ایمنسٹی اسکیم کو ناکامی کا سامنا‘ مقررہ وقت میں ایف بی آر صرف 128 تاجرو ں کو ٹیکس نیٹ میں لانے میں کامیاب ہو سکی

صرف 200 کروڑ روپے ٹیکس دائرہ کار میں لایا جا سکا،وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا برہمی کا اظہار ،تاجروں سے رابطے مزید تیز کرنے کا حکم

اتوار 28 فروری 2016 17:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔28 فروری۔2016ء) حکومتی ایمنسٹی اسکیم کو ناکامی کا سامنا‘ مقررہ وقت میں ایف بی آر اس سکیم کے تحت صرف 128 تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے میں کامیاب ہو سکی جس سے صرف 200 کروڑ روپے ٹیکس دائرہ کار میں لایا جا سکا۔ ایف بی آر کی ایمنسٹی سکیم پر مایوس کن کارکردگی پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے برہمی کا اظہار اور ٹیکس نیٹ کے اضافے کیلئے تاجروں سے رابطے مزید تیز کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق تاجروں کیلئے متعارف کیا گیا حکومتی ایمنسٹی اسکیم کے تحت 10 لاکھ تاجرون کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا ہدف رکھا گیا تھا جس پر مقررہ وقت ایک ماہ کے دوران ایف بی آر صرف 128 تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لا سکی جس سے 200 کروڑ روپے ٹیکس کے دائرہ کار میں لایا جا سکا ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایمنسٹی سکیم کے حوالے سے ایف بی آر کی مایوس کن کارکردگی پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور اس حوالے سے ایف بی آر حکام کو تاجر برادری سے رابطے تیز کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

تاجر ایمنسٹی سکیم کا مقررہ وقت آج ختم ہو گیا ہے اور ایک ماہ کی مزید توسیع کا امکان ہے۔ ایمنسٹی سکیم کے حوالے سے آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے کہا ہے کہ حکومت نے اس سکیم کیلئے بہت قلیل وقت رکھا تھا جس کی وجہ سے اس کی کارکردگی اچھی نہیں رہی اور اس سکیم کے ذریعے ٹیکس نیٹ میں اضافے کیلئے تاریخ میں توسیع ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاجروں کیلئے متعارف کرائی گئی ایمنسٹی سکیم حکومت اور تاجر برادری دونوں کیلئے مفید ہے۔

یاد رہے کہ ایمنسٹی سکیم پاکستان کی تایخ میں پہلے بھی کئی بار متعارف کرایا گیا ہے جس کے مطابق پہلی ایمنسٹی سکیم 1958ء میں متعارف کرائی گئی تھی جو کہ پاکستان کی تاریخ میں کامیاب ترین ایمنسٹی سکیم تھی جس کے ذریعے مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں 7 فیصد تک اضافہ ہوا ایف بی آر کے مطابق 71289 افراد ٹیکس نیٹ میں آئے۔ دوسری ایمنسٹی سکیم 1969ء میں متعارف ہوا جس سے صرف 1.52 فیصد جی ڈی پی کا اضافہ ہوا۔

تیسری ایمنسٹی سکیم ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں شروع ہوئی جس سے جی ڈی پی کی 2.2 فیصد آمدنی ہوئی ہے۔ اسی طرح ایمنسٹی سکیم 1986ء میں شروع کی گئی جس سے صرف 1976ء افراد ٹیکس نیٹ میں آئے۔ موجودہ حکومتی پارٹی مسلم لیگ (ن) نے گزشتہ دور حکومت میں ایمنسٹی سکیم متعارف کرایا جس میں محض 14 کروڑ 10 لاکھ روپے کا فائدہ حاصل کیا جا سکا تھا۔ اسی طرح جنرل (ر) مشرف نے بھی ایمنسٹی سکیم کو متعارف کرایا تھا جس سے 88 ہزار افراد ٹیکس کے دائرہ کار میں آئے اور 103 ارب روپے کی آمدنی ہوئی تھی۔

پیپلزپارٹی کے دور حکومت 2008ء میں بھی ایمنسٹی سکیم کو متعارف کیا گیا تھا جس سے صرف 2.8 ارب روپے حاصل ہو سکے تھے۔ حال ہی میں حکومت وقت کی جانب سے جو ایمنسٹی سکیم شروع کی گئی ہے وہ عمومی نہیں بلکہ صرف تاجروں کیلئے متعارف کی گئی ہے۔ اسی طرح گزشتہ تمام ایمنسٹی سکیم کی ناکامی کے بعد تاجروں کیلئے متعارف کی گئی ایمنسٹی سکیم کو ناکافی سامنا ہے اور اس کو کامیاب بنانے کیلئے حکومت نے غور و فکر شروع کر دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :