سانگھڑ، کینال، واٹر کورس اور سڑکوں سے درخت کاٹنے پر پابندی لگانے کے لئے دفعہ 144 نافذ کرنے کا فیصلہ

پیر 29 فروری 2016 17:47

سانگھڑ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 فروری۔2016ء)ڈپٹی کمشنر عمر فاروق بلو نے ضلع کے کینال، واٹر کورس اور سڑکوں سے درخت کاٹنے پر پابندی لگانے کے لئے دفعہ 144 نافذ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے محکمہ جنگلات کو ہدایت جاری کی ہے کہ ضلع کے درختون پر نمبر لگانے اور ان کا اعدادوشمار جمع کرنے کے لئے دوبارہ سروی کا کام کیا جائے جبکہ چوٹیاروں ڈیم کے نقصانات اور دو ہزار پانچ سے دو ہزار پندرہ تک ڈیم کے اردگرد درخت ختم ہونے کے متعلق سیٹلائیٹ سروی کیا جائیگا۔

اور جس برس میں سروے کے دوران درختوں کی بہتر دیکھ بہال نہ کرنے والے حکام کے خلاف قانونی کاروائی کی جائیگی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج اپنے دفتر میں موسم بہاراں کے سلسلے میں شجرکاری مہم کے متعلق ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

عمر فاروق بلو نے تمام محکموں کو ہدایت کی ہے کہ وہ چوبیس گھنٹوں کے اندراپنے دفاتر میں شجرکاری کے لئے درکار درخت کے اعدادوشمار محکمہ جنگلات کے دفتر میں جمع کرائیں۔

اور کوشش کی جائے کے ایسے درخت لگائے جائیں جو ماحولیاتی اثرات اور آلودگی کو روک سکے۔انہوں نے کہا کے سرکاری عمارات، دفاتر، اسکولز، ہسپتالوں، اور پبلک مقامات پر شجرکاری کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔انہوں نے کہا کے درخت کاٹنے سے سانگھڑ کا ماحول متاثر ہوا ہے اس لئے ایک سو چوالیس قلم نافذ کر کے درختوں کی کٹائی میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کی جائیگی۔

جس کے لئے پولیس کوسختی سے ہدایات کی گئی ہے کہ سڑکوں پر بغیر رسید کے کوئی بھی گاڑی جانے نا دی جائے۔انھوں نے مزید کہا کے اسکولی بچوں میں درختوں کی اہمیت اور افادیت کے متعلق شعور بیدار کیا جائے۔جبکہ شجرکاری اور درختوں کی اہمیت پر مبنی بینرز بھی سڑکوں پر آویزاں کئے جائے۔ڈی سی نے کہا کے شہر اور دیہاتوں میں سڑکوں پر جانوروں کی آمدرفت کے باعث شجرکاری متاثر ہورہی ہے۔

اس کے لئے سانگھڑ میں سڑکوں پر گھومنے والے جانوروں پر پابندی لگائی جائے۔انہوں نے کہا کے ضلع کی خوبصورتی کے پیش نظر پبلک پارکس کا کام شروع کیا گیا ہے جبکہ تمام جلد سانگھڑ میں پبلک پارک تعمیر کیا جائیگا۔اس موقع پر ڈہیزنل فاریسٹ آفیسف سانگھڑ گل محمد جونیجو نے بتایا کے حالیہ شجرکاری مہم کے دوراں چار لاکھ دس ہزار درخت گلائے جائینگے۔ جس کے لئے سانگھڑ نرسری میں ایک لاکھ پچاس ہزار،کھپرو میں بیس ہزار، شہدادپور میں چالیس ہزار،ٹنڈوآدم میں پچاس ہزار، اور جام نواز علی میں ایک لاکھ پچاس ہزار درخت موجودہیں