وفاقی حکومت کا سکیورٹی آپریشنز کی وجہ سے مردم شماری کا عمل موخرکرنے کا اعلان

مردم شماری کی نئی تاریخ کا اعلان تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا وزیراعظم ہاؤس کا مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس پر اعلامیہ

Zeeshan Haider ذیشان حیدر پیر 29 فروری 2016 19:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 29 فروری۔2015ء) وفاقی حکومت نے سکیورٹی آپریشنز کی وجہ سے مردم شماری کا عمل موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم میاں نواز شریف کی صدارت میں منعقدہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ مردم شماری کی نئی تاریخ کا اعلان تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔

بیان کے مطابق ملک میں جاری سکیورٹی آپریشنز اور فوج کی مصروفیات کی وجہ سے ماضی میں دی گئی تاریخ پر مردم شماری کروانا ممکن نہیں ہوگا۔خیال رہے کہ پاکستان کی حکومت نے گذشتہ سال یہ اعلان کیا تھا کہ مارچ 2016 میں ملک میں مردم شماری اور خانہ شماری فوج کی نگرانی میں کروائی جائے گی۔اس سے قبل ملک میں پانچ مرتبہ آبادی کا تخمینہ لگانے کے لیے مردم شماری کروائی گئی ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان میں آخری مردم شماری 1998 میں ہوئی تھی۔پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں بعض بلوچ قوم پرست جماعتوں کی جانب سے پہلے ہی مجوزہ مردم شماری پر تحفظات کا اظہار کیا جا چکا ہے۔رقبے کے اعتبار سے ملک کے سب سے بڑے صوبے میں بعض بلوچ اور پشتون قوم پرست جماعتوں کے درمیان یہ بات ہمیشہ متنازع رہی ہے کہ بلوچستان میں کون اکثریت میں ہے۔ماضی میں جو مردم شماریاں ہوئیں انھیں پشتون قوم پرستوں نے تسلیم نہیں کیا جبکہ اس مرتبہ بلوچ قوم پرست جماعتوں کا کہنا ہے کہ سازگار حالات کے بغیر مردم شماری ہوئی تو وہ اسے تسلیم نہیں کریں گے۔

بلوچ قوم پرستوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ بلوچستان میں اس وقت لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین بھی آباد ہیں اور ان میں سے ایک بڑی تعداد نے پاکستانی شہریت کی دستاویزات بھی حاصل کر رکھی ہیں۔اطلاعات کے مطابق اجلاس میں وزیراعلی سندھ قائم علی شاہ نے کہا کہ کراچی کوپانی کی کمی کا سامنا ہے۔ کراچی میں پورے ملک کے لوگ آباد ہیں اس لئے باقی صوبوں کے وزرائے اعلی بھی اپنے حصے میں سے پانی دیں۔

وزیراعظم نے انہیں مشورہ دیا کہ تمام وزرائے اعلی موجود ہیں ان سے بات کر لیں۔ مشترکہ مفادات کونسل اجلاس میں وزیراعلی قائم علی شاہ سندھ کے مفادات اور تحفظات کیلئے سرگرم نظر آئے۔ قائم علی شاہ نے سندھ میں سب سے پہلے مردم شماری کرانے اور افغان باشندوں کو اس میں شامل نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ وزیر اعلی سندھ نے دو گیس کمپنیوں کو سوئی سدرن سے نکال کر سوئی ناردرن میں شامل کرنے پر احتجاج بھی کیا جس پر وزیر اعظم نے وزیر پٹرولیم کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی بنا دی۔

قائم علی شاہ سکھر اور حیدر آباد کی الیکٹرک سپلائی کمپنیوں پر بھی برہم نظر آئے اور شکوہ کیا کہ ایک گھر کا بل جمع نہ ہو تو پورے گاؤں کا ٹرانسفارمر اتار لیا جاتا ہے۔ مردم شماری موخر کرتے ہوئے کونسل کا اگلا اجلاس25مارچ کو طلب کرلیا گیا ہے۔آئندہ اجلاس میں فلڈ پروٹیکشن پلان کے ایک نکاتی ایجنڈے پر بحث کی جائیگی،انکوائری کمیشن کچھی کینال پراجیکٹ میں غیر قانونی سرگرمیوں کے ذمے داروں کا تعین کریگا۔

اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ ، وزیر خزانہ ، وزیر پٹرولیم ، وزیر پانی و بجلی ، وزیر بین الصوبائی رابطہ وزیر مذہبی سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں کراچی کینال پراجیکٹ میں بے قاعدگیوں کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی گئی جس کے سربراہ ایک ریٹائرڈ جج ہوں گے ، پانی و بجلی ، خزانہ اور منصوبہ بندی کے سیکرٹری کمیٹی کے ممبر ہوں گے ، کونسل نے سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کے مسودہ بل کی منظوری بھی دیدی۔

متعلقہ عنوان :