سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کا اجلاس

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کارپویشن بل2016 کا جائز لینے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈز بشمول ایس ای سی پی نجکاری اورپفوا کو دیئے گئے دس کنال کے پلاٹ کے حوالے سے چیئرمین سی ڈی اے اور ممبرا سٹیٹ آئندہ اجلاس میں طلب

جمعہ 26 فروری 2016 19:22

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 فروری۔2016ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کارپویشن بل2016 ، پاکستان فارن آفس ویمن ایسوسی ایشن کو دیئے گئے دس کنال کے پلاٹ کے معاملات کے علاوہ دو عوامی عرضداشتوں کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

رکن کمیٹی سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ کوشش کی جائے کہ جمعہ کے دن نہایت اہمیت کے حامل قومی ایشو کو ایجنڈے میں شامل نہ کیا جائے اور جمعہ کے دن مختصر ایجنڈا رکھا جائے جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمو د نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے پچھلے جمعہ اجلاس کے دوران یہ بل قائمہ کمیٹی کو 12 دن کے اندر جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرنے کیلئے بھیجا تھا قلیل وقت کی وجہ سے اسے شامل کیا گیا ہے البتہ چیئرمین سینیٹ کو اراکین کمیٹی کی آراء سے آگاہ کر دیا جائے ۔

(جاری ہے)

سینیٹر سلیم ایچ مانڈو ی والا نے کہا کہ یہ بل قومی اسمبلی نے اپوزیشن کی واک آؤٹ کے دوران پاس کیا تھا اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بھی نہیں بھیجا گیا حکومت کے ایسے اقدام ان پر سوالیہ نشان ہیں ۔ بغیر سوچے سمجھے اس بل کی منظوری نہیں دی جاسکتی ۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ آ ج کی قائمہ کمیٹی کا صبح ساڑھے دس بجے تھا اور ایوی ایشن ڈویژن کی طرف سے ورکنگ پیپر صبح دس بجکر دس منٹ پر فراہم کیے گئے ہیں جس پر قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ بل پر بریفنگ حاصل کی جائے اور باقی معاملات کا جائزہ بعد میں لیا جائے گا ۔

سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن نے قائمہ کمیٹی کو بل کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔جس پر اراکین کمیٹی نے کہا کہ یہ معاملہ پہلے سی سی آئی میں اٹھایا گیا تھا پھر پارلیمنٹ میں منظوری کیلئے آیا تھا اور سپریم کورٹ نے سٹیل مل کے حوالے سے بھی ایسا ہی فیصلہ دیا تھا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بل بارے جلد بازی میں کوئی فیصلہ نہیں کریں گے بہت سی چیزوں کو واضح کرنے کی ضرورت ہے یہ ملک کے اہم قیمتی اثاثے اور پاکستان کی عوام کا مسئلہ ہے ۔

سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ 26 فیصد حصے کی نجکاری کر کے تمام انتظامات ان کو دیئے گئے تو کمپنی اپنی مرضی کے فیصلے کرے گی ملازمین کا مستقبل بھی داؤ پر لگ سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ممبران کو بھی بلا کر معاملات کا جائزہ لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون مفروضوں کی بنیاد پر بنایا گیا ہے ۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ کس قانون کے تحت اس کو کمپنی کے طور پر رجسٹرڈ کیا گیا ہے اور نجکاری کمیشن اس حوالے سے سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دینے سے کترا رہے ہیں ۔

سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ پہلے کسی تیسری مشہور پارٹی سے پی آئی اے کے اثاثوں کی قیمت کا تعین کرایا جائے ملک و بیرونی سطح پر ۔سینیٹر نوابزادہ سیف اﷲ مگسی نے کہا کہ منسٹر انچارج اور وزیراعظم نے اجلاس کے دوران یقین دلایا تھا کہ نجکاری نہیں کی جائے گی ۔ انہوں نے کہاکہ سینیٹ کی سپیشل کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو پی آئی اے نجکاری کے معاملات کے حوالے جائزہ لے رہی ہے مشترکہ اجلاس بلایا جائے جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز پی آئی اے یونین کے ہیڈز ، وزارت قانون کے حکام ، منیجنگ ڈائریکٹر پی آئی اے ، نجکاری کمیشن اور ایس ای سی پی کو بھی مدعو کر کے تمام معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا جائے گا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں لینڈنگ رائٹس کے معاملات کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔مس گل ناز کی عوامی عرضداشت کے حوالے سے ڈی جی سٹاف ویلیفئر آرگنائیزیشن نے بتایا کہ یہ لوگ عدالت میں بھی گئے تھے اور عدالت نے ان کی درخواست کو خارج کر دیا ہے انہوں نے کہا کہ ادارہ چھ ماہ تک کیلئے عارضی رہائش فراہم کر سکتا ہے ۔چھ ماہ کے دوران خواتین کو اپنی رہائش کا بندوبست کر لینا چاہیے کل56 کمرے ہیں اور2007 کے بعد2013 میں ہاسٹلز کے کرایوں میں اضافہ کیا گیا ہے جس پر سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ یہ ہاسٹلز دور دراز شہروں سے تعلق رکھنے والی خواتین کیلئے بنائے گئے تھے لیکن بد قسمتی سے ان ہاسٹلز میں اسلام آباد اور روالپنڈی کی خواتین قابض ہیں بلوچستان کی بچیوں کو رہنے کی اجازت دی جائے یا ان کے لئے متبادل جگہ فراہم کی جائے ۔

جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمو د نے ہاسٹلز میں رہنے والوں کی تفصیلات طلب کر تے ہوئے سفارش کی کہ ہرکیس کا انفرادی طور پر جائزہ لیا جائے سینیٹر نوابزدہ سیف اﷲ مگسی نے پالیسی فریم ورک بنانے اور باقی صوبوں کی خواتین کو ترجیع دینے کی سفارش کر دی ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں چوہدری محمد الیاس کی بحریہ ٹاؤن کے متعلق عوامی عرضداشت کا بھی جائزہ لیا رجسٹرا ر اسلام آباد نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ یہ ہمارے پاس رجسٹر نہیں ہے یہ کمپنی کے طور پر رجسٹرڈ ہے ایس ای سی پی معاملات کا جائزہ لے سکتی ہے جس پر سینیٹر طلحہ محمود نے معاملہ موخر کر دیا ۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پفوا کو دیئے گئے دس کنال کے پلاٹ کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ اراکین کمیٹی نے کہا کہ چیئرمین سی ڈی اے کی عدم موجودگی میں معاملات کے متعلق فیصلہ نہیں کیا جاسکتا ۔ ڈائریکٹر ای ایم ، سی ڈی اے صباء عاصم نے قائمہ کمیٹی معاملے بارے تفصیل سے آگاہ کیا ۔ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ یہ پلاٹ جس مقصد کیلئے دیا گیا وہ مقصد پورا نہیں کیا گیا غریبوں کے نام پر لوٹ مار کی گئی ہے عوام کو ویلفیئر کا کوئی فائدہ نہیں ہے سی ڈی اے نے چیرٹی کے نام پر جتنے پلاٹ مختلف اداروں کو دیئے گئے ہیں ان کی تفصیلات اور مقاصد قائمہ کمیٹی کو فراہم کیے جائیں ۔

انہوں نے کہا کہ یہ انوکھا کیس ہے ویلفیئر کے کام کیلئے ایک این جی او کو دس کنال کا پلاٹ الاٹ کیا گیا 1995 سے2014 تک خالی پڑا رہا اور پلاٹ کی ادائیگی بھی وزیراعظم نے کی ۔جوائنٹ وینچر کی اجازت کس قانون کے تحت دی گئی ہے ۔سی ڈی اے اصل حقائق سے آگاہ نہیں کر رہا یہ معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیجا جائے یہ پلاٹ دیہی علاقوں کی سپورٹ کیلئے تھا سی ڈی اے نے اس کا غلط استعمال کیا یہ نیب کا کیس بھی بنتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے سپریم کورٹ کو بھی دھوکا دے رہی ہے ہمارے دفاتر کو بند کر دیا گیا رہائشی علاقوں میں ابھی کمرشل محرکات ہو رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ فیصل چوک کے پاس ایک اکیڈمی کی وجہ سے سینکڑوں گاڑیاں سٹرک پر پارک ہیں سی ڈی اے کو وہ نظر نہیں آتی سیاسی جماعتوں کے دفاتر کو اعتاب کا نشانہ بنایا گیا ہے ۔ اور آئندہ اجلاس میں پفوا کو بھی بلایا جائے اور حقائق سے آگاہی حاصل کی جائے ۔

سینیٹر میر محمد یوسف بادینی نے کہا کہ وزیراعظم کی طرف سے پلاٹ کے حوالے سے بھیجے گئے لیٹر ، سی ڈی اے بورڈ اور جوائنٹ وینچر کی منظوری کے منٹس قائمہ کمیٹی کو فراہم کیے جائیں ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزاررت خارجہ امور میں لوگ آتے اور جاتے رہتے ہیں ہمیں وہاں کے ملازمین کے لئے ایسے ہی سوچنا ہوگا جیسے ہم باقی اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کے بچوں کی فلاح و بہبود کا خیال رکھتے ہیں آئندہ اجلاس میں اس حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز کو بلا کر تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔

کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹر میر محمد یوسف بادینی، سینیٹر کامل علی آغا، سینیٹر نجمہ حمید، شاہی سید، کلثوم پروین ، نوابزدہ سیف اﷲ مگسی ، سلیم ایچ مانڈوی والا، سعید غنی ،اور سینیٹر حاجی سیف اﷲ خان کے علاوہ سیکر ٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویثزن ، سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن ،سیکرٹری کیڈ سی ڈی اے ممبر انجینئرنگ ، ڈی جی سٹاف ویلیفئر آرگنائیزیشن ، وزارت قانون کے حکام کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔