پنجاب اسمبلی کا خواتین کے حقوق سے متعلق بل حقیقی ایشوز کو حل کرنے کے بجائے زیادہ ’’ شوباز‘‘ لگتا ہے،بلاول بھٹو زرداری

خواتین کو ارادہ جرم تحت نشانہ بننے سے تحفظ دینے کے نکات بھی اس قانون سازی کے لیے بنیادی طور اہم ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی

ہفتہ 27 فروری 2016 17:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 فروری۔2016ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پنجاب اسمبلی سے خواتین پر تشدد کے خلاف بل پاس ہونے پر اراکین پنجاب اسمبلی کو مبارکباد دی ہے اور اس بل میں موجود خامیوں پر بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل حقیقی اشوز کو حل کرنے کے بجائے زیادہ ’’ شوباز‘‘ لگتا ہے، جاری کردہ بیان میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گھریلو سطح یا کام کی جگہ پرخواتین پر ہونے والے تشدد کے خلاف خواتین کو تحفظ دینے کے ساتھ ساتھ اس قسم کے تشدد کو روکنے کی بھی ضرورت ہے، قانون میں اس قسم کے تمام تشدد جرم تصور کیے جائیں ، تشدد یا غلط برتاؤ کا شکارایک عورت کو انصاف اور تعاون دینا بھی ایک اچھا عمل ہے لیکن خواتین کو ارادہ جرم تحت نشانہ بننے سے تحفظ دینے کے نکات بھی اس قانون سازی کے لیے بنیادی طور اہم ہیں،بلاول بھٹو زرداری نے اس بل کے متعلق سول سوسائٹی اور خواتین تنظیموں کی جانب سے کیے گئے خدشات کی حمایت کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس بل میں قانون کی خلاف ورزی کرنے پر تو سزا مقرر ہے لیکن ایک عورت کی توہین اور اس سے غلط برتاؤ پر کوئی سزا نہیں، بلاول بھٹو زرداری نے زور دیا کہ ایسی قانونسازی کی جائے جس سے خواتین گھریلو سطح پر ہونے تشدد سے بچ سکیں اس سے پہلے کہ وہ تشدد کا شکار ہوکر ذمیواران کو سزا دلانے کے لیے انصاف تلاش کرتی رہیں، بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس قانونسازی میں خواتین پر تشدد کی اجتماعی وصف کے حوالے سے بھی خامیاں موجود ہیں اور تشدد کا شکار عورت کو دوران تفتیش تحفظ نہ ہونے اوراس معاملے میں انکوائری مکمل کرنے کے لیے وقت کی پابندی بھی متعین نہیں ہے، بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کسی بھی بل پر عملدرآمد کے لیے دوران تفتیش تشدد کا شکارخواتین کے لیے تحفظ مراکز ہونا ضروری ہیں بصورت دیگر وہ بل ایک بناوٹی کوشش سے زیادہ کچھ بھی نہ ہوگا۔