ایوان بالا میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان کی عوامی اہمیت کے مختلف معاملات پر بات چیت

منگل 1 مارچ 2016 17:54

اسلام آباد ۔یکم مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔یکم مارچ۔2016ء) ایوان بالا میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے عوامی اہمیت کے مختلف معاملات پر بات کی۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے حکومت کو ہدایت کی ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آٹھ زیر التواء بلوں کو زیر غور لانے کیلئے صدر مملکت سے درخواست کی جائے۔

منگل کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران عوامی اہمیت کے معاملے پر بات کرتے ہوئے سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ پی آئی اے ملازمین کی ملازمتوں کا تحفظ کیا جائے۔ سینیٹر مختار عاجز دقھامرہ نے کہا کہ کوٹہ نہ ہونے سے صوبوں میں احساس محرومی ہے۔ سینیٹر مندوخیل نے کہا کہ اوورسیز فاؤنڈیشن کے اساتذہ کو تنخواہیں نہیں ملیں‘ ان کو تنخواہیں دی جائیں۔

(جاری ہے)

کم از کم ریگولر اساتذہ کو تنخواہیں دی جائیں۔ چیئرمین نے کہا کہ اس معاملے پر توجہ مبذول نوٹس لے آئیں۔ سینیٹر تنویر الحق تھانوی نے کہا کہ پی آئی اے میں مسافروں کو خدمات کی فراہمی پر توجہ دی جائے۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ جی آئی ڈی سی کے حوالے سے جو فیصلہ ہوا اس پر عمل نہیں ہو رہا۔ چیئرمین نے کہا کہ جب تک ایوان اس کو اڈاپٹ نہیں کرتا تب تک اس پر عمل نہیں ہو سکتا۔

سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ نیشنل کمیشن آن دی سٹیٹس آن دی وومن کے کردار کو مضبوط کیا جائے۔ اس کے ممبران کا تقرر کیا جائے۔ چیئرمین نے کہا کہ اس معاملے پر معلومات لے کر ایوان کو فراہم کی جائیں۔ سینیٹر کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ پٹرول کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو ملنا چاہیے۔ ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ موٹروے پر آج دھند سے دو خطرناک حادثات ہوئے ہیں۔

موٹروے پولیس کو چاہیے کہ شہریوں کو پیشگی اطلاع دی جائے۔ وزیر مملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ موٹروے پولیس اپنے سسٹم کو بہتر بنا رہی ہے تاکہ صورتحال کے حوالے سے شہریوں کو پیشگی خبردار رکھا جائے۔ نہال ہاشمی نے کہا کہ مین شاہراہوں کے ساتھ پارکنگ اور تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے۔ صوبائی حکومتیں اس حوالے سے اقدامات کریں۔

سینیٹر بیرسٹر سیف نے کہا کہ کلرکہار میں موٹروے پر ڈیزائن میں نقائص ہیں۔ انہیں دور کیا جائے۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ اس تجویز پر غور کیا جائے گا‘ ڈرائیور سپیڈ کنٹرول نہیں کرتے جس سے حادثات ہوتے ہیں۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ شرمین عبید چنائے کو دوسرا آسکر ایوارڈ ملا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم سے بھی ملاقات کی ہے جس میں وزیراعظم نے غیرت کے نام پر قتل کے خلاف قانون سازی کی یقین دہانی کرائی ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں اس حوالے سے بل زائد المیعاد ہو چکا ہے۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ آسکرز زمینی حقیقتوں کو بدل نہیں سکتے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں غیرت کے نام پر قتل کا بل زائد المیعاد ہو چکا ہے۔ آٹھ بل مشترکہ اجلاس میں زیر غور لانے کے لئے صدر مملکت سے درخواست کریں کہ اس معاملے کو ایجنڈے پر لایا جائے۔