اب پتہ چلا کہ شہباز شریف گھر سے ہی خادم اعلیٰ ہیں ، پنجاب میں عورتوں کے تحفظ کیلئے بنایا گیا قانون آئین اور شریعت کے متصادم ہے ،،تحفظ خواتین بل پر کوئی برہمی نہیں، مجھے پنجاب کے مظلوم شوہروں کے خوفناک مستقبل پر رونا آ رہا ہے ، آرمی چیف شریف کی مدت ملازمت کا معاملہ بلا وجہ الجھایا جارہا ہے، یہ معاملہ آئینی اداروں پر چھوڑ دینا چاہئے

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 27 فروری 2016 19:00

حیدرآباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 فروری۔2016ء ) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ عورتوں کے تحفظ کے لئے بنائے گئے قانون کے بعد پنجاب کے شوہروں کی حالت پر ترس اوررونا آرہاہے ،مجھے اب پتہ چلا کہ شہباز شریف گھر سے ہی خادم اعلیٰ ہیں، آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت کا معاملہ بلا وجہ ہی الجھایا جارہا ہے، بلا شبہ آرمی چیف اچھی شہرت کے حامل انسان ہیں لیکن ان کی مدت ملازمت میں توسیع حکومت کی صوابدید ہے۔

اور یہ معاملہ آئینی اداروں پر چھوڑ دینا چاہئے۔ وہ ہفتہ کو یہاں میڈیا سے بات چیت کررہے تھے ۔جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مغربی معاشرے کے قوانین ہمارے معاشرے میں لاگو کئے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

میاں بیوی سے متعلق قوانین کے لئے شریعت سے رہنمائی لینی چاہئے۔ بیوی یا گھر کے حقوق ادا نہ کرنے والے افراد کا معاملہ پنچایت میں اٹھانا چاہئے، پنجاب میں عورتوں کے تحفظ کے لئے بنائے گئے کسی بھی قانون کے خلاف نہیں لیکن حالیہ بنایا گیا قانون آئین اور شریعت کے متصادم ہے۔

این جی اوز کے قانون سے گھر ٹوٹیں گے اور مرد غیر محفوظ ہوجائیں گے۔ انہیں اب پنجاب میں شوہروں کی حالت پرترس آنے لگاہے، آج پتہ چلا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف گھر سے ہی خادم اعلیٰ ہیں۔ دریں اثناء ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اب سمجھ آیا کہ شہباز شریف خود کو خادم اعلیٰ کیوں کہتے ہیں، کیونکہ وہ صرف اپنے گھر کے خادم اعلیٰ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے تحفظ خواتین بل پر کوئی برہمی نہیں ہے، پنجاب کے مظلوم شوہروں کا مستقبل مجھے خوفناک لگ رہا ہے، اس لئے مجھے ان کی حالت پر رونا آ رہا ہے۔ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت کا معاملہ بلا وجہ ہی الجھایا جارہا ہے، بلا شبہ آرمی چیف اچھی شہرت کے حامل انسان ہیں لیکن ان کی مدت ملازمت میں توسیع حکومت کی صوابدید ہے۔ اور یہ معاملہ آئینی اداروں پر چھوڑ دینا چاہئے۔