امن جرگہ کی جانب سے اغواء برائے تاوان، بھتہ خوری، سانحہ باچا خان یونیورسٹی ،بابائے تاجران حاجی حلیم جان کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت

پیر 29 فروری 2016 19:40

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 فروری۔2016ء) امن جرگہ خیبر پختونخوا نے صوبے بھر میں خصوصاً پشاور میں بدامنی کے واقعات جن میں سرفہرست اغواء برائے تاوان، بھتہ خوری، سانحہ باچا خان یونیورسٹی اور بابائے تاجران حاجی حلیم جان کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر انتظامی اور دوسرے اقدامات اُٹھا کر صوبہ خیبر پختونخوا کے عوام میں پھیلی بے چینی کا خاتمہ کریں۔

یہ مطالبہ امن جرگہ کے ایک اجلاس کے دوران ایک قرارداد کے ذریعے کیا گیا امن جرگہ کے اجلاس سے دوسروں کے علاوہ امن جرگہ کے چیئرمین سید کمال شاہ ، جنرل سیکرٹری ارشد منان خان، نشتر خان، حاجی اشراف الدین خان، پیر مصری خان، امین اُتمانخیل ، شمس القیوم، قیصر خان، عابد علی شاہ، ملک سرفراز ، اعجاز محمد خیل، طارق خان گمبت،اور قاری محمد ایوب نے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

سید کمال شاہ نے کہا کہ امن جرگہ صوبے میں قیام امن کے لئے عوام کو منظم کرنے کی خاطر تندہی سے کام کر رہا ہے اور صوبہ بھر میں انشاء اﷲ مارچ کے مہینے کے آخر تک تنظیم سازی مکمل ہو جائے گی۔ سید کمال شاہ نے کہا کہ پختونوں کے خطے میں تباہی و بربادی سالہا سال سے جاری ہے اور ایک سازش کے تحت پختونوں کو دہشت گرد ثابت کرکے بعض قوتیں اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہیں۔

پختون سیاسی قیادت بھی انا پرستی، مصلحت اور وقتی مفادات کے حصول کے لئے کوشاں ہے۔ جبکہ پختونوں پر اپنی سر زمین تنگ کرکے دوسرے صوبوں میں بھی اُن کے لئے زندگی گزارنا ناممکن بنا دیا گیا ہے۔ سید کمال شاہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ امن جرگہ سیاسی مصلحتوں سے بالاتر ہو کر پختونوں کی سر زمین کو امن کا گہوارہ بنائیں گے اور اس مقصد کے لئے ہر قسم قربانی دی جائے گی۔