شرمین عبید چنائے کی ڈاکو مینٹری فلم اے گرل ان دا ریور کامرکزی کردار حافظ آبادکی رہائشی لڑکی کے گرد گھومتا ہے

چار اور پانچ جون 2014کی درمیانی شب18سالہ صبا مقصود کو پسند کی شادی کرنے پر اہلخانہ نے فائرنگ کرکے نہر میں پھینک دیا ، صبا معجزانہ طور پر زندہ بچ گئی

پیر 29 فروری 2016 18:29

حافظ آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 فروری۔2016ء ) آسکر ایوارڈ حاصل کرنے والی شرمین عبید چنائے کی ڈاکو مینٹری فلم اے گرل ان دا ریور میں جس لڑکی کو غیرت کے نام پر قتل کرنے کی کوشش کی گی صباء نامی اس لڑکی کو قتل کرنے کا واقعہ حافظ آباد میں پیش آیا ۔چار اور پانچ جون 2014کی درمیانی رات اٹھارہ سالہ صبا مقصود کو پسند کی شادی کرنے پر اسکے اہلخانہ نے حافظ آباد کے قریب فائرنگ کرکے زخمی کرنے کے بعد نہر میں پھینک دیا گیا لیکن صبا ء زخمی حالت میں نہر سے معجزانہ طور پر زندہ بچ نکلی جسے پولیس اور ریسکیو اہلکاروں نے ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کر دیا ۔

زخمی صباء مقصود ایک ہفتہ تک ہسپتال میں زیر علاج رہی۔پولیس نے اس کی درخواست پر اسکے والد،چچا،بھائی کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار بھی کر لیا تھا ۔

(جاری ہے)

صباء کے گھر والے اسکی شادی جہاں کرنا چاہتے تھے وہاں وہ خوش نہ تھی ،صبا ء قیصر نامی نوجوان سے پیار کرتی تھی اوراسی سے شادی بھی کرنا چاہتی تھی لیکن اسکے گھر والے پسند کی شادی پر خوش نہ تھے ۔

صباء اور قیصر نے پسند کی شادی کر لی۔ صباء کو اس کے گھر والوں نے فائرنگ کر کے زخمی کرنے کے بعد بوری میں بند کر کے جھنگ برانچ نہر میں پھینک دیا لیکن وہ نہر سے زندہ بچ نکلی۔ شہریوں نے خواتین کے حقوق کے لئے آواز بلند کرنے والی شرمین عبید چنائے کو’’ اے گرل ان دا ریور‘‘ میں آسکر ایوارڈ ملنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم کو ان پر فخر ہے کہ وہ خواتین کو ان کے حقوق دلوانے اور ان کے مسائل حل کرنے کے لئے کوشش کر رہی ہے۔

دوسری جانب قانونی ماہرین کے مطابق حکومت کی جانب سے خواتین کے حقوق کے لئے کی جانے والی قانون سازی خوش آئند ہے اس سے خواتین آزادنہ طورپر کام کر سکیں گیں اور انہیں بھی مردوں کے برابر حقوق ملیں گے۔ شرمین عبید چنائے نے ناصرف دنیائے فلم کا سب سے بڑاآسکر ایوارڈ حاصل کیا بلکہ اس نے خواتین کے حقوق کے لئے کام کر کے پوری قوم کے دل بھی جیت لئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :