اسلام آباد میں ”ڈرون“ کی فروخت،23مارچ پریڈ پر سوالیہ نشان لگ گیا

4ہزار سے 3لاکھ روپے میں فروخت ہونے والے ڈرون جہاز میں 400گرام سے لے کر ایک کلو تک بارودی موادبھی رکھاجاسکتاہے ضلعی انتظامیہ نے دو ماہ کے لیے ڈرون جہاز وں کی اڑان پر پابندی عائد کردی ہے، پولیس ڈرون کی فروخت پر پابندی عائد نہ کرسکی

جمعرات 25 فروری 2016 20:40

اسلام آباد میں ”ڈرون“ کی فروخت،23مارچ پریڈ پر سوالیہ نشان لگ گیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔25 فروری۔2016ء) وفاقی دارالحکومت میں ڈرون جہازوں کی فروخت نے 23مارچ پریڈ سمیت دیگر سیکورٹی اقدامات پر سوالیہ نشانا ت لگا دیئے ہیں ،وفاقی پولیس کی جانب سے ڈرون جہازوں کی فروخت روکنے کے لیے اقدامات نہ کیے جاسکے ہیں ،4ہزار سے 3لاکھ روپے میں فروخت ہونے والے ڈرون جہاز میں 400گرام سے لے کر ایک کلو تک بارودی موادبھی رکھاجاسکتاہے ،10ایکس سے 20ایکس زوم کی صلاحیت رکھنے والے کیمروں میں 1.3اور3.2میگاپکسل کے کیمرے بھی نصب ہو تے ہیں۔

آن لائن کو حاصل معلومات کے مطابق اسلام آباد کے پوش سیکٹروں میں قائم مارکٹیں ایف ٹین مرکز ،سپرمارکیٹ ،آبپارہ مارکیٹ ،بارہ کہو اور جی نائن میں بچوں کے کھلونوں کے طورپر استعمال ہونے والے ڈرون جہازوں سے لے کر انتہائی مالیت کے ڈرون فروخت تاحال نہ روک سکی ہے ۔

(جاری ہے)

جس کے باعث وفاقی دارالحکومت میں تیئس مارچ کو ہونے والے مسلح افواج کی پریڈ سمیت دیگر سیکورٹی انتظامات پر ممکنہ طورپر غیر موثر نظر آرہے ہیں جس کے حوالے سے حساس اداروں نے وزارت داخلہ کو آگاہ بھی کردیاہے ۔

وزارت داخلہ کی ہدایات پر ضلعی انتظامیہ نے وفاقی دارالحکومت میں دو ماہ کے لیے ڈرون جہاز وں کی اڑان پر پابندی عائد کردی ہے تاہم پولیس کی جانب سے ڈرون جہاز وں کی فروخت پر پابندی عائد نہ کی جاسکی ہے ۔واضح رہے کہ تین ہزار روپے سے پچاس ہزارروپے تک فروخت ہونے والے ڈرون جہاز اور ہیلی کاپٹرز پر کوئی پابندی نہیں ہے جبکہ اس سے زائد مالیت کے ڈرون جہاز اور ہیلی کاپٹرز کی خریداری کے لیے حساس اداروں سے سیکورٹی کلئیرنس لازمی قرار دی گئی ہے ۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دہشت گردی کے ممکنہ خطرات اور حملوں کے پیش نظر پریڈ گراؤنڈ ،سرکاری وغیر سرکاری عمارتوں،دفاتر اور ہسپتالوں کو حساس قرار دیاگیاہے جس کے بعد داخلی وخارجی راستوں پر سخت سیکورٹی سمیت پولیس پٹرولنگ میں بھی اضافہ کردیاگیاہے ۔آن لائن سے گفتگو کے دوران دوکانداروں کا کہناتھاکہ انہیں فروخت کی پابندی کے بارے میں علم نہیں ہے نہ ہی انہیں پولیس کی جانب سے آگاہ کیاگیاہے اگر انتظامیہ کی جانب سے انہیں منع کیاگیا تو وہ اس حساس معاملے پر ضرور ت حکومت کا ساتھ دیں گے ۔

ایف ٹین مرکز میں ایک دوکاندار کے مالک نے بتایاکہ شہری شوق کے باعث ان سے ڈرون خریدتے ہیں جس میں کیمرے ،وزن اٹھانے سمیت دو گھنٹے تک اونچی اڑان کی صلاحیت موجود ہوتی ہے ۔ڈرون جہاز اور ہیلی کاپٹر رموٹ اور بیٹری سے بھی چل سکتے ہیں جن کی مالیت لاکھوں روپے ہے ۔آن لائن کے رابطہ کرنے پر ضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ افسر نے بتایاکہ انتظامیہ نے دہشت گردی کے ممکنہ خطرہ کے پیش نظر ڈرون جہاز کی اڑان پر دو ماہ کے لیے پابندی لگادی ہے تاہم فروخت کو روکنا پولیس کا کام ہے ۔

دوسری جانب ایس ایس پی سیکورٹی میر وعظ کا کہناتھاکہ انہیں پریڈ سمیت دیگر سیکورٹی امور پر توجہ کے لیے اعلی ٰ افسران کی جانب سے ہدایات جاری کی گئی ہیں تاہم ڈرون جہاز اور ہیلی کاپٹرز کی فروخت کو روکنے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں گے ۔

متعلقہ عنوان :