صوبے میں زرعی انکم ٹیکس وصول کیا جاتا ہے ،اس ٹیکس کی مد میں وصولی کم ہے،نثار احمد کھوڑو

زرعی شعبے میں لینڈ ٹیکس ، آبیانہ ، لوکل سیس ، ڈرینیج سیس ، میوٹیشن اور زرعی انکم ٹیکس وصول کیا جاتا ہے،سینئر وزیر سندھ 2010-11 میں 46 کروڑ 94 لاکھ روپے اور 2012-13 میں 44 کروڑ 24 لاکھ روپے صول کیے گئے،وقفہ سولات میں جوابات

پیر 29 فروری 2016 19:36

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 فروری۔2016ء ) سندھ کے سینئر وزیر تعلیم و پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ صوبے میں زرعی انکم ٹیکس وصول کیا جاتا ہے ۔ اس ٹیکس کی مد میں وصولی کم ہے ۔ حکومت اس وصولی کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے ۔ انہوں نے یہ بات پیر کو سندھ اسمبلی کے جلاس میں محکمہ ریونیو سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران بتائی ۔

انہوں نے بتایا کہ زرعی شعبے میں لینڈ ٹیکس ، آبیانہ ، لوکل سیس ، ڈرینیج سیس ، میوٹیشن اور زرعی انکم ٹیکس وصول کیا جاتا ہے ۔ زرعی انکم ٹیکس کے سوا دیگر ٹیکسوں کی مد میں 2010-11 میں 46 کروڑ 94 لاکھ روپے اور 2012-13 میں 44 کروڑ 24 لاکھ روپے صول کیے گئے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ زرعی انکم ٹیکس کی مد میں 2010-11 میں 80 لاکھ 77 ہزار روپے کے ہدف کے مقابلے میں 49 لاکھ 40 ہزار روپے وصول ہوئے ۔

(جاری ہے)

2011-12 میں 79 لاکھ 94 ہزار روپے کے ہدف کے مقابلے میں 66 لاکھ 77 ہزار اور مالی سال 2012-13 میں 11 کروڑ 23 لاکھ 60 ہزار کے ہدف کے مقابلے میں 10 کروڑ 16 لاکھ 96 ہزار روپے وصول ہوئے ۔ انہوں نے بتایا کہ غیر زرعی شعبے میں اراضی پر مختلف نوعیت کے 18 ٹیکس ہیں ۔ غیر منقولہ جائیداد پر 4 ٹیکس ، اراضی کے سروے / حد بندی پر 10 ٹیکس اور سرکاری اراضی کی الاٹمنٹ / لیز / سیل پر 4 ٹیکس عائد ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ ایگری کلچر ٹیکس نیٹ میں 7366 زمیندار آتے ہیں ، جن میں سے مالی سال 2012-13 میں صرف 1344 زمینداروں نے ٹیکس ادا کیا ۔ سینئر وزیر تعلیم و پارلیمانی امور نے اس امر کا اعتراف کیا کہ زرعی انکم ٹیکس کم وصول ہوتا ہے ۔ زرعی انکم ٹیکس پر توجہ نہیں دی جارہی ہے ۔ یہ ٹیکس ادا نہ کرنے والے زمینداروں کو نٹس دیا جانا چاہئے ۔ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو انکم ٹیکس ریٹرن بھرنا چاہئے لیکن زرعی شعبے کے لوگوں کے تحفظات ہیں ۔

ان کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے ۔ وہ زراعت پر دیگر ٹیکس بھی ادا کرتے ہیں اور ان سے زرعی انکم ٹیکس بھی وصول کیا جاتا ہے ۔ زرعی شعبے کی 80 ہزار روپے تک آمدنی پر انکم ٹیکس کا استثنیٰ ہے جبکہ تاجروں اور صنعت کاروں کو 4 لاکھ روپے تک استثنیٰ ہے ۔ یہ استثنیٰ ہر شعبے میں مساوی ہونا چاہئے ۔ سینئر وزیر نے ایک رکن کی اس بات سے بھی اتفاق کیا کہ ہر شعبے کے لوگوں کو ٹیکس دینا چاہئے ۔ حکومت ٹیکس کی وصولی کو بہتر بنانے کے لیے کوششیں کر رہی ہے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ضلع تھرپارکر میں کل 1559908 سروے نمبرز ہیں ۔

متعلقہ عنوان :