ریمنڈ ڈیوس کو اعزاز کے ساتھ واپس بھیجنا اور ممتاز قادری کو پھانسی دینا کون سا انصاف ہے ،مولانا فضل الرحمن

ممتاز قادری کا عمل اگرچہ جذباتی تھا مگر ایک مسلمان کی حیثیت سے وہ برداشت نہ کرسکا،آج پوری قوم سراپائے احتجاج ہے حقوق نسواں بل کے نام پر گھر میں آگ کا ماحول بناکر خادم اعلیٰ خود کو اس گرمی سے محفوظ نہ سمجھیں، دوسروں کے گھر جلا کر اپنا گھر بچایا نہیں جاسکتا ہے،سربراہ جمعیت علماء اسلام

پیر 29 فروری 2016 20:24

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 فروری۔2016ء) جمعیت علماء اسلام کے امیر اور کشمیر کمیٹی کے چیئر مین مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پاکستانیوں کے امریکی قاتل ریمنڈڈیوس کو اعزاز کیساتھ ایک ہفتہ کے اندر امریکہ بھیج دیا جاتا ہے جبکہ اسلام کے ہیرو غازی ممتاز قادری کی رحم کی اپیلیں مسترد کر کے پھانسی دیدی جاتی ہے، یہ فیصلہ پاکستانی قوم نے کرنا ہے کہ کیا ہم آزاد قوم ہیں یا غلام ۔

ممتاز قادری کا عمل اگرچہ جذباتی تھا مگر ایک مسلمان کی حیثیت سے وہ برداشت نہ کر سکا، آج پوری قوم سراپائے احتجاج ہے ۔وہ جمعیت علماء اسلام صوبہ سندھ کے نائب امیر قاری محمد عثمان کی رہائش گاہ پر ان کی ہمشیرہ کی تعزیت کے موقع پر گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر صوبائی جنرل سیکریٹری مولانا راشد خالد محمود سومرو ، مفتی عبدالحق عثمانی ، قاری محمد ہاشم خان ، قاری فیض الرحمن عابد، سید فضل الرحمن شاہ ، عبدالرزاق عابدلاکھو، عبدالخالق فاروقی ، اور دیگر رہنماء موجود تھے۔

(جاری ہے)

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس پاکستانی قوم اور ریاست کا قاتل ہے۔ اس سے اعزازی طور پر امریکہ بھیج کر جہاں پاکستانی قوم کی تذلیل اور ملی تشخص کی دھجیاں بکھیری گئی ہیں وہاں ممتاز قادری کو پھانسی دیکر20کروڑ مسلمانوں سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آج پوری پاکستانی قوم اور عالم اسلام کے مسلمان سراپائے احتجاج ہیں ۔

ممتاز قادری نے ناموس رسالت ﷺ کیلئے جان دیکر سچے عاشق رسول ﷺ ہونے کا ثبوت دیدیا جبکہ حکمرانوں نے ایک عاشق رسول ﷺ کومعاف نہ کر کے اﷲ اور اس کے رسول ﷺ سے بغاوت کا ارتکاب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کو رحم کی اپیل منظور کر کے 20کروڑ مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرنا چاہئے تھا۔ ایسا نہ کرنا ریاستی ظلم سمجھا جائے گا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ حقوق نسواں بل کے نام پر گھر میں آگ کا ماحول بناکر خادم اعلیٰ خود کو اس گرمی سے محفوظ نہ سمجھیں۔

دوسروں کے گھر جلا کر اپنا گھر بچایا نہیں جاسکتا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ حقوق نسواں بل اور ممتاز قادری کی پھانسی جیسے حساس مسائل کو انتہائی سنجیدگی سے لیا گیا ہے ۔ ملک کی دینی قیادت سے رابطوں کا آغاز کردیا گیا ہے۔ اس حوالے سے سراج الحق ، سینیٹر علامہ ساجد میر ، علامہ ساجد نقوی ، شاہ اویس نورانی ، صاحبزادہ ابوالخیر زبیر سے رابطے کردیئے گئے ہیں۔

بہت جلد پاکستان کی دینی قیادت اپنا لائحہ عمل طے کرے گی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا مگر 70سال کا طویل عرصہ طے کرنے کے بعد بھی قوم وہ مقاصد حاصل نہ کرسکی۔ اور اب ملک کو سکولرازم کی طرف لے جایا جا رہا ہے۔ حقوق نسواں بل لاکر جہاں خواتین کو مردوں پر حاکم بنایا جارہا ہے۔ وہاں سراسر شریعت کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ جمعیت علماء اسلام ملک کو مغربی اسٹیٹ بنانے کی اجازت نہیں دے گی ۔ مسلم معاشرے کو مغربی معاشرہ بنانے والے یہ نہ بھولیں کہ قیام پاکستان کے وقت لاکھوں مسلمانوں نے قربانیاں مغربی کلچر کو ملک پر مسلط کرنے کے لئے نہیں دی تھی ۔

متعلقہ عنوان :