بھارت میں جنونی شخص نے بیوی، بچوں سمیت خاندان کے 14 افراد کو قتل کر کے خود کشی،مبینہ قاتل چارٹرڈ اکاوٴنٹنٹ تھا،ملزم نے پہلے اپنی بیوی، 8 بچوں، ماں باپ اور 3 بہنوں کو تیز دھار آلے کی مدد سے قتل کیا اور پھر خود کشی کر لی،واقعہ کی اصل وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی، تحقیقات شروع کر دی گئیں، بھارتی پولیس

اتوار 28 فروری 2016 18:42

بھارت میں جنونی شخص نے بیوی، بچوں سمیت خاندان کے 14 افراد کو قتل کر کے ..

ممبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28فروری۔2016ء) بھارتی ریاست مہاراشٹر میں ایک جنونی شخص نے اپنی بیوی، بچوں، ماں باپ سمیت خاندان کے 14 افراد کو قتل کر کے خود کشی کر لی۔بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مہاراشٹر کے ضلع تھانے میں گودھ بدر روڈ کے رہائشی 35 سالہ حانصل واریکر کے گھر ایک تقریب تھی اور جب رات کو سب سو گئے تو واریکر نے گھر کے تمام دروازے بند کر کے اپنے خاندان کے 14 افراد کو چھریوں کے وار کر کے قتل کردیا اور پھر خود بھی گلے میں پھندا لگا کر خود کشی کر لی۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واریکر نے پہلے اپنی بیوی، 8 بچوں، ماں پاب اور 3 بہنوں کو تیز دھار آلے کی مدد سے قتل کیا اور پھر خود بھی خود کشی کر لی۔ پولیس کا کہنا ہے ہمیں واقعہ کی اطلاع کا علم اس وقت ہوا جب حانصل واریکر کے حملے میں زندہ بچ جانے والی ایک بہن نے مدد کے لئے چیخ و پکار شروع کی، زخمی لڑکی کو طبی امداد کے لئے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، واقعہ کی اصل وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہے تاہم تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

مبینہ قاتل 35 سالہ حسنین انور واریکر چارٹرڈ اکاوٴنٹنٹ تھا، حسنین ممبئی کی ایک نجی ٹیکس کمپنی میں بطور مشیر ملازمت کر رہا تھا۔ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق واردات کا شکار ہونے والوں میں 7 بچے اور 6 خواتین بھی شامل ہیں، بچوں میں 4 لڑکے اور 3 لڑکیاں تھیں، جبکہ خواتین میں اس کی ماں، بہنیں اور بیوی شامل تھیں، ایک مرد اس کا والد بتایا جاتا ہے۔

اس واقعے میں شدید زخمی ہونے والی ایک خاتون کو ہسپتال منتقل کیا گیا جس کی بعد ازاں قاتل کی بہن صوبیہ بھرمار کی حیثیت سے شناخت ہوئی، چاقو لگنے کے باعث اس کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ضلع تھانے کی پولیس کے جوائنٹ کمشنر اشتوش دمرے کا کہنا تھا کہ پولیس کو گھر سے ایک شخص کی پھندے سے لٹکی ہوئی لاش ملی، جس کے ہاتھ میں ایک چاقو تھا۔‘پولیس کا کہنا ہے کہ عینی شاہدین سے ملنے والی معلومات کے مطابق رات دیر تک حسنین کے گھر پر دعوت چل رہی تھی لیکن ایک بجے رات کو گھر سے چلانے کی آوازیں آنے لگی تھیں، جس کے بعد ایک دم خاموشی ہوگئی۔

متعلقہ عنوان :