سیالکوٹ چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کا ٹیوٹاکی جانب سے اپرنٹس شپ آرڈیننس کے خلاف فیکٹریوں کو جاری نوٹسز پر تحفظات کا اظہار

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 27 فروری 2016 19:40

سیالکوٹ(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی پی اے۔27فروری۔2016ء) سیالکوٹ چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری صدر میجر (ر) منصور احمد نے ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی حکومت پنجاب کی جانب سے اپرنٹس شپ آرڈیننس 1962 اور اپرنٹس شپ رولز 1966ء کی روح سے فیکٹریوں کو جاری نوٹسز پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ ایسے اقدامات سے انڈسٹری کی مشکلات میں مزید اضافہ کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ برآمدی صنعت پہلے ہی صوبائی و وفاقی حکومتوں کی جانب سے آئے دن مختلف ایس آر اوزکے اجراء کی وجہ سے پریشان ہے۔برآمدکنندگان اپنی صلاحیتوں و وسائل کو برآمدی سرگرمیوں کے فروغ کی بجائے مختلف حکومتی محکموں سے متعلق بے جا قانونی لوازمات کی تکمیل پر خرچ کر دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کی جانب سے ایسے افراد کو فیکٹریوں میں رکھوانے پراصرار کیا جا رہا ہے جن کا سیالکوٹ کی برآمدی انڈسٹری بالخصوص سرجیکل، لیدر، سپورٹس، بیجز اورمیوزیکل انسٹرومنٹس وغیرہ سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کو فیکٹریوں کو نوٹس بھجوانے کی بجائے پہلے اپنے نصاب اور آرڈیننس پر نظر ثانی کرتے ہوئے ایسے کورسز متعارف کروا ئے جو سیالکوٹ کی برآمدی انڈسٹری کی ضروریات سے ہم آہنگ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ کی برآمدی انڈسٹری حکومت کی جانب سے عائد ٹیکسز، مہنگے یوٹیلٹی بلز اور اربوں روپے مالیت کے ریفنڈز کلیمز کی ادائیگیوں میں مسلسل تاخیر کی وجہ سے پہلے ہی شدید معاشی مشکلات کا شکار ہے۔

اپرنٹسز کی فیکٹریوں میں تعیناتی اور ان پر اٹھنے والے اضافی اخراجات اور وظیفہ برآمدی مصنوعات کی پیداواری لاگت میں اضافہ کا باعث بھی ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کی جانب سے وطن عزیز سے بیروزگاری کے خاتمہ کیلئے اٹھائے گئے ہر قدم کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتی ہے مگر اس کا ہر گز مطلب یہ نہیں کہ حکومت ایسے اقدامات اٹھائے جو ملک سے بیروزگاری سے خاتمہ کی بجائے اضافہ کا باعث ہوں۔ صدر چیمبر نے مزید کہا کہ اگر حکومت نے فوری طور پر نوٹس کے اجراء کا سلسلہ منقطع نہ کیا تو سیالکوٹ کی برآمدی انڈسٹری اپنی فیکٹریوں کو بند کرنے پر مجبور ہو جائیگی اور جن لوگوں کا روزگار ان فیکٹریوں سے وابستہ ہے وہ بھی بیروزگار ہو جائیں گے۔