحریری جواب میں بتایاگیا کہ مسابقتی ایکٹ 2010 ء (منسلکہ۔ب) کی دفعہ 14 اور 17 میں وضع کردہ طریقہ کار کے مطابق چیئرپرسن اور ممبران کی تعیناتی کی گئی ہے جبکہ مسابقتی کمیشن قواعد 2009 ء کے دفعہ3 (چیئرمین اور ممبران کی تنخواہیں اور شرائط و ضوابط) کو دیکھا جاتا ہے یہ عہدے قومی اخبارات میں 24 مارچ 2014 ء کو مشتہر کیا گیا تھاجن امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا گیا تھا ان کا انٹرویو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے 11 اپریل 2005 ء کے دفتری یادداشت کے مقتضیات کے مطابق ہوئے ۔

سلیکشن کمیٹی نے جن امیدواروں کی تعیناتی کی سفارش کی تھی ان کو حتمی منظوری کیلئے وزیراعظم کو بھجوا دیا گیا ۔ وفاقی حکومت ،وزیر اعظم مسابقتی ایکٹ 2010کی دفعہ 14کے تحت مسابقتی کمیشن آف پاکستان کے چیئر مین اور ممبران کی تعیناتی کے مجاز ہیں ۔31 جنوری 2016 کے اعدادوشمار کے مطابق واجب الادا مجموعی بیرونی قرضہ کا حجم 53,122 ملین امریکی ڈالر تھا ۔

گزشتہ تین سالوں کے دوران حکومت کی جانب سے حاصل کئے گئے بیرونی قرضہ جات کی کل مقدار 20,810.04 ملین ڈالر ہے۔ گزشتہ تین سالوں میں بیرونی قرضہ جات کی واپسی ادائیگی کی تفصیلات کے مطابق 2013 میں 5743.80 ملین ڈالر، 2014 میں 4055.16 ملین ڈالر، 2015 میں 3085.29 ملین ڈالر ہے مجموعی طور پر 12,884.25 ملین ڈالر رہی۔ قرضہ جات لینے کا اوسط نقصان 2013 میں 1.62 فیصد ، 2014 میں 1.72 فیصد اور 2015 میں 1.92 فیصد رہا۔

وزیر خزانہ نے بتایاکہ ویلیو ایڈڈ ٹیکس کے نام سے کوئی ٹیکس وفاقی حکومت وصول نہیں کرتی، وفاقی حکومت ”ویلیو ایڈیشن“ پر جو ٹیکس وصول کرتی ہے اس کو جنرل سیلز ٹیکس کا نام دیا گیا ہے جو مختلف اشیا پر لاگو کیا جاتا ہے ۔ خام کپاس، دھاگہ، کپڑا، کپڑا پر پرنٹ وغیرہ سے پر یہ ٹیکس لگایا جاتا ہے ۔ مذکورہ ٹیکس جی ایس ٹی وفاقی مجموعی فنڈ میں جمع کیا جاتا ہے اس کے ساتھ وفاقی حکومت کی دیگر وصولیاں اور ذرائع وفاقی حکومت کے مشترکہ فنڈ میں جمع کی جاتی ہیں چونکہ جی ایس ٹی کی مد میں وصولیاں فیڈرل کنسولیڈ یٹڈ فنڈ کا حصہ بنتی ہیں اور ان کا علیحدہ کوئی حساب نہیں رکھا جاتا لہذا اس کو بطور ایک الگ فنڈ کے خرچ کرنے کی تفصیلات نہیں دی جا سکتی تاہم یہ بات قابل ذکر ہے کہ تمام ا ختراجات قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد کیے جاتے ہیں جو آئین کے متعلقہ دفعات کے عین مطابق ہے ۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ سی سی آئی کے فیصلے کے مطابق مردم شماری مسلح افواج کی زیر نگرانی میں کرائی جائیگی اور فیلڈ فورس صوبائی حکومتوں کی جانب سے فراہم کیے جائیں گے ۔ مردم شماری 2016 کیلئے تقریباً209,333 اہلکاران ، ماسوائے سیکیورٹی اہلکاران درکار ہوں گے ۔ سیکیورٹی اہلکار ان کی مطلوبہ صحیح تعداد متعدد آپریشنز ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے طے کرنا ہو گی جس میں میں مسلح افواج کی سرحدی علاقہ جات پر تعیناتی کو اولین ترجیح دی جائیگی ۔

مردم شماری 2016 پر 14.5 ارب روپے کی مالیت کی رقوم خرچ ہونگی جو کہ تمام صوبوں کی جانب سے مشترکہ طور پر جمع کردہ قابل تقسیم رقوم میں سے ادا کی جائیں گی ۔ فیلڈ آپریشن کو دو ماہ میں مکمل کر دیا جائیگا ۔اسحاق ڈار نے بتایا کہ قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں میں زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ نے قرضوں کی قسطوں کی تاریخوں میں توسیع کر دی ہے ۔سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے کے وقت غیر ملکی قرضے کی مالیت 47,813 ملین امریکی ڈالر تھی ۔

31 جنوری کو اس قرضے کی مالیت 53,122 ملین ڈالر تھی ۔ آئی ایم ایف کا قرضہ خصوری طور پر بیلنس آف پیمنٹ سپورٹ کیلئے ہے اور کوئی رقوم بجڑی سپورٹ کیلئے استعمال نہیں کی جائیگی ۔ مزید برآں قرضے کی اقساط کے جراء کیلئے اہل بننے کیلئے ہر چوتھائی حصے میں ڈھانچے میں اصلاحات کے ایک وسیع ایجنڈے پر عملدآمد کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ فی الحال ، بلوچستان میں سولر ٹیوب ویلوں کیلئے بینکوں نے رقوم فراہمی نہیں کی ہیں تاہم حکومت ایک ایسی سکیم کو حتمی شکل دے رہی ہے جس کے تحت اگلے تین سالوں کے دوران پورے ملک میں 30,000 سولر ٹیوب ویلوں کی تنصیب کیلئے سود سے پاک قرضے فراہم کئے جائیں گے حکومت پاکستان چھوٹے کسانوں کو مارک اپ پر سبسڈی فراہم کرے گی۔