پریشان حال باپ اپنے جڑواں ہم شکل بچوں کو شناخت کرنے سے قاصر

Ameen Akbar امین اکبر اتوار 28 فروری 2016 14:25

پریشان حال باپ اپنے جڑواں ہم شکل بچوں کو شناخت کرنے سے قاصر

ایک پریشان باپ، جو اپنے1 سالہ جڑواں ہم شکل بچوں کی شناخت سے قاصر ہے، نے شوشل میڈیا ویب سائٹ ریڈٹ پر دوسرے والدین سے بچوں کی شناخت کا مستقل طریقہ پوچھا ہے۔
ریڈٹ پر ایک صارف نے اقرار کیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کی شناخت کےلیے سب کچھ آزما چکا ہے۔اس کی پریشانی کی اصل وجہ یہ ہے کہ دو میں سےایک بچہ سخت بیمار ہے، جسے ہر چار گھنٹے بعد دوائی دینی ہوتی ہے۔

بچوں کے باپ نے لکھا کہ بچے کو دوائی نہ ملنا جان لیوا ہو سکتا ہے۔ اس نے بتایا وہ اپنے بچوں پر مارکر سے نشان لگا کر رکھتے ہیں، لیکن کچھ دن پہلے جب بچے اپنی دادی کے گھر تھے، داری نے انہیں نہلا دیا، جس سے مارکر کا نشان مٹ گیا، بعد میں دادی نے آرون کی دوائی ایڈم کو دے دی، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آرون دوائی نہ ملنے اور ایڈم غلط دوائیں کھانے سے ہسپتال پہنچ گئے، جہاں انہیں ایک ہفتہ رہنا پڑا۔

(جاری ہے)


اس شخص نے بتایا کہ ہم الگ کپڑوں پہننانے ، نیل پالش لگانے، بریسلٹ پہنانے سمیت بہت سی کوششیں کر چکے ہیں ، ا س نے ہمشکل بچوں کے والدین سے اس سلسلے میں مدد مانگی۔اس نے لوگوں کو بتایا کہ اس نے سنا ہے کہ بچوں کے پاؤں پر ٹیٹو بنانے کے علاوہ کان بھی چھیدوائے جا سکتے ہیں، اس سلسلے میں اس کی رہنمائی کی جائے۔
شوشل میڈیا پر پوسٹ ہونے کے بعد بہت سے لوگ اس کی مدد کو آگئے۔

ایک شخص کا کہناہے کہ یہی مسئلہ میرے دوست کے ساتھ تھا، وہ اپنے بچوں کے انگوٹھوں کے ناخن پر پینٹ کر دیا کر تا تھا۔ایک اور شخص نےمشورہ دیا کہ بچوں کے کان چھدوانا بھی بہترین حل ہو سکتا ہے۔ کان چھدوانے سے بچوں کی صحت کو بھی نقصان نہیں ہوتا۔ایک اور صارف نے اسے مشورہ دیاکہ وہ بچوں کو مہندی لگا دیا کرے ، جس کے ضمنی اثرات نہیں ہوتے۔