کراچی،وزیر اعلیٰ سندھ نے پہلی مرتبہ ڈینگی پری وینشن اینڈ کنٹرول پروگرام کے تین سالہ پروگرام کیلئے 274.982ملین روپوں کی منظوری دیدی

جمعرات 25 فروری 2016 22:41

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔25 فروری۔2016ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے صوبے میں پہلی مرتبہ ڈینگی پری وینشن اینڈ کنٹرول پروگرام کے تین سالہ پروگرام کیلئے 274.982ملین روپوں کی منظوری دے دی ہے یہ فیصلہ انہوں نے محکمہ صحت کے اعلیٰ سطحی اجلاس سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سینئر صوبائی وزیر برائے خزانہ و انرجی سید مراد علی شاہ، صوبائی وزیر صحت جام مہتاب ڈھر، چیف سیکریٹری سندھ محمد صدیق میمن، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ترقیات) محمد وسیم ، سیکریٹری صحت سعید منگینجو، سیکریٹری خزانہ سہیل راجپوت، پروگرام منیجر اور پروگرام ڈائیریکٹر سمیت دیگر مختلف پروگرامز اور منصوبوں کے متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس کو بریفینگ دیتے ہوئے سیکریٹری صحت سعید منگینجو نے بتایا کہ ڈینگی کی وبا 110سے زائد ملکوں میں پھیلی ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ اس بیماری سے ہر سال دنیا بھر میں تقریباً50سے 52.8ملین لوگ بیمار ہوتے ہیں جن میں سے تقریباً25000سے زائد ہر سال اموات ہوتی ہیں اس تعداد میں اضافے کے اسباب میں اربنائزیشن ، آبادی میں اضافہ ، بیرون ممالک آمدروفت میں اضافہ اور گلوبل وارمنگ شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ڈینگی پہلی مرتبہ 2010میں سامنے آئی جب صوبہ سندھ میں 4072کیسیز اور پنجاب میں 5400کیسز سامنے آئے 2011میں پنجاب میں اس بیماری نے تباہی مچا دی اور 21000کیسیز رپورٹ ہوئے جن میں سے 350اموات واقع ہوئی جبکہ سندھ میں 1079کیس رپورٹ ہوئے اور 18اموات واقع ہوئی۔ سیکریٹری صحت نے بتایا کہ پچھلے سال سندھ میں 3692کیس رپورٹ ہوئے جن میں سے 11اموات ہوئی جبکہ پنجاب میں 5000سے زائد کیس رپورٹ ہوئے اور 40اموات واقع ہوئی ۔

انہوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے 2010میں ہی ڈینگی کے خلاف وسیع پیمانے پر پروگرام کا آغاز کیا تھا ۔ سندھ حکومت کے محکمہ صحت نے کیونکہ ڈینگی پر کافی حد تک قابو پا لیا لیکن اس پر مکمل ضابطے کے لئے ڈینگی کنٹرول پروگرام کا آغاز بہت ضروری ہے ۔ سیکریٹری صحت نے اجلاس کو بتایا کہ یکم جنوری سے 24فروری 2016تک ڈینگی کے 217کیسیز صرف کراچی میں رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے 132مریضوں کو اسپتالوں میں داخل کیا گیا جبکہ 85مریضوں کا او پی ڈی میں علاج کیا گیا ۔

اسکے علاوہ حیدرآبا داور شہید بے نظیر آباد میں ایک ایک مریض کو داخل کیا گیا اور خدا کا شکر ہے کہ کوئی موت واقع نہیں ہوئی۔ 2010سے 2016تک کی ڈیٹا کے بارے میں اجلاس کو سیکریٹری صحت نے بتایا کہ صوبے میں 17039ڈینگی کیسیز رپورٹ ہوئے جن میں سے 106اموات ہوئیں ۔ 2010میں 4072کیس جبکہ 25اموات ہوئی جس کا تناسب 0.6فیصد بنتا ہے ۔2011میں اموات کے تناسب میں 1.6 فیصداضافہ ہوا 1079ڈینگی کے کیس رپورٹ ہوئے اور 18اموات ہوئیں اس پر محکمہ صحت نے ٹھوس اقدامات کئے اور آگاہی مہم کی شروعات کی جس کی وجہ سے 2012میں 731ڈینگی کیسیز درج ہوئے اور 4اموات واقع ہوئی جس کا تناسب صرف 0.5فیصد بنتا ہے ۔

2013میں ڈینگی کے کیسیز میں اضافہ ہوا اور 5970کیسیز رپورٹ ہوئے اور 32اموات واقع ہوئیں لیکن انکا تناسب سال 2012 والا (0.5)فیصد ہی رہا ۔ 2014میں ڈینگی کیسیز میں کمی آئی اور 1276کیسز رپورٹ ہوئے اور 16اموات ہوئی جس کا تناسب 1.2فیصد بنتا ہے ۔ 2015میں ڈینگی کے 3692کیسز رپورٹ ہوئے اور 11مریضوں کی اموات ہوئی جو کہ 0.2فیصد تناسب بنتا ہے ۔ اس پر وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے پالیسی فیصلہ لیتے ہوئے ڈینگی پری وینشن اینڈکنٹرول پروگرام کے آغاز کے لئے 274.982ملین روپوں کی منظوری دے دی اس پروگرام کے تحت تمام نجی و سرکاری اسپتالوں سے مریضوں کے حوالے سے اعداد و شمار حاصل کئے جائینگے ، تمام سرکاری اسپتالوں میں ڈینگی آئی سو لیشن وارڈ قائم کئے جائینگے ، بنیادی صحت مراکز میں 8سیل سیپریٹر مشین کی تنصیب کی جائیگی ، تمام سرکاری اسپتالوں میں ڈینگی کی تشخیص کرنے کے آلات اور پلیٹی لیٹس کے میگا یونٹ فراہم کر دیئے جائینگے ۔

آئندہ مالی سال میں اس پروگرام کو اے ڈی پی کا حصہ بنا کر فل اسکیل سطح پر آغاز کر دیا جائیگا۔ صوبائی وزیر صحت جام مہتاب ڈھر نے کہا کہ محکمہ صحت میں 13بلین روپے کی مجموعی طور پر 120اسکیموں کا آغاز کیا گیا جس میں سے 86جاری اسکیمیں اور 34نئی اسکیمیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جون 2016تک مکمل ہونے والی اسکیموں میں شہید بے نظیر بھٹو ایکسیڈینٹ ایمرجنسی اینڈ انسیلری سروسز کمپلیکس سول اسپتال کراچی جس پر لاگت کا تخمینہ 6082.9ملین روپے ہے ، سی ایم سی ایچ لاڑکانہ میں نیورو بائنس کمپلیکس کی تعمیر جس پر لاگت کا تخمینہ 214.63ملین روپے ہے ،سی ایم سی ایچ لاڑکانہ میں 143.23ملین روپے کی لاگت سے سرجری ڈیپارٹمنٹ کے اپ گریڈیشن، 162.477 ملین روپے کی لاگت سے سروسز اسپتال کراچی کو بہتر بنانے ، 367.99ملین روپے کی لاگت سے اربن ہیلتھ سینٹرز (ملیر ، کیماڑی ، کورنگی) کراچی کی توسیع ، 478.26ملین روپے کی لاگت سے جیکب آباد انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسیز کے لئے الائیڈ فیسلیٹیز کا قیام ، 112.946ملین روپے سے پیڈیا ٹرک سینٹر میرپورخاص کا قیام، 119.97ملین روپے سے آر ایچ سی تعلقہ ہیڈکوارٹر اسپتال (ٹی ایچ کیو(میرواہ ضلع میرپورخاص کی اپ گریڈیشن ، 67.73ملین روپے سے پیرا میڈیکل انسٹی ٹیوٹ لاڑکانہ کی بحالی و مرمت ، 133.4ملین روپے سے آر ایچ سیزنؤں دیرو ضلع لاڑکانہ میں اضافی سہولیات کی فراہمی ، 18.12ملین روپے سے ولیج لطف اﷲ پنہور ضلع نوشہرو فیروز میں ایم سی ایچ سینٹر کی بی ایچ یو لیول پر اپ گریڈیشن ، 1.5بلین روپے سے ٹنڈو محمد خان ، ٹنڈو الہیار اور جامشورو میں تعلقہ اسپتالوں کی ضلعی ہیڈکوارٹرز (ڈی ایچ کیو) اسپتالوں کے اپ گریڈیشن اور شکارپور ، بدین ا ور خیرپور میں ڈی ایچ کیو اسپتالوں کی توسیع کی اسکیمیں شامل ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ صحت اور محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کو ہدایت کی کہ ان اسکیموں پر جاری کام اور کام کے معیار کے حوالے سے ان کا جائزہ لیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کی فلاح و بہبود پر رقوم خرچ کر رہی ہے لہذا اس کا درست اور بروقت استعمال کو یقینی بنا یا جائے۔