منصوبے کے تحت نئی مردم شماری کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں، امیر حیدر خان ہوتی

مردم شماری میں اٹھارہ برس کی تاخیر یا تعطل سمجھ سے بالا تر ہے،صوبوں کو اختیارات و وسائل پر فرق پڑتا ہے یہ امر تشویشناک ہے حکومت اب بھی حیلے بہانوں کے ذریعے ذمہ داری سے جان چھڑانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، سابق وزیراعلی کے پی کے

منگل 1 مارچ 2016 21:33

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔یکم مارچ۔2016ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی نے مردم شماری موخر کرنے کے حکومتی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت غیر ذمہ دارانہ طرز عمل پر پیرا ہے اور ایک منصوبے کے تحت چھوٹے صوبوں کے اختیارات اور وسائل میں اضافے کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اے این پی سیکرٹریٹ سے جاریکردہ بیان میں اُنہوں نے کہا کہ چھوٹے صوبوں کے اقتصادی اختیارات میں درکار اضافے کیلئے مردم شماری لازمی ہے تاکہ آبادی کی بنیاد پر وسائل کا تعین کیا جا سکے تاہم بعض حلقے اس خدشے کے باعث مردم شماری کی راہ میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں کہ اس کے نتیجے میں چھوٹے صوبوں کے اقتصادی وسائل میں اضافہ ہو گا اور کسی ایک صوبے کی بالا دستی متاثر ہو گی۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے کہا کہ مردم شماری میں سترہ اٹھارہ سال کا تعطل یا تاخیر سمجھ سے بالا تر ہے اور یہ بات بھی قابل حیرت ہے کہ اب بھی مختلف بہانوں کی آڑ میں حکومت مردم شماری سے جان چھڑانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ اور مشترکہ مفادات کونسل جیسے بنیادی پلیٹ فارمز کی فعالیت اور ان سے متعلق فیصلوں کا انحصار بھی بنیادی طور پر مردم شماری پر ہے اور یہ آئینی ذمہ داری بنتی ہے کہ آئین کے مطابق بروقت مردم شماری کرائی جائے تاہم یہ بات افسوسناک ہے کہ سال 1998 کے بعد اس جانب کوئی پیش رفت نہیں ہوئی جو کہ چھوٹے صوبوں کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ مردم شماری کیلئے انتظامات کرانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ اس لیے اس بات کو یقینی بنانا فیڈریشن کیلئے لازمی ہے کہ حیلوں بہانوں سے کام لینے کی بجائے اس ذمہ داری کو پورا کیا جائے ورنہ دوسری صورت میں وفاق اور صوبوں کے درمیان تلخی اور دوری پیدا ہو گی۔

متعلقہ عنوان :