عوام پارٹیوں ،پارلیمنٹ او رجمہوریت سے مایوس ہو چکے ہیں‘انتخابات میں پچاس فیصد لوگ (ن )لیگ ‘تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کو نہیں آزاد امیدواروں کو ووٹ دیتے ہیں ‘ یقین سے کہتا ہوں کہ اگر آج بھی پارلیمنٹ ،حکمران تنقید کو برداشت کریں تو ہم آگے بڑھیں گے‘ عوام نعرے لگا کر بھی سمجھاتے ہیں ،پرچی کے راستے بھی سمجھاتے ہیں نیب سندھ میں اقدا م کرے تو ٹھیک ،جب غلطی سے پنجاب میں آئے تو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے ،کیا چھوٹے صوبوں کے لوگ چور ہوتے ہیں؟،دہشتگردی کی نرسریاں پنجاب میں ہیں ، کارروائیاں دوسرے صوبوں میں ہو رہی ہیں

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کایوم حمید نظامی پر منعقدہ تقر یب سے خطاب

جمعرات 25 فروری 2016 21:06

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 فروری۔2016ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ عوام پارٹیوں ،پارلیمنٹ او رجمہوریت سے مایوس ہو چکے ہیں ، ہماری غلط کاریوں اور وعدوں سے ہٹنے کی وجہ سے لوگ آزاد امیدواروں کو ووٹ دیتے ہیں، ‘انتخابات میں پچاس فیصد لوگ (ن )لیگ ‘تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کو نہیں آزاد امیدواروں کو ووٹ دیتے ہیں ‘میں یقین سے کہتا ہوں کہ اگر آج بھی پارلیمنٹ ،حکمران تنقید کو برداشت کریں ،ڈائیلاگ سے ایک دوسرے کو بد زن کرنے او رچور چور کہنے کی بجائے تنقید کو کھلے دل اور ذہن سے برداشت کریں تو ہم آگے بڑھیں گے‘ عوام نعرے لگا کر بھی سمجھاتے ہیں ،پرچی کے راستے بھی سمجھاتے ہیں باوجود اس کے انہیں چھوٹے چھوٹے کاموں کے لئے چکر کاٹنا پڑتے ہیں‘ نیب سندھ میں اقدا م کرے تو ٹھیک ہے اور جب غلطی سے پنجاب میں آئے تو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے ،کیا چھوٹے صوبوں کے لوگ چور ہوتے ہیں؟ دہشتگردی کی نرسریاں پنجاب میں ہیں اور کارروائیاں دوسرے صوبوں میں ہو رہی ہیں۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کے روز لاہور میں ملک کے نامور صحافی حمیدنظامی کے حوالے سے یوم حمید نظامی پر منعقدہ تقر یب سے خطاب کر رہے تھے جبکہ اس موقعہ پر سینئر صحافی عارف نظامی ، ارشاد عارف اور پنجاب حکومت کے ترجمان سید زعیم حسین سمیت لوگوں کی کثیر تعداد نے شر کت۔ اس موقعہ پر اپنے خطاب میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ حمید نظامی کے دور میں او رآج کے میڈیا میں بڑ ا فرق ہے ،آج میڈیا نا ن ایشوز کو ایشوز اور ایشوز کو نا ن ایشوز بنا تا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب سندھ میں اقدا م کرے تو ٹھیک ہے اور جب غلطی سے پنجاب میں آئے تو ڈرایا دھمکایا جاتا ہے ،کیا چھوٹے صوبوں کے لوگ چور ہوتے ہیں؟۔پنجاب میں دہشتگردوں کے ساتھ ہار پہنے ہوئے کس کو دیکھا گیا ،دہشتگردی کی نرسیاں پنجاب میں ہیں اورکارروائیاں دوسرے صوبوں میں ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مضبوط اپوزیشن مضبوط جمہوریت کے لئے ہے، کمزور پارلیمنٹ سے کمزور جمہوریت جنم لیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میاں صاحب ذرا دیر سے سوچتے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے تو 2008 میں نیب ختم کر کے کرپشن کے خلاف پارلیمانی کمیشن بنانے کی تجویز دی تھی لیکن جب تک نیب چھوٹے صوبوں اور چھوٹے لوگوں کے خلاف کارروائی کرتی رہی تو نیب اچھی تھی، اب انہوں نے غلطی سے پنجاب کے لوگوں پر ہاتھ ڈالا تو نیب بری لگنے لگی ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کے لوگ تو مقدس گائے ہیں، کرپشن صرف چھوٹے صوبوں کے لوگ کرتے ہیں، ہمیں تاریخ سے سبق لینا ہو گا۔

خورشید شاہ نے کہا کہ جب تک رینجرز سندھ میں کارروائی کرتی رہی تو بہت اچھی تھی، اب اس نے پنجاب میں دہشت گردوں کی نرسریوں کے خلاف کارروائی کا اشارہ دیا ہے تو تکلیف ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں میٹرو اور اورنج ٹرین پر کوئی اعتراض نہیں لیکن اگر ان پیسوں سے بڑے سکول اور ہسپتال بنتے تو عوام کا زیادہ فائدہ ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں صنعتیں تباہ ہورہی ہیں اور پنجاب میں مزدوروں کا کوئی پرسان حال نہیں، کسانوں کے مسائل کوحل کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم عدالتوں میں گھسیٹے جاتے ہیں تب بھی لڑتے ہیں اور وزارت عظمی سے مستعفی ہونے پر بھی احتجاج نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانو ں کی آنکھوں میں جھلی سی آ چکی ہے ،ان کے کان بند ہو چکے ہیں ،انکے دماغ ماؤف ہو چکے ہیں۔ آج زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد او رمیڈیا ان باتوں کو زیر بحث لائیں کہ کس طرح تبدیلی آتی ہے ،کس طرح حکمران سیدھے ہو جاتے ہیں ،کس طرح جمہوریت چلتی ہے پارلیمنٹ کواگر بہتر طریقے سے چلے گی تو جمہوریت مضبوط ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ ابھی مقامی حکومتوں کے انتخابات ہوئے ہیں اور یہ واضح چیز ہے کہ یہ ادارے حکومت کا حصہ ہو تے ہیں اور اسی جماعت کے لوگ جیتتے ہیں جس کی حکومت ہو تی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام نعرے لگا کر بھی سمجھاتے ہیں ،پرچی کے راستے بھی سمجھاتے ہیں باوجود اس کے انہیں چھوٹے چھوٹے کاموں کے لئے چکر کاٹنا پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں پچاس فیصد لوگ نہ (ن )لیگ نہ تحریک انصاف اور نہ ہی پیپلز پارٹی کو ووٹ دیتے ہیں بلکہ وہ آزاد امیدواروں کو ووٹ دیتے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ پارٹیوں سے مایوس ہو چکے ہیں ،پارلیمنٹ او رجمہوریت سے مایوس ہو چکے ہیں ،ہماری کارکردگی کی وجہ سے ،ہماری غلط کاریوں کی وجہ سے ہماری کمٹمنٹ سے ہٹنے کی وجہ سے یہ لوگ آزاد امیدواروں کو ووٹ دیتے ہیں۔

ہم مانتے ہیں کہ ہمارا اس میں قصور نہیں کیونکہ یہاں45سال کسی اور کی حکومت رہی اور جمہوریت نہیں تھی۔ ہم کہتے ہیں کہ ہم آہستہ آہستہ آگے بڑھتے جائیں گے تو غلاظتیں ختم ہوتی جائیں گی ، کرپشن بھی ہٹتی جائے گی۔ ہم قائد اعظم ،علامہ اقبال اور تحریک پاکستان کے جانثار وں کو دیکھیں گے اور میڈیا نے یہ دکھانا ہے کہ پاکستان کیوں بنا تھا اور آج ہم کیا کر رہے ہیں۔

عوام نے آپ کو آنکھیں کھولنے کے لئے پیغام دیا ہے ،مجھے خوف ہے کہ کوئی یہ محسوس نہ کر لے کہ عوام کا اعتماد ختم ہو چکا ہے۔میں یقین سے کہتا ہوں کہ اگر آج بھی پارلیمنٹ ،حکمران تنقید کو برداشت کریں ،ڈائیلاگ سے ایک دوسرے کو بد زن کرنے او رچور چور کہنے کی بجائے تنقید کو کھلے دل اور ذہن سے برداشت کریں تو ہم آگے بڑھیں گے۔ اس سے ملک بھی آگے بڑھے گا اور اس سے ترقی بھی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں ایک ڈکٹیٹر نے دہشتگردی کا پودا لگایا جو آج تناور درخت بن چکا ہے ہمیں اس کو تبھی کاٹ سکتے ہیں جب ہم حقیقت کو محسوس کرینگے او رمل کر آگے بڑھیں گے۔اس موقعہ پر دیگر نے بھی خطاب کیا۔