محکمہ ماہی پروری کوپانیوں کو لیز پر دینے، لائسنسوں کے اجراء اور جرمانہ کی مد میں 24کروڑ روپے کی آمدن

36ہزار425لائسنسوں کی اجراء فیس 90لاکھ روپے،بغیرلائسنس شکاریوں سے 17لاکھ روپے سے زائد جرمانہ وصول پبلک و پرائیویٹ سیکٹر کے پانیوں میں 6کروڑ83لاکھ فش سیڈ ڈالاجاچکا ہے‘ ڈی جی ماہی پروری پنجاب ڈاکٹر محمدایوب کا اجلاس سے خطاب

بدھ 2 مارچ 2016 17:24

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 مارچ۔2016ء ) ڈائریکٹر جنرل ماہی پروری پنجاب ڈاکٹر محمد ایوب نے کہا ہے کہ 2015-16کے دوران پانیوں کو پٹہ پر دینے، مچھلی کے شکار کے لائسنسوں کے اجراء اور بغیرلائسنس شکار کھیلنے والوں سے جرمانہ کی مد میں 24کروڑ 9لاکھ 17ہزار روپے وصول کئے جاچکے ہیں۔انہوں نے یہ بات یہاں اپنے دفتر میں ایک جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے بتائی۔

اس موقع پر ڈائریکٹر فشریز ڈاکٹر امتیاز، ڈائریکٹر فشریز ہیچریز ڈاکٹر سکندر، ڈپٹی ڈائریکٹر منصوبہ بندی و ترقیات انصر محمود چٹھہ کے علاوہ دیگر افسران بھی موجودتھے۔ ڈی جی فشریز نے کہا کہ محکمہ نے صوبہ میں موجود 297سرکاری پانیوں کو پٹہ(Lease) پر دیاگیا تھا جس سے 23کروڑ ایک لاکھ66ہزارروپے آمدن ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر محمد ایوب نے کہاکہ مچھلی کے شکار کے شوقین حضرات کو 2014-15میں 36ہزار 425لائسنسوں کا اجراء کیاگیا تھا اور محکمہ کو لائسنس فیس کی مد میں 90لاکھ 21ہزار روپے آمدن ہوئی ہے جبکہ بغیرلائسنس مچھلی کا شکار کھیلنے والوں سے 17لاکھ 30ہزار روپے جرمانہ /معاوضہ وصول کیا جاچکا ہے۔

انہوں نے کہاکہ محکمہ کے زیرانتظام نرسریوں اور ہیچریوں میں تیارکردہ 5کروڑ 15لاکھ 64ہزار فش سیڈسرکاری پانیوں جبکہ ایک کروڑ 67لاکھ 78ہزار فش سیڈ پرائیویٹ پانیوں میں ڈالا جاچکا ہے۔

متعلقہ عنوان :