سندھ اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا اور ایم کیو ایم ارکان کے درمیان نوک جھونک اور تلخ کلامی کے بعد ایوان مچھلی بازار بن گیا

Zeeshan Haider ذیشان حیدر جمعرات 25 فروری 2016 22:53

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 25 فروری۔2015ء) سندھ اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا اور ایم کیو ایم ارکان کے درمیان نوک جھونک اور تلخ کلامی کے بعد ایوان مچھلی بازار بن گیا‘سندھ اسمبلی کا اجلاس ایک مرتبہ پھر ہنگامہ خیز ثابت ہوا، وقفہ سوالات کے بعد اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار نے محکمہ تعلیم میں غیرقانونی بھرتیوں پر تحریک التواء پیش کی، حکومت نے اعتراض کیا، ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے تحریک التواء کو مسترد کرنا چاہا تو خواجہ اظہار نے کہا کہ آپ کو قوانین کا کچھ نہیں پتہ جس کے بعد شہلا رضا غصے میں آ گئیں۔

خواجہ اظہار اور ڈپٹی اسپیکر کے درمیان نوک جھونک رکی تو نثار کھوڑو نے کراچی انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی بل پیش کیا جس پر ایم کیو ایم کی رکن ارم عظیم فاروقی نے بات کرنا چاہی اجازت نہ ملنے پر شور شروع کر دیا، شہلا رضا نے ارم عظیم فاروقی کو ڈانٹ پلا دی۔

(جاری ہے)

سینئر وزیر نثار کھوڑو نے کراچی انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور انٹر پرنییور شپ بل 2015 ء پیش کیا توایم کیو ایم رہنما ارم عظیم فارقی نے بل پر بولنے کی اجازت مانگی،ڈپٹی اسپیکر نے اجازت نہ دی تو ارم فاروقی اپنی نشست پر کھڑی ہوگئیں۔

انہوں نے احتجاجی گفتگو کے دوران کنپٹی پر انگلی بھی رکھی، اس کے بعد شہلا رضا نے دیا ایسا کرارا جواب کہ ایم کیوایم ارکان ہتھے سے اْکھڑ گئے۔نثار کھوڑو نے ڈپٹی اسپیکر سے ایوان کو آرڈر میں لانے کی درخواست کی تو ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ ٓاپ بولتے رہیں، یہ تماشا ایسے ہی جاری رہے گا۔اس سے قبل اپوزیشن لیڈر کی بھی ڈپٹی اسپیکر سے نوک جھونک ہوئی۔

صو بائی اسمبلی نے مزدوروں کے معاوضے کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا جبکہ ایم کیوایم کی تحریک استحقاق اور تحریک التواء خلاف ضابطہ قراردیکر مسترد کردی گئیں۔ایم کیو ایم ارکان شہلا رضا کے روئیے پر سراپا احتجاج بن گئے اور گو شہلا گو کے نعرے لگائے۔ ایم کیو ایم کے شور شرابے میں سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔