پاکستان کا ایف 16لڑاکا طیاروں کی خریداری کے معاملے پر بھارت کے بے جا اعتراضات پر حیرانی کااظہار

ایف 16 طیارے ملنے سے پاکستان کی دہشتگردی سے نمٹنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا،پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی فروخت کسی دوسرے ملک کیلئے فکر کی بات نہیں ہونی چاہیے، دہشت گردی پوری دنیا کا مسئلہ ہے، تمام ملک دہشتگردی کے خلاف جنگ میں تعاون کرناہوگا ، ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا کا انٹرویو

ہفتہ 27 فروری 2016 19:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 فروری۔2016ء ) پاکستان نے ایف 16لڑاکا طیاروں کی امریکہ سے خریداری پر بھارت کے بے جا اعتراضات اور واویلے پر ایک مرتبہ پھر حیرانی اور مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیاکہ پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی فروخت کسی دوسرے ملک کیلئے فکر کی بات نہیں ہونی چاہیے، امریکہ کے اس فیصلے سے دہشت گردی سے نمٹنے کی صلاحیت میں اضافہ ہو گا، دہشت گردی نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے اور پوری دنیا کا مسئلہ ہے اس لئے یہ بات ضروری ہے کہ تمام ملک دہشتگردی کے خلاف جنگ میں تعاون کریں۔

ہفتہ کو سرکاری نشریاتی ادارے کو ایک انٹرویو میں دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہاکہ امریکہ کی جانب سے پاکستان کو ایف سولہ لڑاکا طیارے فروخت کرنے کے فیصلے سے دہشت گردی سے نمٹنے کی صلاحیت میں اضافہ ہو گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی فروخت کسی دوسرے ملک کیلئے فکر کی بات نہیں ہونی چاہیے۔طیاروں کی فروخت کے معاملے پر بھارتی تحفظات کے بارے میں ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے ردعمل پر حیرانگی اور مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے اپنے بیانات میں بار بار یہ بات واضح کی ہے کہ یہ طیارے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف صلاحیت بڑھانے کیلئے دئیے جا رہے ہیں۔نفیس ذکریا نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا شکار سب سے بڑا ملک ہے جس نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور عالمی برادری نے ان کامیابیوں کا اعتراف کیا ہے اور انہیں سراہا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ دہشت گردی نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے اور پوری دنیا کا مسئلہ ہے اس لئے یہ بات ضروری ہے کہ تمام ملک دہشتگردی کے خلاف جنگ میں تعاون کریں۔ایک سوال پر نفیس ذکریا نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان وزارتی سطح کے تذویراتی مذاکرات کا چھٹا دور پیر کو واشنگٹن میں ہو گا۔مشیر خارجہ سرتاج عزیز مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے جس میں دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔