سندھ اسمبلی اجلاس: مردم شماری غیر معینہ مدت تک ملتوی نہیں ہوئی، فیصلہ مشترکہ مفادات کونسل کے 25 مارچ کے آئندہ اجلاس تک موخر ہوا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ

منگل 1 مارچ 2016 21:46

کراچی ۔ یکم مارچ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔یکم مارچ۔2016ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ مردم شماری غیر معینہ مدت تک ملتوی نہیں ہوئی بلکہ اس کے بارے میں فیصلہ مشترکہ مفادات کونسل ( سی سی آئی ) کے 25 مارچ کے آئندہ اجلاس تک موخر ہوا ہے۔ سی سی آئی کے اگلے اجلاس میں وزیر اعظم اور دیگر صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کروں گا کہ مردم شماری کا فوری انعقاد ضروری ہے۔

وہ منگل کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کے نکتہ اعتراض پر بیان دے رہے تھے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں نے سی سی آئی کے اجلاس میں سندھ کے لوگوں کے جذبات کی بھرپور ترجمانی کی اور یہ بتایا کہ سندھ کی تمام سیاسی جماعتیں فوج کی نگرانی میں مردم شماری کا فوری انعقاد چاہتی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی مردم شماری کے انعقاد میں دلچسپی رکھتی ہے، اس لیے ہم نے اس معاملے پر آل پارٹیز کانفرنس ( اے پی سی ) بلائی تھی ، جس میں سندھ کی 32 سیاسی جماعتوں نے شرکت کی تھی، یہ کامیاب اے پی سی تھی ۔

اے پی سی کی متفقہ قرار دادوں میں یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ مردم شماری کا انعقاد ہو لیکن یہ فوج کی نگرانی میں ہو، میں نے سی سی آئی کو آل پارٹیز کانفرنس کی قرار دادوں سے آگاہ کیا اور یہ بتایا کہ یہ سندھ کے لوگوں کی آواز ہے ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ مردم شماری کے انعقاد کے معاملے پر بلوچستان اور خیبرپختونخوا کو تحفظات تھے، ان کا کہنا یہ تھا کہ جب تک وہاں موجود غیر ملکی تارکین وطن کی رجسٹریشن نہ ہو جائے ، تب تک مردم شماری نہ ہو۔

میں نے انہیں بتایا کہ سندھ میں غیر ملکی تارکین وطن کی تعداد زیادہ ہے، ان میں سے بعض غیر ملکیوں کی رجسٹریشن بھی نہیں ہوئی ہے، اس طرح کی مشکلات تو رہیں گی لیکن مردم شماری ہونی چاہئے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ وزیر اعظم نے سی سی آئی کے اجلاس میں بتایا کہ مردم شماری کے لیے فوج کے کم از کم تین لاکھ فوجی اہل کاروں کی ضرورت ہو گی لیکن آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے صرف 80 ہزار سے ایک لاکھ فوجی اہل کار دستیاب ہو سکیں گے، اس پر میں نے وزیر اعظم کو تجویز دی کہ بلدیاتی انتخابات کی طرح ہر صوبے میں الگ الگ مردم شماری کرائی جائے لیکن سی سی آئی میں زیادہ تر لوگوں کی رائے یہ تھی کہ بین الاقوامی معیار یہ ہے کہ پورے ملک میں ایک ساتھ مردم شماری ہو، ہر صوبے میں الگ الگ مردم شماری نہیں ہو سکتی اور اسی بات پر اتفاق ہوا ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ وہ آرمی چیف سے دوبارہ بات کریں گے تاکہ مردم شماری کے لیے درکار فوجی اہل کاروں کی خدمات حاصل کی جا سکیں، مردم شماری غیر معینہ مدت تک ملتوی نہیں ہوئی ۔ اس کے بارے میں فیصلہ سی سی آئی کے آئندہ اجلاس تک موخر ہوا ہے ۔ قبل ازیں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ ہمیشہ یہ بات کرتے رہے کہ مردم شماری سندھ کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے لیکن مردم شماری کے التواء کے فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے سی سی آئی کے اجلاس میں سندھ کا مقدمہ صحیح طریقے سے پیش نہیں کیا ہے۔

اے پی سی میں تمام سیاسی جماعتوں نے یہ مطالبہ کیا تھا کہ مردم شماری کا التواء نہ ہو۔ سینئر وزیر تعلیم و پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ مردم شماری واقعی سندھ کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، سندھ کا واضح موقف ہے کہ مردم شماری ملتوی نہیں ہونی چاہئے۔