ممتاز قادری کو اسلام آباد کے مقامی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا

سکیورٹی خدشات کے پیش نظر سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی ٗ ہیلی کاپٹر سے فضائی جائزہ لیا گیا

منگل 1 مارچ 2016 21:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔یکم مارچ۔2016ء) پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر کے قتل میں ملوث پولیس کانسٹیبل ممتاز قادری کو منگل کی سہ پہر اسلام آباد کے مقامی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔اسلام آباد کی انتظامیہ نے کسی بھی ممکنہ ردعمل کے پیش نظر ریڈ زون کو جانے والے بیشتر راستے کنٹینر کھڑے کرکے بند کردیے گئے تھے اور جگہ جگہ پولیس بھی تعینات تھی اس موقع پر شہر کے بیشتر نجی اور سرکاری سکول بھی بند رہے۔

قادری کے خلاف مقدمے میں وکیل استغاثہ سیف الملوک نے کہاکہ انہیں سزائے موت دے کر ایک پیغام دیا گیا ہے۔قبل ازیں ممتاز قادری کے جنازے کے موقع پر راولپنڈی میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔ممتاز قادری کو اتوار اور پیر کی درمیانی شب اڈیالہ جیل میں پھانسی دی گئی تھی اور ان کی نمازِ جنازہ منگل کی دوپہر راولپنڈی کے لیاقت باغ میں ادا کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

جماعت اسلامی، اہلسنت و الجماعت، سنی تحریک اور دعوت اسلامی کے کارکنوں سمیت ہزاروں افراد نے نمازِ جنازہ میں شرکت کی۔جنازے کے مقررہ وقت سے کئی گھنٹے قبل ہی لوگوں کی بڑی تعداد اس علاقے میں جمع ہوگئی تھی جو حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتی رہی۔ممتاز قادری کی نماز جنازہ پیر حسین الدین شاہ نے ادا کی اور نماز جنازہ کے بعد مقامی اور دیگر شہروں سے شرکت کرنے والے پرامن طریقے سے منتشر ہوگئے۔

اس موقع پر لیاقت باغ اور اس کے اردگرد کے علاقوں میں پولیس کی نفری تعینات رہی ٗ شہر کے دیگر علاقوں میں نظامِ زندگی معمول کے مطابق رہا۔ممتاز قادری کی پھانسی کے خلاف راولپنڈی کی تاجر برادری کی جانب سے بھی احتجاجاً دکانیں بند کی گئیں اور راولپنڈی کے بڑے بازاروں میں کاروبار مکمل طور پر بند رہا ٗ شہر میں تعلیمی ادارے بھی منگل کو نہیں کھلے ادھر وفاقی دارلحکومت کے نواحی علاقے بارہ کہو سے تقریباً چار کلومیٹر دور واقع گاؤں اٹھال میں بھی پولیس اور رینجرز کے اہلکاروں کی بڑی تعداد تعینات کی گئیٗ ہیلی کاپٹر کے ذریعے علاقے کا فضائی جائزہ بھی لیا جاتا رہا اسلام آباد کے علاقے اٹھال میں ہی ممتاز قادری کی تدفین کی گئی ۔

متعلقہ عنوان :