واپس آنا چاہتے ہیں ،ایتھنز میں سفارتخانہ تعاون نہیں کررہا،پاکستانیوں کا شکوہ

بے یارومددگارپڑے ہیں،سفارتخانہ روز ٹرخا دیتاہے،امتیازی سلوک بندکیاجائے،پاکستانیوں کی گفتگو

ہفتہ 27 فروری 2016 13:19

ایتھنز(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 فروری۔2016ء)یونان میں پھنسے سیکڑوں پاکستانیوں نے شکوہ کیا ہے کہ ایتھنز میں پاکستانی سفارتخانہ ان کی وطن واپسی میں مددنہیں کرہا اوروہ یہاں بے یارومددگارپڑے ہیں،جرمن ریڈیوسے بات چیت میں یونان میں موجود سینکڑوں پاکستانی پناہ گزین ایسے بھی ہیں جو وطن لوٹنا چاہتے ہیں، لیکن انہیں پاکستان واپسی میں مشکلات کا سامنا ہے،شیخوپورہ سے تعلق رکھنے والا پاکستانی تارک وطن افتخار علی گھر سے تو جرمنی پہنچنے کے ارادے سے نکلا تھا، لیکن گزشتہ کئی ماہ سے یونان میں پھنسا ہوا ہے۔

افتخار نہ تو جرمنی کی جانب سفر کر سکتا ہے اور نہ ہی وطن واپس جا سکتا ہے۔صرف افتخار ہی نہیں بلکہ یورپ میں جاری تارکین وطن کے موجودہ بحران کے دوران ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی شہری بھی پناہ کی تلاش میں بحیرہ ایجیئن کے خطرناک سمندری سفر کے ذریعے یونانی جزیروں تک پہنچے تھے۔

(جاری ہے)

گزشتہ برس ہزاروں پاکستانیوں سمیت گیارہ لاکھ سے زائد تارکین وطن بلقان ریاستوں سے گزرتے ہوئے جرمنی اور دیگر مغربی یورپی ممالک تک پہنچے۔

لیکن پھر سرحدیں بند ہونا شروع ہو گئیں اور پاکستان سمیت ایسے ممالک، جن کے شہریوں کو یورپ میں پناہ ملنے کے امکانات کم ہیں، سے تعلق رکھنے والے لاکھوں پناہ کے متلاشی افراد یونان میں محصور ہو کر رہ گئے۔پاکستانی تارکین وطن کی بڑی تعداد یونان سے جرمنی پہنچنے کی کئی ناکام کوششیں کرنے کے بعد اب وطن واپس لوٹ جانے کی خواہش رکھتی ہے۔ ایتھنز میں قائم پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے نئے پاسپورٹ اور شہریت کی تصدیق کے عمل میں سست روی کے باعث دیارِ غیر میں بے سروسامانی کے عالم میں رہنے والے ان پاکستانی شہریوں کی پریشانی میں مزید اضافے کا سبب بن رہی ہے۔

گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے چالیس سالہ شاہ حسین نے بتایا کہ ایمبیسی والوں نے فارم پْر کروا کے پروسیجر مکمل کیا، پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کی کاپیاں جمع کر کے رسید دے دی۔ ہر مرتبہ کہہ دیتے ہیں کہ دو ہفتے میں واپس بھیج دیا جائے گا، اب تک دس پندرہ چکر لگا چکا ہوں لیکن کچھ پیش رفت نہیں ہوئی۔گجرات سے تعلق رکھنے والے اکتالیس سالہ سجاد شاہ کا کہنا تھا کہ وہ بھی کئی مہینوں سے اپنے بیوی بچوں سے دور ہیں۔

ایتھنز میں سفارت خانے نے سجاد کو بتایا کہ پاکستان واپسی میں دو ہفتوں کا وقت لگے گا لیکن دو ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود انہیں وطن واپسی کی کوئی امید دکھائی نہیں دے رہی۔پاکستانی تارکین وطن کو شکوہ ہے کہ یونانی حکام بھی ان کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھے ہوئے ہیں۔ چھبیس سالہ قمر عباس نے بتایا کہ وہ دل کا مریض ہے۔ شدید سرد موسم میں دیگر پاکستانیوں کے ہمراہ اسے بھی مہاجرین کے لیے بنائی گئی خیمہ بستیوں میں رہنا پڑ رہا ہے۔